فیکٹ چیک: کشمیر کے پمپورہ کا نہیں ہے یہ آگزنی کا ویڈیو

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ آگزنی کے اس ویڈیو کے ساتھ جو دعوی کیا جا رہا ہے وہ فرضی ہے۔ اس ویڈیو کا کشمیر یا پمپورہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نئی دہلی(وشوس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں رہائیشی علاقہ میں زبردست آگ لگی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے۔ اسی آگزنی کے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو کشمیر کے قصبہ پمپورہ کا ہے۔ جب وشواس نیوز نے اپنی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ آگزنی کا ویڈیو کشمیر پمپورہ کا نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج نے ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے کشمیر پمپورہ کا بتایا گیا ہے۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپلوڈ کیا اور وائرل ویڈیو کے کی فریمس نکال کر گوگل روررس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو اے بی سی نام کے ایک فیس بک پیج پر ملا۔ یہاں ویڈیو کو 23 مارچ 2021 کو اپلوڈ کرتے ہوئے اسے بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپ میں لگی آگ کا بتایا گیا ہے۔

اپنی پڑتال کو ہم نے اسی بنیاد پر آگے بڑھایا اور ہمارے ہاتھ 24 مارچ 2021 کو شیخ نیوز نام کے ایک فیس بک پیج پر بھی وائرل ویڈیو ملا۔ یہاں بھی ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے اسے بنگلہ دیش میں روہنگیا کیمپ لگی آگ کا بتایا گیا ہے۔

اپنی پڑتال کو ہم نے اسی بنیاد پر آگے بڑھایا اور ہمارے ہاتھ 23 مارچ 2021 کو این وائے ٹائمس کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک خبر لگی جس میں بتایا گیا کہ، ’بنگلہ دیش کے کوکس بازار کے بلوکھالی روہنگیا کیمپ میں زبردست آگ لگ گئی جس میں متعدد افراد کی جانیں بحق ہوئی اور بہت سے لوگوں کے گھر جل کر خاق ہو گئے‘۔ اس خبر میں ہمیں اسی آگزنی کا ایک ویڈیو بھی ملا۔

روہنگیا آگزنی سے منسلک خبر ہمیں الجزیرہ کی ویب سائٹ پر بھی مارچ 2021 کی خبر میں ملی۔ خبر یہاں دیکھیں۔

وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے بوم بنگلہ دیش کے فیکٹ چیکر شوئب عبدللہ سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور ان کے ساتھ ویڈیو کو شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ویڈیو بنگلہ دیش میں روہنگیا کے کیمپ میں لگی آگ کا ہی ہے حالاںکہ ہوبہو یہ ویڈیو کسی بھی مین اسٹریم میڈیا میں موجود نہیں ہے۔ انہوں نے ہمیں ہمارے ساتھ ایک بنگلہ دیش کی جون میڈیا کے فیس بک ویڈیو کا بھی لنک شیئر کیا جس میں وائرل کو دیکھا جا سکاتا ہے اور یہاں بھی ویڈیو کو بنگلہ کے روہنگیا کیمپ کا بتایا گیا ہے۔

تمام سرچ کے بعد بھی وائرل ویڈیو ہمیں کسی قابل اعتماد نیوز ویب سائٹ یا یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو نہیں ملا۔ لیکن تمام ایسے آفیشئل ویب سائٹ روہنگیا آگزنی کے ویڈیو ملے جو وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے ہیں۔ ویڈیو کو اے بی سی نیوز، ٹی آر ٹی ورڈ، ،دا نیشنل اور رائٹرس کے یویٹوب چینل پر دیکھا جا سکتا ہے۔ گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر بھی اس حادثہ کے جڑی تصاویر ملیں جو وائرل ویڈیو کے علاقہ سے ملتی جلتی ہیں۔ حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا ہےیہ ویڈیو مارچ 2021 میں بنگلہ دیش میں روہنگیا کیمپ میں لگی آگ کا ہی ہے۔

پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں کشمیر کے بیورو چیف نیون نواز سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ کشمیر کیا پمپورہ میں اسی کو آگ نہیں لگی ہے، اس ویڈیو کا دعوی بالکل فرضی ہے۔

کشمیر ریڈر کی 29 ستمبر 2021 کی خبر کے مطابق، ’کمشیر کے پمپورہ علاقہ میں تین گھروں میں آگ لگ گئی لیکن امرجنسی سروسز کے بعد آگ کو قابو پایا گیا اور بڑا حادثہ ہونے سے ٹل گیا‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔ اسے سے جڑے ویڈیو کو یہاں دیکھیں۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج پردیسی ڈاٹ کام کی سوشل اسکینگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو 5,100 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ اور کشمیر سے جڑی خبریں شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ آگزنی کے اس ویڈیو کے ساتھ جو دعوی کیا جا رہا ہے وہ فرضی ہے۔ اس ویڈیو کا کشمیر یا پمپورہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts