فیکٹ چیک: پی ایم مودی کے ساتھ نظر آرہے جوان کی تصویر کو بی جے پی لیڈر کا بتا کر کیا جا رہا وائرل

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ لیہہ کے اسپتال میں نظرآرہا شخص فوج کے جوان ہیں، جو گلوان وادی میں ہوئے تصادم میں زخمی ہو گئے تھے۔ فوج کے اس جوان کی تصویر کو بی جے پی لیڈر تجندر پال سنگھ بگا کا بتا کر فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے لیہہ دورہ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں انہیں لیہہ کے اسپتال میں داخل فوج کے جوانوں کے بیچ دیکھا جا سکتا ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نے لداخ میں ہندوستان اور چین کے فوجیوں کے مابین ہوئے تصادم میں زخمی جن فوجیوں سے ملاقات کی تھی، ان یں سے ایک بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر تجندر پال سنگھ بگا ہے، جنہیں زخمی فوجیوں کے طور پر اسپتال میں بٹھایا گیا تھا۔

وشواس نیوز کی پڑاتل میں یہ دعوی غلط اور فرضی ثابت ہوا۔ وزیر اعظم مودی کے ساتھ اسپتال میں نظر آرہا جوان سکھ ہے، لیکن وہ تجندر پال سنگھ بگا نہیں ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’نسیم احمد نقوی‘ نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’کیا یہ بگا بیٹھا ہے زخمی فوجی بن کر آپ لو بتائیں تصاویر کو دیکھ کر‘‘۔

پڑتال

نیوز ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے تین جولائی کو لیہہ کا دورہ کیا تھا اور اس دوران انہوں نے 15 جون کو گلوان وادی میں شہید ہوئے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کی تھی۔

وزیر اعظم نے اپنےدورہ کے دوران جوانوں کے بیچ جاکر ان کی حوصلہ افضائی کرتے ہوئے ان کی خیریت پوچھی تھی۔ پی ایم مودی کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل سے اس دورہ کی تصاویر اور ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔

گوگل رورس امیج کئے جانے پر ہمیں وائرل ہو رہی تصویر انگریزی نیوز ویب سائٹ ’اکنامک ٹائسز‘ کی ویب سائٹ پر 4 جولائی کو شائع خبر میں ملی۔ رپورٹ کے مطابق، یہ تصویر لیہہ کی ہے، جہاں وزیر اعظم مودی نے لداخ میں ہندوستان اور چینی فوج کے بیچ فوجی تصادم میں زخمی ہوئے ہندوستانی فوج جھڑپ میں زخمی ہوئے ہندوستانی فوج کے جوانوں سے اسپتال میں جاکر ملاقات کی تھی۔

اکنامک ٹائسم میں 4 جولائی کو شائع ہوئی خبر

بھارتیہ جنتا پارٹی کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل سے بھی اس تصویر کو شیئر کیا گیا ہے۔

تصویر میں نظر آرہے جس فوجی کو تجندر پال سنگھ بگا ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے، وہ تجندر پال سنگھ بگا کی تصویر سے بالکل نہیں ملتی۔

کچھ صارفین نے دونوں تصاویر کو اس بنیاد پر ایک ہی بتانے کی کوشش کی ہے کہ ان کے ہاتھوں میں ایک ہی طرح کا کڑا نظر آرہا ہے۔

सोशल मीडिया पर प्रधानमंत्री नरेंद्र मोदी के लेह दौरे को लेकर गलत दावे के साथ वायरल हो रही तस्वीर

وشواس نیوز نے اس کے بعد دہلی بی جے پی کے ترجمان تجندر پال سنگھ بگا سے رابطہ کیا۔ بگا نے کہا، ’جنہیں سکھ مذہب کے بارے میں نہیں پتہ، وہی کڑے کی بنیاد پر ایسا دعوی کر سکتے ہیں‘۔ وائرل تصویر کو لے کر انہوں نے کہا، ’یہ بے حد بےتکا ہے۔ میں کبھی لیہہ نہیں گیا۔ کانگریس آئی ٹی سیل نے ایسا کر وزیر اعظم مودی کے لیہہ دورے کو کو متنازعہ میں کھینچنے کی کوشش کی ہے‘‘۔

غور طلب ہے کہ وزیر اعظم مودی کے لیہہ دورہ کو لے کر سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے سوال آئین کئے، جس کے بعد فوج نے اسے افوسوس ناک بتاتے ہوئے وضاحت پیش کی۔ فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ، ’تین جولائی کو وزیر اعظم مودی نے جس اسپتال کا دورہ کیا تھا اسے لے کر کئی طرح کی باتیں چل رہی ہیں۔ یہ افسوسناک ہے کہ جس طرح ہمارے بہادر جوانوں کا خیال رکھا جاتا ہے، اس پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ جس جگہ کا دورہ وزیر اعظم نے کیا ہے وہ جنرل اسپتال کامپلیکس کا کرائسس ایکسپینشن ہے، جس کی صلاحیت 100 بیڈ کی ہے‘‘۔

بیان کے مطابق، ’گلوان سے آنے کے بعد زخمی فوجی یہاں رکھے گئےتھے اور کوارنٹائن کئے گئے تھے۔ فوج سربراہ جنرل ایم ایم نرونے اور آرمی کمانڈر نے بھی اسی جگہ کا دورہ کیا تھا اور جوانوں سے ملاقات کی تھی‘۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کو 1676 صارفین فالوو کرتے ہیں۰

نتیجہ: وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ لیہہ کے اسپتال میں نظرآرہا شخص فوج کے جوان ہیں، جو گلوان وادی میں ہوئے تصادم میں زخمی ہو گئے تھے۔ فوج کے اس جوان کی تصویر کو بی جے پی لیڈر تجندر پال سنگھ بگا کا بتا کر فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts