فیکٹ چیک: نریندر مودی کے پرانے ویڈیو کا ایک حصہ کاٹ کر اب جھوٹے دعوی کے ساتھ کیا گیا وائرل

وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو ایڈیٹڈ ہے۔ نریندر مودی کے پرانے ویڈیو میں سے کچھ حصے کو کاٹ کر غلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ہندوستان چین سرحد پر کشیدگی کے درمیان وزیر اعظم مودی کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے ۔ اس ادھورے ویڈیو کو لے کر دعوی کیا جا رہا ہے کہ مودی نے کہا کہ دکھیئے فوج میں جو جوان ہوتا ہے وہ میدان جنگ میں شہید ہونے کے لئے جاتا ہے۔ اس کے لئے اس کو تنخواہ ملتی ہے۔

وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ مودی کے پرانے ویڈیو کو بیچ میں سے ایڈٹ کر کے وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

فیس بک صارف سلیم پٹیل نے 18 جون کو پی ایم مودی کا ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا’’ فوج میں جو جوان ہوتا ہے وہ میدان منگ میں مرنے کے لئے جاتا ہے، اسلئے کی اس کی تنخواہ ملتی ہے: نرینددر مودی‘‘۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی ویڈیو گریب نکالے۔ اس کے بعد اسے گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں 26 نومبر 2016 کو سریش کمار نام کے ایک یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ ویڈیو ملا۔ ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ نریندر مودی کا پرانا بھاشن ہے۔ 6:09 منٹ کے اس ویڈیو میں ہمیں شروعات میں ہی وہ حصہ بھی ملا، جسے کاٹ کر اب غلط حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے ۔

ویڈیو میں نریندر مودی کہتے ہیں: ’’دیکھیں دوستوں فوج میں جو جوان ہوتا ہے۔ وہ میدان جنگ میں مرنے کے لئے ہوتا ہے۔ اسلئے نہیں کہ اس کو تنخواہ ملتی ہے۔ اس کو تنخواہ ملتی ہے، اسلئے وہ فوج کا جوان میدان جنگ میں مرنے کے لئے راضی نہیں ہوتا۔ مرنے کے لئے اسلئے تیار ہوتا ہے، کیوںکہ وہ اس مٹی سے محبت کرتا ہے‘‘۔

مکمل ویڈیو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

مذکورہ ویڈیو کو مکمل دیکھنے پر پتہ چلا کہ اس میں نریندر مودی 1992 کے اپنے کشمیر دورہ کا بھی ذکر کر رہے تھے۔

پڑتال کے دوران ہمیں اوپر والے ویڈیو کا 2:23 منٹ کا ایک حصہ یوٹیوب پر ملا۔ اسے 22 اپریل 2012 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس میں مودی کو اپنے کشمیر دورہ کا ذکر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یعنی کہ مودی کے جس ادھورے ویڈیو کو اب وائرل کیا جا رہا ہے، وہ انٹرنیٹ پر 2012 سے موجود ہے۔

پڑتال کے آخری مرحلہ میں ہم نے بی جے پی کے ترجمان تجندر پال سنگھ بگا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ پی ایم مودی کے پرانے ویڈیو میں سے کچھ حصے کو کاٹ کر اس طرح پھیلانے کا کام صرف کانگریس ہی کر سکتی ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’سلیم پٹیل‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے ایک مخصوص آئیڈولاجی کی جانب پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو ایڈیٹڈ ہے۔ نریندر مودی کے پرانے ویڈیو میں سے کچھ حصے کو کاٹ کر غلط دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts