اناؤ عصمت دری متاثرہ کے مجرم اور سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے والے کےساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔ تیس ہزاری کورٹ سے سزار ملنے کے بعد سے ہی کلدیپ سینگر تہاڑ جیل میں بند ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے کئی پوسٹ میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ اناؤ عصمت دری معاملہ کے مجرم کلدیپ سینگر کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی افواہ نکلا۔ دہلی کی تیس ہزاری کورٹ سے سزا پانے کے بعد سے کلدیپ سینگر تہاڑ جیل میں بند ہے۔
فیس بک صارف ’عرمان خان عل حدن‘ نے ’بھارتی مسلم سنگٹھن‘ نام کے پیج پر ایک پوسٹ لکھ کر دعوی کیا کہ، ’’اناؤ عصمت دری معاملہ، کلدیپ سینگر کو ہائی کورٹ سے ملی ضمانت۔ سوال یہ ہے کہ جو جج ضمانت دیا متاثرہ اس کی بیٹی ہوتی تو‘‘۔
‘کلدیپ سینگر’ کی ورڈسے خبروں کی تلاش کرنے پر، ہمیں 23 مئی کو ‘دینک جاگرن’ میں شائع ہوئی خبر کا ایک لنک ملا۔ اس کے مطابق، ’انناؤ متاثرہ کے چچا کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے‘۔ رپورٹ کے مطابق، ’الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ نے دھوکہ دہی کے معاملے میں عصمت دری متاثرہ کے چچا کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم جسٹس وکاس کنور سریواستو کی ایک رکن بینچ نے دیا ہے۔ ‘
ہمیں سرچ میں ایسی کوئی خبر نہیں ملی، جس میں مجرم کلددیپ سینگر کو ضمانت دئے جانے کا ذکر ہو۔
خبروں کی تلاش میں ، ہمیں ’دینک جاگرن‘ کی ایک اور خبر ملی۔ اس کے مطابق اناؤ ریپ کیس میں سزا یافتہ سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کی بیٹی ایشوریا نے کانگریس لیڈر الکا لامبا اور دھارنا پٹیل پر جھوٹے پروپیگنڈا کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں کے خلاف شکایت درج کروائی ہے۔
اپنی شکایت میں ، ایشوریا نے یہ بھی لکھا ہے کہ ان کے والد نے دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کی ہے۔ جس کی سماعت یکم جون کو ہوگی ، لیکن جان بوجھ کر یہ افواہ پھیلائی گئی تھی کہ ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرلی ہے، جبکہ کلدیپ نے ہائی کورٹ سے ضمانت طلب نہیں کی ہے۔ یہ میڈیا اور ہائی کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔
غور طلب ہے کہ اناو ریپ کیس میں ، دہلی کی تیس ہزاری عدالت نے 20 دسمبر 2019 کو بی جے پی سے برخاست کئے گئے ایم ایل اے کلدیپ سینگر کو عمر قید کی سزا سنائی۔ اس کے ساتھ ہی اسے 25 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
ہمارے ساتھی ڈینک جاگرن کے لکھنؤ کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر سدگورو شرن اوستھی نے کہا ، ’’کلدیپ سینگر تیس ہزارہ عدالت کی سزا سنائے جانے کے بعد سے دہلی کے تہاڑ جیل میں بند ہے۔ اس کی ضمانت کی خبریں غلط ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ نے اناو اجتماعی عصمت ریزی متاثرہ لڑکی کے چچا کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے‘‘۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود حکم کی کاپی میں بھی مہیش سنگھ کو ضمانت کئے جانے کا ذکر ہے۔ حکم کی مکمل کاپی کو نیچے پڑھا جا سکات ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’عرمان خان الہند‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔
نتیجہ: اناؤ عصمت دری متاثرہ کے مجرم اور سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے والے کےساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔ تیس ہزاری کورٹ سے سزار ملنے کے بعد سے ہی کلدیپ سینگر تہاڑ جیل میں بند ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں