وشواس نیوز نے اس دعوی کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ سعودی عرب میں پرچم سے متعلق پاس ہوئی تجویز میں شہادا اور تلوار کو ہٹانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں صارفین کے ذریعہ یہ دعوی کیا جا رہا ہے سعودی عرب نے اپنی پرچم کو تبدیل کرنے سے متعلق ایک تجویز پاس کر دی ہے اور اب سعودی عرب کے پرچم سے شہادا اور تلوار کو ہٹا دیا جائےگا۔ جب وشواس نیوز نے اس دعوی کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ سعودی عرب میں پرچم سے متعلق پاس ہوئی تجویز میں شہادا اور تلوار کو ہٹانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
فیس بک صارف ’عبد رحمان‘ نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’سعودی حکومت نے اپنے پرچم میں بڑی تبدیلی فیصلہ کیا ہے ۔ سننے میں ایا ہے کہ تبدیلی میں کلمہ طیبہ اور تلوار کو بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
ایک دیگر صارف نے سعودی عرب کے پرچم کی تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’سعودی عرب نے اپنے پرچم سے “کلمہ طیبہ” اور تلوار ہٹانے، قومی ترانے اور آئین سے مذہبی آرٹیکلز نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔۔۔۔۔۔ ہمارے خلیفہ کپتان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے پاکستانی پرچم پر یہ سب چپکا کر امت مسلمہ کی رہنمائی کا ٹھیکہ اٹھا لے۔۔۔۔ جزاک اللہ‘‘۔
پوسٹ کے آکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل نیوز سرچ کیا۔ عرب نیوز کی 2 فروری 2022 کی خبر کے مطابق، سعودی عرب کی شوریٰ کونسل نے پیر کو اکثریتی ووٹ سے قومی پرچم، نشان اور قومی ترانے کے قانون میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ تبدیلیاں پرچم، نعرہ اور قومی ترانے کے نظام میں ترامیم کے حق میں ہیں لیکن اس کے مندرجات سے نہیں ہیں۔ کونسل کی سیکورٹی اور ملٹری کمیٹی کے سربراہ میجر جنرل علی ایم العسیری نے عرب نیوز کو بتایا کہ مجوزہ ترمیم مملکت کے پرچم، نشان اور قومی ترانے کے استعمال سے متعلق ضوابط کو یکجا کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ یہ سعودی پرچم کے تحفظ کو بھی مضبوط کرے گا، اس کے استعمال کے لیے ایک واضح قانونی ڈھانچہ ہے تاکہ اس کی بےحرمتی نہ ہو سکے۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہہمیں 1 فروری 2022 کو سعودی گیزٹ کی ویب سائٹ پر بھی شائع ہوئی اسی موضوع سے متعلق خبر ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’اس ترمیم کی تجویز شوریٰ کے رکن سعد العتیبی نے قانون کے آرٹیکل 23 کے مطابق پیش کی تھی اور یہ ترمیم شوریٰ کی سلامتی اور عسکری امور کی کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں میں زیر بحث آنے کے بعد پیش ہوئی تھی۔ اس ترمیم کا مقصد مملکت کی طرف سے دیکھے جانے والے ترقیاتی مارچ کے ساتھ رفتار برقرار رکھنا ہے اور ساتھ ہی سرکاری قومی ترانے کے لیے ضابطے کی کمی سے متعلق قانون سازی کے خلا کو پر کرنے کے علاوہ خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزاؤں کی وضاحت کر کے ریاستی نشان کی حفاظت کرنا ہے‘‘۔
یکن اپریل 2022 تک کی سرچ کے مطابق ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جو وائرل دعوی کو صحیح ثابت کر سکے۔ مذکورہ موضوع سے متعلق خبروں کے مطابق، سعودی عرب اپنے پرچم کے کنٹینٹ میں تبدیلی نہیں کر رہا ہے
مزید تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے مشرق وسط کے ماہرین، صحافی سوربھ شاہی سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ سعودی عرب میں پرچم سے متعلق جو مسودے منظور ہوا ہے وہ شہادہ یا تلوار کو پچرم سے ہٹانے سے متعلق نہیں ہے۔ بلکہ یہ مسودہ پرچم کے مناسب استعمال اور اس کی بےحرمتی نہ ہونے سے جڑا ہوا ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس دعوی کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ سعودی عرب میں پرچم سے متعلق پاس ہوئی تجویز میں شہادا اور تلوار کو ہٹانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں