شواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کیا تو ہم نے پایا کہ اس تصویر کا حالیہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر سال 2014 کی ہے جسے اب کے حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ روس نے یوکرین کے خارکیف شہر کو اپنا نشانا بنایا ہے۔ اسی کڑی میں تمام فرضی خبریں وائرل ہوئی شروع ہوئیں اور ان کا اب تک وائرل ہونا جاری ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک شخص کو ایک عمارت کی کھڑکی پر روسی پرچم کو لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر موجود صارفین اس تصویر کو روس اور یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ سے جوڑتے ہوئے شیئر کر رہےہیں اور یہ دعوی کر رہے ہیں کہ روس نے خارکیف کی مقامی پارلیامینٹ میں اپنا پرچم لگا دیا ہے۔ جب شواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کیا تو ہم نے پایا کہ اس تصویر کا حالیہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر سال 2014 کی ہے جسے اب کے حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، کیف کے بعد دوسرے سب سے بڑے شہر کھارکیو میں مقامی پارلیمان کی نشست پر روسی پرچم لہرانا‘۔
پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھی۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ ہمیں یہ تصویر رائٹرس کی ویب سائٹ پر 1 مارچ 2014 کو اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’یکم مارچ 2014 کو وسطی خارکیو میں یوکرین کی نئی حکومت کے حامیوں کے ساتھ جھڑپوں کے بعد ایک روس نواز مظاہرین نے علاقائی حکومت کی عمارت پر روسی پرچم نصب کیا۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے کہا کہ ہفتہ کو اور علاقائی گورنر کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی‘۔
نیوز سرچ کئے جانے پر ہمیں اسی احتجاج کی خبر این بی سی نیوز کی ویب سائٹ پر 1 مارچ 2014 کو شائع ہوئی ایک آرٹیکل میں ملی۔ خبر کے مطابق، ’روس نواز کارکنوں کی کیف کی نئی مغرب نواز حکومت کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جب انہوں نے ہفتے کے روز یوکرین کے خارکیف میں ایک علاقائی حکومت کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔مشرقی یوکرین میں احتجاج پرتشدد ہو گیا تو درجنوں افراد زخمی ہو گئے، مظاہرین نے عمارت پر دھاوا بولنے کی کوشش کی‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
یہ واضح ہے کہ یہ تصویر 2014 کی ہے حالاںکہ تصدیق کے لئے وشواس نیوز نے یوکرین کی فیکٹ چیکنگ ٹیم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا ہے۔ وہاں سے جواب آتے ہی خبر کو اپ ڈیٹ کر دیا جائےگا۔
گمراہ کن ویڈیو کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کے ایک لاکھ سے زیادہ فالوورس ہیں۔
نتیجہ: شواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کیا تو ہم نے پایا کہ اس تصویر کا حالیہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر سال 2014 کی ہے جسے اب کے حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں