کویک فیکٹ چیک: نماز ادا کرتے ہوئے لوگوں کی یہ تصویر بابری مسجد کی نہیں بلکہ دہلی کے کوٹلہ مسجد کی ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل تصویر بابری مسجد کی نہیں ہے۔ بلکہ نماز پڑھتے ہوئے لوگوں کی یہ فوٹو دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ مسجد کی تب کی ہے جب لوگوں نے عید کی نماز ادا کر رہے تھے۔

کویک فیکٹ چیک: نماز ادا کرتے ہوئے لوگوں کی یہ تصویر بابری مسجد کی نہیں بلکہ دہلی کے کوٹلہ مسجد کی ہے

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر سے بابری مسجد کے نام سے فیروز شاہ کوٹلہ مسجد کی تصویر کو صارفین کے ذریعہ شیئر کیا جا رہا ہے۔ وائرل تصویر میں ایک مسجد کے اندر بےشمار لوگوں کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکا ہے۔ تقریبا دو سال پہلے فیس بک اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر موجود صارفین اس فوٹو کو شیئر کرتے ہوئے یہ دعوی کر رہے تھے کہ یہ تصویر بابری مسجد میں پڑھی گئی آخری نماز کی ہے۔ اور اب ایک بار پھر سے اسی تصویر کو بابری مسجد کے حوالے سے وائرل کیا جا رہا ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل تصویر بابری مسجد کی نہیں ہے۔ بلکہ نماز پڑھتے ہوئے لوگوں کی یہ فوٹو دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ مسجد کی تب کی ہے جب لوگوں نے عید کی نماز ادا کر رہے تھے۔ اس وائرل تصویر پر کئے گئے ہمارے اس سے پہلے کے فیکٹ چیک کو یہاں پڑھیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’ بھارت میں بابری مسجد کو ہندوؤں کے ہاتھوں گرانے کے بعد مسلمان اس میں نماز ادا کرتے رہے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتےہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج پر وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں فوٹو اے ایف پی کی ویب سائٹ پر ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ تصویر 9 دسمبر 2008 فیروز شاہ کوٹلہ مسجد کی ہے جب عید الاضحی کے روز لوگوں نے نماز ادا کی۔ اس تصویر کو گرندر اوسان نام کے فوٹوگرافر نے کھینچا ہے‘۔

سرچ میں ہم نے پایا کہ فیروز شاہ کوٹلہ کی مسجد کی تزئین و آرائش بھی کی گئی ہے۔ وائرل تصویر 2008 کی ہے جبکہ بعد میں تھوڑی تبدیلیاں بھی آئیں ہیں۔ نیچے موازنہ دیکھ سکتے ہیں۔

ہم نے تصدیق کے لئے تصویر کو کھینچنے والے فوٹوگرافر گرندر اوسان سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’یہ تصویر ایودھیہ کی نہیں، بلکہ کوٹلہ مسجد کی ہے۔ اس وقت میں نے ایسوسی ایٹ پریس کے لئے یہ بقرہ عید کے دن یہ تصویر کھینچی تھی‘‘۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف محمد صباح ابو هلاله کا تعلق اردن سے ہے۔ اور فیس بک پر کافی سرگرم رہتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل تصویر بابری مسجد کی نہیں ہے۔ بلکہ نماز پڑھتے ہوئے لوگوں کی یہ فوٹو دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ مسجد کی تب کی ہے جب لوگوں نے عید کی نماز ادا کر رہے تھے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts