فیکٹ چیک: وائرل تصویر نہیں ہے اصل ہیومن سیل کی، پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اس تصویر کے ساتھ کیا جا رہا دعوی گمراہ ہے۔ یہ کوئی اصل تفصیلی ہیومن سیل کی تصویر نہیں بلکہ اینیمل سیل کی عکاسی ہے۔ اس کو آسٹریلیا کے آرٹسٹ رسل نائٹلی نے بنایا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر موجود تمام ممالک کے لوگ ایک تصویر کو شیئر کر رہے ہیں، تصویر میں انسانوں کے جسم میں پائے جانے والے سیل جیسے چیز کو دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ یہ انسانی سیل کی اب تک کی سب سے زیادہ صاف تصویر ہے جسے ایکس رے ریڈی ایشن نیوکلیئر میگنیٹک رنوسینس اور کرائویو الکرٹون مائکرو اسکوپ کے ذریعہ قید کیا گیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اس تصویر کے ساتھ کیا جا رہا دعوی گمراہ ہے۔ یہ کوئی اصل تفصیلی ہیومن سیل کی تصویر نہیں بلکہ اینیمل سیل کی عکاسی ہے۔ اس کو آسٹریلیا کے آرٹسٹ رسل نائٹلی نے بنایا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج، ’گورنمینٹ بوائز مڈل اسکول اوہانگم زون بڈگام‘ نے وائرل پوسٹ کو شیئر کیا۔ جس میں تصویر کے اوپر لکھا تھا، ’ترجمہ،’’یہ اب تک کی سب سے زیادہ تفصیلی انسانی سیل کی تصویر ہے، اسے ایکس رے ریڈی ایشن نیوکلیئر میگنیٹک رنوسینس اور کرائویو الکرٹون مائکرو اسکوپ کے ذریعہ قید کیا گیا ہے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے تصویر کو کراپ کیا اور اسے گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر رسل نائٹلی نام کی ویب سائٹ پر ملی۔ تصویر کے ساتھ ہمیں اینیمل سیل بائے رلس نائٹلی لکھا ہوا دکھا۔ اس کے علاوہ ہم نے دیکھا کہ یہ تصویر ڈجیٹل آرٹ اور ڈجیٹل ایمینل آرٹ کے فلٹر پر نظر آرہی ہے۔

اسی کو بنیادہ مانتے ہوئے ہم نے مزید سرچ کرنے شروع کیا۔ سرچ ہمیں ہمارے ہاتھ سائنٹیفک پکچرس کی ویب سائٹ پر یہی تصویر ملی اور اس کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ ایک انیمل سیل کی عکاسی ہے جسے رسل نائٹلی نام کے فنکار نے بنایا ہے۔

سرچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے انسٹا گرام پر رسل نائٹلی کے پیج کو سرچ کرنا شروع کیا۔ یہاں بھی ہمیں یہی وائرل تصویر ملی۔ 17 اپریل 2021 کو انہوں نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’میری اینیمل سیل امیج ٹرینڈنگ میں ہے (تمام کریڈٹس اور اچھے تبصروں کے لیے شکریہ !!) یہ ڈیجیٹل پینٹنگ 20 سال پہلے بائیو کام ڈاٹ کام کے پوسٹر کے لیے کی گئی تھی۔ تب سے یہ ہر جگہ شائع ہوئی ہے بشمول رچرڈ ڈاکنز کی کتاب میں۔ #سائنٹی فک السٹریشن‘‘۔ مکمل پوسٹ یہاں دیکھیں۔

رسل نائٹلی کی انسٹاگرم بایو میں ہمیں ان کی ویب سائٹ کے ایک آرٹیکل کا لنک ملا۔ آرٹیکل میں اسی وائرل تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ لکھا ہے کہ یہ ایک اینمل سیل کی تصویر ہے جسے میں نے تقریبا بیس سال قبل ایک کمپنی کے لئے بنایا تھا لیکن اچانک کچھ روز سے یہ بےحد وائرل ہونی شروع ہو گئی ہے۔ میں سیل اور وائرل عکاسی کرتا ہوں اس سے پہلے بھی میرے کئی عکاسی اسی طرح ہو چکی ہیں‘‘۔ مکمل آرٹیکل یہاں دیکھیں۔

رسل نائٹلی کی ویب سائٹ پر دی گئی ان سے متعلق معلومات کے مطابق وہ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک سائنٹیفک عکاس ہیں۔ اور انہیں سائی فائس آرٹس کے لئے انعام بھی حاصل ہو چکے ہیں۔

پوسٹ سے جڑی تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے رسل نائٹلی سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ہمیون سیل کی کوئی تفصیلی تصویر نہیں ہے بلکہ یہ ان کی انیمل سیل کی عکاسی ہے۔

پوسٹ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو کشمیر کے بڈگام سے چلایا جاتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اس تصویر کے ساتھ کیا جا رہا دعوی گمراہ ہے۔ یہ کوئی اصل تفصیلی ہیومن سیل کی تصویر نہیں بلکہ اینیمل سیل کی عکاسی ہے۔ اس کو آسٹریلیا کے آرٹسٹ رسل نائٹلی نے بنایا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts