فیکٹ چیک: فرید آباد کے اٹالی کے نام پر وائرل ہو رہا پرانا ویڈیو، 4 سال پہلے ہوا تھا ہنگامہ
- By: Umam Noor
- Published: Jul 9, 2019 at 06:30 PM
- Updated: Jul 10, 2019 at 10:03 AM
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کچھ مسلمانوں نے فرید آباد کے اٹالی گاؤں میں مندر میں پوجا کر رہی خواتین پر پتھربازی کی۔
وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو 2015 سے سوشل میڈیا اور یو ٹیوب پر موجود ہے۔ اٹالی گاؤں میں گزشتہ روز کوئی ہنگامہ نہیں ہوا۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں
فیس بک پر آر کے ساہو نام کے صارف نے ایک پرانے ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لھا: ’’کل شام کو اٹالی گاؤں فرید آباد میں پر امن مسلمانوں کے ذریعہ مندر میں پوجا کر رہی خواتین پر پتھراؤ۔ ایک باخبر خاتون نے ویڈیو بنایا جو کہ پورے ہندوستان میں پھیل چکا ہے۔ کسی نیوز چینل پر یہ نہیں دکھایا جائےگا‘‘۔
اس ویڈیو کو الگ الگ صارفین فیس بک پر اپ لوڈ کر رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، یہ ویڈیو یو ٹیوب اور واٹس ایپ پر بھی وائرل ہو رہا ہے۔
پڑتال
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے گوگل میں ’اٹالی میں پتھراؤ‘ ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں کئی خبریں اور ویڈیوز ملے۔ کچھ اسی سال اپ لوڈ کئے گئے تھے، تو کچھ پرانے تھے۔
ہمیں سب سے پرانا لنک دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر ملا۔ اس خبر کی سرخی تھی: اٹالی میں پوجا پر پتھراؤ کے بعد کشیدگی
یہ خبر 1 جولائی 2015 کو اپ لوڈ کی گئی تھی۔ اس پرانی خبر کے مطابق، گاؤں اٹالی میں مشکل سے ختم ہوا فرقہ وارانہ تشدد معاملہ ایک مرتبہ پھر سرگرم ہو گیا ہے۔ بدھ کے روز دپہر کے بعد پوجا کر رہی گاؤں کی خواتین پر شر پسند عناصر نے پتھر پھینکا۔ اطلاع گاؤں کے مردوں تک پہنچے کے ساتھ ہی متاثر گروپ کے لوگوں نے مخصوص گروپ کے ایک نمبردار کے گھر پر پتھراو کر توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد دونوں گروپوں کے لوگ پتھر لے کر آمنے سامنے آگئے۔
سال 2015 کی اس خبر کو آپ یہاں پوری پڑھ سکتے ہیں۔
اس کے بعد ہم نے اٹالی متنازعہ کو سمجھنے کے لئے پھر سے گوگل کی مدد لی۔ سبھی بڑے اخباروں اور نیوز چینلوں کی خبروں کو پڑھنے پر ہمیں پتہ چلا کہ 4 سال پہلے اٹالی میں ایک مذہبی مقام کی تعمیر کو لے کر دو کمیونٹی کی آپس میں لڑائی ہو گئی۔ حالات یہاں تک کشیدہ ہو گئے تھے کہ ایک کمیونٹی کے لوگوں کو پولیس تھانے میں کئی دن تک پناہ لینی پڑی۔ اس وقت حادثہ پر سیاست بھی خوب ہوئی تھی۔ نیچے آپ آوٹ لک کی رپورٹ کو پڑھ سکتے ہیں۔
اس کے بعد ہم نے وائرل ہو رہے ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے ان ویڈ ٹول(نیچے انگریزی میں دیکھں) کی مدد لی۔ کئی کی فریمس کی مدد سے ہمیں سب سے پرانا ویڈیو ہمیں 3 جولائی 2015 کا ملا۔ اسے میڈی گوسوامی (نیچے انگریزی میں دیکھں) نام کے یوٹیوب اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس سے یہ پتہ چلا کہ جس ویڈیو کو ابھی کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ کم از کم 4 سال پرانا ہے۔ اس ویڈیو کا موجودہ وقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس ویڈیو کی جگہ کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں مل پائی۔
InVID, Madday Goswami
اس کے بعد ہم نے موجودہ حالات جاننے کے لئے فرید آباد میں بلبھ گڑھ پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا۔ وہاں ہماری بات انسپیکٹر راجیو کمار سے ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ویڈیو ان کے یہاں کا نہیں ہے۔ ایسا کوئی معاملہ ہمارے یہاں نہیں ہوا ہے۔ یہارے یہاں ماحول پر امن ہے۔
آخر میں ہم نے پرانے ویڈیو کو اٹالی کے نام پر وائرل کرنے والے آر کے ساہو کے فیس بک اکاؤنٹ کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ یہ اکاؤنٹ مارچ 2012 کو بنایا گیا تھا۔ دہلی کے رہنے والے آر کے ساہو ایک خاص پارٹی سے منسلک ہیں۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ہو رہا ویڈیو 4 سال پرانا ہے۔ ایسا کوئی حادثہ گزشتہ روز فرید آباد کے اٹالی میں نہیں ہوا ہے۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : فرید آباد کے اٹالی واقع مندر میں پتھراؤ
- Claimed By : FB User- RK Sahu
- Fact Check : جھوٹ