نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں دو تصاویر کے ذریعہ الگ- الگ دعوےٰ کئے گئے ہیں۔ پوسٹ میں پہلی تصویر کے ذریعہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 14 سال کی روہنگیا ’’خاتون‘‘ کے دو بچے ہیں، اس کا شوہر 54 سال کا ہے۔ وہیں، دوسری پوسٹ میں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی تصویر کے حوالے سے ان کا ایک بیان وائرل ہو رہا ہے، جس میں کہا گیا ہے، ’’ہم آبادی کنٹرول قانون کی مخالفت کرتے ہیں‘‘۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل ہو رہا پوسٹ غلط ثابت ہوتا ہے۔
فیس بک پر شیئر کئے گئے پوسٹ میں دو تصاویر لگی ہوئی پیں۔ پہلی تصویر میں ایک لڑکی نظر آرہی ہے، جس کی گود میں ایک بچہ دکھ رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ لڑکی کا نام سخرا ہے، جس کے دو بچے ہیں اور اس کے شوہر کی عمر 54 سال ہے۔ پوسٹ میں کہا گیا ہے، ’اس کے 14 سال میں دو بچے ہیں، زندگی بھر میں کم از کم 20 کرےگی‘‘۔
وہیں، دوسری تصویر میں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نظر آرہے ہیں۔ تصویر کے ساتھ ان کا مبینہ بیان لکھا ہوا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے، ’’ ہم آبادی کنٹرل قانون کی مخالفت کرتے ہیں‘‘۔
پڑتال کی شروعات ہم نے سوشل میڈیا سرچ کے ساتھ کی۔ سرچ میں ہمیں پتہ چلا کہ یہی پوسٹ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر پر بھی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
رواں ماہ کی 22 تاریخ کو پشپیندر کلشریشٹھا (نیچے ٹویٹر ہینڈل دیکھیں) نام کے ٹویٹر صارف نے اس پوسٹ کو یہ کہتے ہوئے ٹویٹ کیا، ’’ملک میں بڑھتی ہوئی مسلم آبادی ، ہندوستان کو ملسم ملک بنانے کی جانب بڑھتا ہوا قدم ہے اور ہمارے کچھ غدار لیڈران بھی اس کام میں ان کے ساتھ ہیں۔ وقت رہتے اس پر غور نہیں کیا گیا تو بہت ہی سنجیدہ مسئلہ ہو سکتا ہے۔ آبادی کنٹرول قانون بناؤ، ملک کو مضبوط، ترقی یافتہ اور خوش حال بناؤ‘‘۔
@Nationalist_Om
کلشریٹشھا کے اس ٹویٹ کو اب تک 2500 سے زیادہ لوگ پسند کر چکے ہیں، جبکہ 1500 سے زیادہ لوگ ری ٹویٹ کر چکے ہیں۔
تاہم پوسٹ میں دو الگ- الگ دعوےٰ کئے گئے ہیں، اسلئے ہم نے پڑتال کی شروعات پہلی تصویر کے ساتھ کی۔ پہلی تصویر کو غور سے دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ اس کے کونے میں بی بی سی نیوز(نیچے انگریزی میں دیکھیں) کا لوگو نظر آرہا ہے یعنی یہ تصویر بی بی سی نیوز کے کسی آرٹیکل یا ویڈیو سے لی گئی ہے۔
BBC NEWS
سرچ میں ہمیں بی بی سی نیوز کے ویری فائیڈ یو ٹیوب چینل پر وہ ویڈیو ملا، جہاں سے وائرل پوسٹ میں استعمال کی گئی تصویر کو لیا گیا تھا۔ 4 ستمبر 2017 کو بی بی سی نیوز کے یو ٹیوب چینل پر اپ لوڈ کئے گئے ویڈیو رپورٹ میں 2 منٹ 11 سیکنڈ کے فریم پر اس تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔
پورا ویڈیو میانمار سے ہجرت کر رہے روہنگیا پناہ گزینوں سے متعلق ہے، جو بنگلہ دیش میں داخل ہو رہے ہیں۔ ویڈیو رپورٹ میں انہی پناہ گزینوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ کیسے وہ میانمار سے چوری چھپے بنگلہ دیش میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں کی حکومت انہیں پناہ دے رہی ہے۔ اسی ویڈیو میں وہ بچی دیگر بچوں کے ساتھ نظر آتی ہے، جس کے بارے میں وائرل پوسٹ میں ’خاتون‘ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
یعنی جس بچی کے روہنگیا ’خاتون‘ ہونے اور دو بچوں کی ماں ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے، وہ روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں رہ رہی عام سی بچی ہے، جسے ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
حالاںکہ، یہ پہلی بار نہیں ہے جب اس تصویر کو غلط ادرے کے ساتھ استعمال کیا گیا ہو۔
سال 2017 میں بی بی سی کی ویڈیو رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد یہ تصویر اس سال بھی اسی قسم کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہوئی تھی۔ 24 ستمبر 2017 کو فیس بک پر انڈیا رائزینگ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے ہینڈل سے شیئر کئے گئے پوسٹ سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ حالاںکہ، اس پوسٹ میں لڑکی کا نام نہیں دیا گیا ہے، لیکن اس کی عمر اور دیگر اطلاعات لکھی گئی ہیں۔
India Rising
پوسٹ میں کہا گیا ہے، ’’ روہنگیا لڑکی، 14 سال کی عمر اور 2 بچے ہیں۔ پہلا دو سال کا اور دوسرا پانچ ماہ کا۔ اس کے شوہر کی عمر 56 سال ہے، جس کی چھ بیویاں ہیں اور کل 18 بچے ہیں۔ یہ سب سے کم عمر بیوی ہے۔ یہ سب صوبہ رخائن میں رہتے ہیں۔ کیا آپ ایسے لوگوں کو ملک میں آنے دینا چاہیں گے‘‘۔
پوسٹ میں ان کے رہنے کی جگہ رکھائن بتائی گئی ہے۔ حالاںکہ، بی بی سی رپورٹ کے مطابق، یہ سبھی بنگلہ دیش کے ایک کالج میں بنے کیمپ میں رہ رہے تھے۔
اس پوسٹ میں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے حوالے سے کہا گیا ہے، ’ہم آبادی کنٹرل قانون کی مخالفت کرتے ہیں‘۔ بیان کی حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے ہم نے نیوز سرچ کا سہارا لیا۔ اس مدعے پر ہمیں مرکزی وزیر اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ گری راج سنگھ کا ایک ٹویٹ ملا، جس میں انہوں نے بڑھتی آبادی پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ بڑھتی آبادی اور اس کے نتائج میں کم ہوتے وسائل کو کیسے جھیل پائےگا ہندوستان؟؟ مسلسل بڑھتی آبادی ہر لحاظ سے ہندوستان کے لئے خطرناک ہے۔ ہندوستان 2027 میں چین کے پیچھے چھوڑ بن جائے گا سب سے زیادہ آبادی والا ملک- اقوام متحدہ رپورٹ‘‘۔
ان کے اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے جنتا دل یونائیٹیڈ کے ترجمان سنجے سنگھ نے کہا تھا، ’’ملک کے 130 کروڑ عوام نے این ڈی اے کو ترقی اور قوم پرستی کے مدعے پر ووٹ کیا۔ بڑھتی آبادی حقیقت میں ایک پریشانی ہے اور اس کا خیال سب کو ہے۔ آبادی کنٹرول قانون کے لئے ہر ممکن کوشش ہونی چاہئے لیکن گری راج جی آپ کو مرکزی حکومت میں جس محکمہ کی ذمہ داری ملی ہے اس کی فکر کرنی چاہئے‘‘۔
جے ڈی یو ترجمان سنجے سنگھ کا ٹویٹ
نیوز سرچ میں ہمیں انگریزی اخبار ’دا ہندو‘ کا ایک لنک ملا، جس میں نتیش کمار نے بڑھتی آبادی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کی اس کاپی کو دا ہندو نے 2 مارچ 2013 کو شائع کیا تھا۔ خبر کے مطابق، پٹنہ کی ایک تقریب میں نتیش کمار نے کہا تھا، ’’اگر آنے والے سالوں میں آبادی کی بڑھتی رفتار جاری رہتی ہے تو 2051 تک ہماری آبادی دوگنی ہو جائےگی اور اس سے بنیادی ڈھانچہ، واسائل اور زمین پر دباؤ بڑھے گا۔ ان وسائل کو بڑھتی آبادی کے مطابق نہیں بڑھایا جا سکتا‘‘۔
دونوں ہی بیانوں میں کہیں بھی اس کا ذکر نہیں ملا، جس میں جنتا دل یونائٹیڈ اور نتیش کمار نے یہ نہیں کہا کہ وہ آبادی کنٹرول قانون کی مخالفت کرتے ہیں۔ وشواس نیوز نے اس معاملہ میں جے ڈی یو کے ترجمان سنجے سنگھ سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’آبادی کنٹرول کو لے کر نتیش کمار نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا، جو سوشل میڈیا میں وائرل ہو رہا ہے‘‘۔
نتیجہ: وائرل ہو رہے پوسٹ میں دونوں ہی دعوےٰ فرضی ہیں۔ جس روہنگیا لڑکی کی تصویر کو بچوں کی ماں بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ بی بی سی ویڈیو رپورٹ کا حصہ ہے، جو پہلے بھی غلط حوالے کے ساتھ وائرل ہو چکی ہے۔ وہیں، نتیش کمار ملک کی بڑھتی آبادی پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔