فیکٹ چیک: بھگوان نندی کی یہ مورتی کسی مسجد کے نیچے نہیں بلکہ مندر کی تزئین و آرائش کے دوران ملی تھی

وشواس نیوز کی پڑتال میں سامنے آیا کہ وائرل دعوی غلط ہے۔ مجسمہ کو تملناڈو کے ایک مندر میں کی گئی کھدائی کے دوران نکالا گیا تھا۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ہندو دیوتا نندی کی ایک مورتی وائرل ہو رہی ہے جسے دیکھ کر لگ رہا ہے کہ یہ کسی کھدائی میں نکلی ہے۔ پوسٹ کو اس دعوی کے ساتھ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے کہ اسے ایک مسجد کے نیچے سے کھود کر نکالا گیا ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں سامنے آیا کہ وائرل دعوی غلط ہے۔ مجسمہ کو تملناڈو کے ایک مندر میں کی گئی کھدائی کے دوران نکالا گیا تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’جس جگہ کو آپ کھد کر دیکھ لو ہر مزار، درگاہ اور مسجد کے نیچے سناتن کے نشانات ملیں گے۔ ہندوستن میں چاہے کچھ بھی ہو جائے، بھارت ملک میں اکثریت کے لیے اقلیت کا تحفہ ہے، پھر بھی اکثریت کی برداشت کو دیکھیں‘‘۔

پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

ہم نے اس تصویر کے ذرائع کو تلاش کرنے کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر لوسٹ ٹیمپ نام کے ایک ٹویٹر ہینڈل کے ذریعہ ستمبر میں کئے گئے ایک ٹویٹ میں ملی۔ ٹویٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق، تملناڈو کے ’نمکل ضلع مہنور اریور ارولمگو کے سیلندیامل مندر کے احاطہ کی دیوار کو بڑا کرنے کے زمین کی کھدائی میں نندی کی مورتی ملی۔

مطلوبہ الفاظ کے ساتھ تلاش کرنے پر، ہمیں وکاتن نام کی ایک ویب سائٹ پر اس معاملے میں ایک خبر ملی۔ خبر کے مطابق، “موہنور کے قریب آریور میں سیلندیماں مندر کے اندر کھدائی کے دوران ایک قدیم نندی کی مورتی ملی ہے۔ اس سے عقیدت مندوں میں ہلچل مچ گئی۔ عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ ‘یہ نندی کی مورتی بہت پرانی ہے‘۔

کی ورڈ الفاظ کے ساتھ تلاش کرنے پر، ہمیں ایک کے تصدیق شدہ یوٹیوب چینل پر اس سلسلے میں ایک ویڈیو ملی۔ اس ویڈیو میں نندی کی مورتی اور وائرل تصویر کے ساتھ جگہ واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، نندی کا یہ مجسمہ تمل ناڈو کے سیلندیماں مندر میں کھدائی کے دوران بھی ملا تھا۔

وشواس نیوز نے اس سلسلے میں سیلندیماں مندر کے نگراں اومانو تیجا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا، ”تصویر سیلندیماں مندر کی ہے، جب دیوار کو بڑھانے کے لیے کھدائی کی گئی تھی اور یہ نندی مجسمہ نکلا تھا۔ ,

فیس بک صارف دھیرو ہندو کی سوشل اسکیننگ سے پتہ چلا کہ وہ دھنباد سے ہے اور فیس بک پر اس کے 1,594 فالوورز ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں سامنے آیا کہ وائرل دعوی غلط ہے۔ مجسمہ کو تملناڈو کے ایک مندر میں کی گئی کھدائی کے دوران نکالا گیا تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts