تصویر پچھلے دنوں ہوئے ناٹو اجلاس کی ہے۔ مکمل ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے طیب اردوگان کرسی پر ہوئے ہیں اور اسی موقع جو بائڈن آتے ہیں۔ فسٹ بمپ کرتے ہوئے اردوگان جیسے ہی جھکتے ہیں اسی لمحہ کی یہ تصویر ہے، جسے اب فرضی دعوی کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا گیا ہے۔ ناٹو اجلاس میں نا ہی طیب اردوگان نے جو بائڈن کے پیر چھوئے اور نہ ہی ان کے ہاتھوں کو چوما۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہا رہی ہے جس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان کو امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں طیب اردوگان کو کرسی سے کھڑے ہوتے اور جو بائیڈن سے تھوڑا جھکتے ہوئے فسٹ بمپنگ کرتے ہوئے دکھ سکتے ہیں۔ اسی تصویر کو سوشل میڈیا کے مخفتل پلیٹ فارم پر وائرل کرتے ہوئے صارفین کے حوالے سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ پچھلے دنوں ہوئے ناٹو اجلاس میں طیب اردوگان نے جو بائڈن کے ہاتھوں کو چوما اوران کے پیر چھوئے۔ وشواس نیوزنے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی بالکل غلط ہے۔
تصویر پچھلے دنوں ہوئے ناٹو اجلاس کی ہے۔ مکمل ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے طیب اردوگان کرسی پر ہوئے ہیں اور اسی موقع جو بائڈن آتے ہیں۔ فسٹ بمپ کرتے ہوئے اردوگان جیسے ہی جھکتے ہیں اسی لمحہ کی یہ تصویر ہے، جسے اب فرضی دعوی کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا گیا ہے۔ ناٹو اجلاس میں نا ہی طیب اردوگان نے جو بائڈن کے پیر چھوئے اور نہ ہی ان کے ہاتھوں کو چوما۔
فیس بک صارف طارق جمیل نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’ارطغرل غازی اردگان امریکہ کے صدر بائڈن کے پاوں چوم رہا ہے. زہ کنہ ورکہ یو ڈنگ‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو غور سے دیکھا اور اسے گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں این ایس ٹی ڈاٹ کام پر وائرل تصویر سے ملتی جلتی ایک دیگر فریم کی تصویر ملی جس میں جو بائڈن اور طیب اردوگان کو فسٹ بمپنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہیں 15جون 2021 کو خبر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے ہیڈ کوارٹر بریسلس میں 14جون کو ہوئے اجلاس میں ترکی کے صدر طیب اردوگان اور جو بائڈن کی ملاقات۔
اب ہم نے مزید سرچ کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اجلاس میں جو بائڈن کے طیب اردوگان نے پیر چھوئے یا ہاتھ چوما۔ سرچ میں ہمیں ایسی کوئی رپورٹ نہیں ملی، جو اس دعوی کو صحیح ثابت کرے۔ ویون نیوز کی ویب سائٹ پر ہمیں ایک آرٹیکل میں وائرل تصویر دیکھنے کو ملی۔ حالاںکہ یہاں بھی ہمیں تصویر کے ساتھ ایسا کوئی دعوی نہیں ملا جو وائرل پوسٹ میں کئے جا رہے دعوی سے ملتا جلتا بھی ہو۔
نیوٹ اجلاس 2021 میں بائڈن اور اردوگان کے ملاقات کے ویڈیو سرچ میں ہمیں آئی لو اسلام نام کے فیس بک پیج کی جانب سے کی گئی ایک پوسٹ لگی جس میں وائرل تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے اور ساتھ میں تصویر کے ہی موقع کا ویڈیو بھی ہے۔ ویڈیو میں صاف طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ رجب طیب اردوگان کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اور جیسے ہی جو بائڈن آتے ہیں وہ کھڑے ہوئے وقت فسٹ بمپ کے طور پر ہاتھ ملاتے ہوئے کھڑے جاتے ہیں۔ اس ویڈیو میں چار سیکنڈ نظر آرہے منظر کی تصویر کو وائرل کیا جا رہا ہے۔
وائرل پوسٹ سے جڑی تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے اسپوتنک ترکی کے صحافی اور نیوز ایڈیٹر ایرکن اونکان سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل تصویر ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر تب کی جب اردوگان ہاتھ ملانے کے لئے کھڑے ہو رہے تھے۔ ایرکن نے ہمارے ساتھ عمر فاروق نام کے صارف کا ٹویٹ شیئر کیا جس میں تصویر کا ویڈیو ورژن موجود تھا۔ ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں کہ طیب اردوگان نے ہاتھ نہیں چوما تھا بلکہ ہاتھ ملانے کرسی سے کھڑے ہوئے تھے۔
ترکی کے فری لانس صحافی یاکپ ایکمین نے تصیور کے حوالے سے ہمیں بتایا کہ یہ بائڈن جب اردوگان کے پاس آئے ہاتھ ملانے کے لئے تو اردوگان نے ان کا کھڑے ہو کر استقبال کیا اور اسی منظر کے رائرٹرس کے فوٹوگرافر نے قید کر لیا۔ اور اب اس کی تصویر ہر جگہ وائرل ہو گئی ہے۔ یاکپ نے بھی ہمارے ساتھ اس موقع کے ویڈیو کا ٹویٹ شیئر کیا۔ جسے نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف طارق جمیل کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان کے پیشاور سے ہے۔
نتیجہ: تصویر پچھلے دنوں ہوئے ناٹو اجلاس کی ہے۔ مکمل ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے طیب اردوگان کرسی پر ہوئے ہیں اور اسی موقع جو بائڈن آتے ہیں۔ فسٹ بمپ کرتے ہوئے اردوگان جیسے ہی جھکتے ہیں اسی لمحہ کی یہ تصویر ہے، جسے اب فرضی دعوی کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا گیا ہے۔ ناٹو اجلاس میں نا ہی طیب اردوگان نے جو بائڈن کے پیر چھوئے اور نہ ہی ان کے ہاتھوں کو چوما۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں