فیکٹ چیک: منموہن سنگھ کے مقابلہ مودی حکومت میں 38 فیصدی بڑھے بینکنگ فراڈ والی پوسٹ گمراہ کن
- By: Umam Noor
- Published: Jun 11, 2019 at 06:27 PM
- Updated: Jul 8, 2023 at 04:44 PM
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ منموہن سنگھ حکومت کے مقابلے مودی راج میں بینک گھوٹالے 38 فیصدی بڑھے۔ سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ بھارتی ریزرو بینک (آر بی آئی) کی جانب سے ایک آر ٹی آئی پر دئے گئے جواب کے بعد وائرل ہوئی ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں بینکنگ دھوکہ دیہی کو لے کر وائرل ہو رہی پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوتی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے دعویٰ کے ساتھ ایک ویب پورٹل ’بولتا ہندوستان‘ کا لنک شیئر کیا ہوا ہے۔ لنک پر کلک کرنے سے اسٹوری نظر آتی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے، ’’منموہن سنگھ کے مقابلہ مودی راج میں 38 فیصدی بڑھے بینک گھوٹالے، 1860 سے بڑھ کر 71,500 کروڑ ہوا گھوٹالہ‘‘۔
خبر میں اطلاعات حاصل کرنے کا حق (آر ٹی آئی) کے تحت ملی جانکاری کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے ’منموہن حکومت کے موازنہ میں مودی حکومت کی پہلی مدت میں ہی بینکوں سے گھوٹالے تقریبا 38 فیصد زیادہ ہے۔ لیکن مودی حکومت مسلسل اس سے منہ پھیرے ہوئے ہے‘‘۔
پڑتال
پڑتال کی شروعات ہم نے عداد و شمار کی تفتیش کے ساتھ شروع کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ جس آر ٹی آئی کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے صحافی نے دائر کی تھی۔ ایجنسی کی اس خبر کو ملک کے تقریبا سبھی اخباروں نے شائع کیا۔
اسی آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا تھا کہ 2018-19 میں بینکنگ دھوکہ دیہی کے کل 6,800 معاملہ درج کئے گئے، جس میں شام رقم 71,50 کروڑ روپیے رہی، جو اب تک کی سب سے زیادہ بڑی رقم ہے۔ آر بی آئی کے عداد و شمار کے مطابق، گزشتہ 11 مالی سالوں میں کل 2.05 لاکھ کروڑ روپیے کی رقم کی بینکنگ دھوکہ دیہی کے کل 53,334 معاملے درج کئے گئے۔
سال 2008-09 سے 2018-19 کے درمیان ہوئے بینکنگ فراڈ کو لے کر آر ٹی آئی میں دی گئی جانکاری کے مطابق، گزشتہ ایک سال میں دھوکہ دیہی میں شامل رقم میں 73 فیصدی کا اضافہ ہوا۔
کانگریس کی قیادت میں یو پی اے حکومت 2004 میں قائم کی گئی تھی، جس نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی قیادت میں کامیابی کے ساتھ اپنی پہلی مدت 2009 میں مکمل کی تھی۔ اس کے بعد دوسری مدت 2009-2014 کے بیچ رہی اور اس دوران بھی منموہن سنگھ وزیر اعظم رہے۔
یعنیٰ آر بی آئی نے جو عداد و شمار دیا ہے، اس میں منموہن سنگھ حکومت کی دوسری مدت اور نریندر مودی کی پہلی مدت آتی ہے۔
اوپر دئے چارٹ کے مطابق منموہن سنگھ کی دوسری مدت میں پانچ مالی سال آتے ہیں، جس میں شروعات 2009-10 سے ہوتی ہے۔ آر ٹی آئی کے مطابق
سال 2009-10 میں 1998.94 کروڑ روپیے
سال 2010-11 میں 3815.76 کروڑ روپیے
سال 2011-12 میں 4501.15 کروڑ روپیے
سال 2012-13 میں 8590.86 کروڑ روپیے
سال 2013-14 میں 10,170.81 کروڑ روپیے
یعنیٰ یو پی اے۔ 2 میں 29,077.52 کروڑ روپیے کے بینکنگ دھوکہ دیہی کے معاملہ سامنے آئے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی مدت میں پانچ مالی سال آتے ہیں، جس کی شروعات 2014-15 سے ہوتی ہے۔ آرٹی آئی کے مطابق ان پانچ سالوں میں ہوئی دھوکہ دیہی میں شامل رقم
سال 2014-15 میں 19,455.07 کروڑ روپیے
سال 2015-16 میں 18,698.82 کروڑ روپیے
سال 2016-17 میں 23,933.85 کروڑ روپیے
سال 2017-18 میں 41,167.03 کروڑ روپیے
سال 2018-19 میں 71,500 کروڑ روپیے
یعنی نریندر مودی کی پہلی مدت میں 1,74,754.77 کروڑ روپیے کے بینکنگ گھوٹالے سامنے آئے۔ یو پی اے۔2 کے دوران بینکنگ گھوٹالے میں شامل رقم کا موازنہ کیا جائے تو منموہن سنگھ کی دوسری مدت کے مقابلہ نریندر مودی کی پہلی مدت میں تقریبا 6 فیصدی اضافہ ہوا۔
اب آتے ہیں دونوں مدت کے دوران دھوکہ دیہی کے کل معاملات کی تعداد پر۔ یو پی۔2 میں بینکنگ دھوکہ دیہی کے کل 21,837 معاملہ درج گئے گئے جبکہ، این ڈی اے۔1 میں ان معاملات کی کل تعداد 27,071 رہی۔
این ڈی اے۔1 میں یو پی اے۔2 کے مقابلہ بینکنگ دھوکہ دیہی کے معاملات میں 1.23 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یعنیٰ وائرل اسٹوری میں دیا گیا دعویٰ، ’منموہن سنگھ کے مقابلہ مودی راج میں 38 فیصدی بڑھے گھوٹالے، 1860 سے بڑھ کر 71500 کروڑ ہوا گھوٹالہ‘ گمراہ کرنے والا ہے۔
اگر ہم منموہن سنگھ کی دوسری مدت کے آخری سال میں درج گھوٹالے میں شامل رقم اور تعداد کو بنیاد بناتے ہوئے نریندر مودی کی پہلی مدت آخری سال میں گھوٹالے میں شامل رقم اور اس کی تعداد کو بھی بنیاد بنا کر موازنہ کریں، تو یہ 38 فیصدی کا اضافہ نہیں دکھاتا ہے۔
منموہن سنگھ کی دوسری مدت کے آخری سال میں بینکنگ دھوکہ دیہی کے کل 4306 معاملہ درج کئے گئے، جبکہ نریندر مودی کی پہلے مدت کے آخری سال میں ایسے معاملات کی کل تعداد 6800 رہی، جو 2013-14 کے مقابلہ 1.57 فیصد زیادہ ہے۔
اب دھوکہ دیہی میں شامل رقم کو بنیاد بناتے ہوئے موازنہ کریں تو 2013-14 میں بینکنگ دھوکہ دیہی میں 10,170.81 کروڑ روپیے کا نقصان ہوا، جبکہ 2018۔19 میں رقم بڑھ کر 71,500 کروڑ روپیے ہو گئی۔ یعنی 2013۔14 کے مقابلہ 2018۔19 میں بینکنگ دھوکہ دیہی میں ڈوبے رقم کی تعداد میں تقریبا 7 فیصدی کا اضافہ ہوا۔
وائرل پوسٹ پی ٹی آئی پر آر بی آئی کی طرف سے ملے جواب کو بنیاد بناتے ہوئے لکھی گئی ہے، جس میں دیگر عداد و شمار صحیح ہیں، لیکن نسبتا بنیاد پر نکالے گئے نتائج گمراہ کن ہیں۔
بینک بازار کے سی ای او عادل شیٹی نے بتایا، ’’یہ عداد و شمار گزشتہ دس سالوں کے دوران بینکنگ دھوکہ دیہی کے معاملات کی پہچان اور اسے درج کرنے کو لے کر کی جا رہی آر بی آئی کی کوششوں کے بارے میں بتاتا ہے۔ پہلے کے مقابلہ آج ہمارے پاس بینکنگ دھوکہ دیہی کے معاملوں کی پہچان کا بہتر طریقہ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آگے اس میں اور بہتری ہوگی کیوں کہ یہ صارفین کے یقین کو مضبوط کرے گا‘‘۔
نتیجہ: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی مدت میں کے مقابلہ موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی مدت میں ہوئے بینکنگ گھوٹالے میں 38 فیصدی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ وائرل پوسٹ میں کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : منموہن سنگھ حکومت کے مقابلہ مودی راج میں بینک گھوٹالے 38 فیصدی بڑھے
- Claimed By : Bolta Hindustan
- Fact Check : گمراہ کن