فیکٹ چیک: پروٹوکال سے طے ہوتی ہے رکن ممالک کے کھڑے ہونے کی جگہ، وزیر اعظم مودی کی تصویر غلط دعویٰ کے ساتھ ہو رہی وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر چین، روس، پاکستان سمیت دیگر رکن ممالک کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک گروپ فوٹو وائرل ہو رہا ہے۔ وائرل تصویر میں وزیر اعظم مودی بائیں جانب کھڑے نظر آرہے ہیں اور اسی قطار میں دیگر رکن ممالک بھی کھڑے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی حالت ایسی ہو گئی ہے کہ اسے غیر ملک میں ایسے حالات (درکنار کئے جانے کے حوالے سے) کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ پوسٹ غلط ثابت ہوتی ہے، جس میں نہ صرف فوٹو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے، بلکہ پورا پوسٹ ہی گمراہ کن دعویٰ کے ساتھ لکھا گیا ہے۔

کیا ہے فیس بک پوسٹ میں؟

شلپا بدھکے (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کی فیس بک صارف نے آئی سپورٹ راہل گاندھی (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے پیج پر لکھا ہے، ’’دن بھر پاکستان عمران مودی پاکستان کا پانی دودھ سبزی پر دلالی کر مودی کو ہیرو بتانے والی میڈیا اس پر بھ کچھ بولو!
Shilpa Bodhke , I Support Rahul Gandhi

یا غیر ملک میں بھی پتہ چل گیا مودی دھوکہ دہی کر انتخابات میں جیت کر یہاں آکر کھڑا ہو گیا!‘‘۔

پڑتال

فیس بک پر لکھے پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دنیا کے کئی رکن ممالک کی تصویر شیئر کی گئی ہے، جس میں مودی پہلی لائن میں بائیں طرف سب سے کنارے کھڑے نظر آرہا ہیں اور ان کے بعد کوئی دیگر رہنما نظر نہیں آرہا ہے۔ اسی لائن میں عمران خان ولادمیر پتن کے ساتھ بات کرتے ہوئے دکھ رہے ہیں۔

رورس امیج کی مدد سے ہمیں پتہ چلا کہ یہ تصویر کرغزستان کی راجدھانی بشکیک میں شنھگائی تعاون تنظیم ( ایس سی او ) کی میٹنگ کی ہے۔ بشکیک میں رکن ممالک کی میٹنگ 13۔14 جون کو ہوئی تھی، جس میں ہندوستان کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی شامل ہوئے تھے۔  وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کے ٹویٹ سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔


وزیر اعظم مودی کے بشکیک پہنچنے کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے 13 جون کو کیا گیا ٹویٹ

ایس سی او اجلاس کے موجودہ چیئر اور کرغزستان کے صدر ایس جین بے کوو نے اجلاس کے مقام الا ارچا پریزیڈنشیئل پیلس پہنچنے پر وزیر اعظم کا استقبال کیا، جہاں رکن ممالک کی میٹنگ ہونی تھی۔ جو تصویر سوشل میڈیا پر فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے، وہ اسی جگہ کی ہے۔ وزارت خارجہ کے ٹویٹر ہینڈل پر اس تصویر کو دیکھ سکتے ہیں۔

رکن ممالک کے اس گروپ فوٹو کی تصویر کو وزارت خارجہ کے آفیشیئل ٹویٹر ہینڈل پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ایس سی او کی ویب سائٹ پر اس گروپ فوٹو کے پورے فریم کو دیکھا جا سکتا ہے۔

اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہلی لائن میں وزیر اعظم مودی کے بغل میں دو اور رکن ممالک کھڑے ہیں۔ وہیں، وزیر اعظم مودی کے بعد قزاقستان کے عبوری صدر جومارک فوقایف، چین کے صدر شی جنپنگ اور پھر کرغزستان کے جین بے کوو کھڑے ہیں۔ جین بے کوو کے بغل میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کھڑے اور پھر روس کے صدر ولادیمیر پوتین کھڑے ہیں۔ یعنی پہلی لائن میں وزیر اعظم آخر میں کھڑے نہیں تھے، ان کے بعد بھی دو رکن ممالک کھڑے ہوئے تھے۔ سابق سفیر اور وزارت خارجہ کے سابق جوائنٹ سیکریٹری  وویک کاٹجو بتاتے ہیں کہ اس سے کوئے فرق نہیں پڑتا کہ کسی ملک کا رہنما فوٹو سیشن میں کہا کھڑا ہوا ہے، کیوں کہ اس کا تعلق کسی ملک یا رکن ممالک کی حیثیت سے نہیں ہوتا ہے۔

کاٹجو نے بتایا، ’’یہ پروٹوکال کا معاملہ ہوتا ہے، جس کے مطابق ہی رکن ممالک کے کھڑے ہونے کی جگہ طے ہوتی ہے اور یہ ہر ملک اور تنظیم کے حساب سے الگ الگ ہوتا ہے، جس کو بےحد سختی سے فالوو کیا جاتا ہے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں یہ بیٹھے کا پروٹوکال انگریزی حروف کی طرز سے طے ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ڈلیگیٹس ہینڈ بک سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

کاٹجو نے بتایا کہ یہ اجالاس منعقد کرنے والے ملک فوٹو سیشن کے دوران رکن ممالک کے کھڑے ہونے کی جگہ کو طے کرتا ہے اور یہ بین الاقوامی ڈپلومیسی کے اصول پر مبنی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر میزبان ملک کے رکن ملک بیچ ہوتے ہیں اور اگلے چیئر ان کے بغل میں ہوتا ہے۔ فوٹو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسی قواعد کے مطابق، رکن ممالک کے بیچ میں میزبان ملک کے صددر جین بے کوو بیچ میں کھڑے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سفیروں کے معاملہ میں ان کے کھڑے ہونے کی جگہ لیٹر آف کریڈٹ سے ہوتی ہے۔ یعنی جس ملک کے سفارتکار نے سب سے بعد میں اپنے تقرری کا خط متعلقہ ملک کے رکن ممالک کو سونپ رکھا ہے، اسے آخری میں جگہ ملےگی۔ انہوں نے کہا، ’’رکن ممالک کے کھڑے ہونے کی جگہ کا فیصلہ پروٹوکال کے مطابق ہوتا ہے، جس کا ملک یا رکن ممالک کی ذاتی حیثیت سے کوئی لینا دینا نہیں ہوگا‘‘۔

نتیجہ: شنھگائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی میٹنگ میں شامل وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر غلط حوالے کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ ان کے کھڑے ہونے کی جگہ بین الاقوامی قواعد اور پروٹوکال سے طے ہوئی تھی، جس کا ملک کی حیثیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts