وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ وائرل ویڈیو بریلی کا نہیں ہے بلکہ راجستھان کے بھرتپور ضلع کا ہے اور تین ماہ پرانا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں سڑک پر کچھ لوگ ایک پولیس اہلکار کی پٹائی کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ معاملہ بریلی کے سول لائنس کا ہے، جہاں پولیس اہلکاروں نے چالان کاٹا تو مسلمانوں نے ان کی سڑک پر ہی پٹائی کر دی۔ وشواس نیوز نے پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔
دراصل وائرل ویڈیو رواں سال فروری کا ہے اور یہ ویڈیو بریلی کا نہیں، بلکہ راجستھان کے بھرتپور میں جرہارا قصبہ کا ہے، جہاں پولیس اہلکاروں کی گاڑی سے دوسری گاڑی ٹکرانے کے بعد کہاسنی ہوئی، جس کے سبب مقامی لوگوں نے پولیس اہلکار کے ساتھ مارپیٹ کر دی۔ معاملہ کا کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔
فیس بک صاف سمت شرما نے یہ ویڈیو شیئر کیا ہے جس کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا ہے: بریلی سول لائنس پولیس کے ذریعہ چالان کاٹنے پر مسلمانوں نے ان کی پٹائی کی جو قانون کو چیلنج ہے۔ یہ ویڈیو بتاتا ہے کہ آگے ہندوستان میں کیا کیا ہوگا۔ کون ملک چلائےگا۔ اور سب کا مستقبل کیا ہوگا۔ کڑوی حقیقت یہ ہے کہ ملک کو باہر سے زیادہ اندر سے بہت زیادہ خطرہ ہے۔ دوستوں انسانیت کے ناتے آپ سے ہاتھ جوڑ کر گزارش ہے کہ یہ ویڈیو ہر ایک گروپ میں بھیجنا ہے کل شام تک ہر ایک نیوز چینل میں آنا چاہئے‘‘۔
ہوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کرنے کے لئے سب سے پہلے ان ویڈ ٹول کی مدد سے ویڈیو کے کی فریمس نکلا اور ان میں سے ایک کی فریم کو گوگل رورس امیج کی مدد سے تلاش کیا۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ ویڈیو ملا۔ فروری 2021 میں شائع ہوئی ان رپورٹس کے مطابق، یہ معاملہ راجستھان کے بھرتپور کے جرہارا قصبہ کا تھا، جہاں ہریانہ پولیس کا ایک کانسٹیبل ایک کیس کے سلسلہ میں آیا تھا۔
خبروں کے مطابق،’بھرتپور ہریانہ کی سرحد کے پاس پنہانا تھانہ کا کانسٹیبل ایک کیس کی تفتیش کے لئے جرہارا گیا تھا، لیکن بازار سے نکلتے وقت اس کی گاڑی ایک دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی، جس کے سبب کہاسنی ہوئی اور مقامی لوگوں نے بیچ سڑک ہی پولیس اہلکار کی پٹائی کر دی۔
ہم نے معاملہ کا شکار ہوئے پنہانا کے ہیڈ کانسٹیبل جگرام سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ معاملہ 23فروری 2021 کا ہے جب وہ پنہانا سے فرار ہوئے ایک کپل سے منسلک معلومات حاصل کرنے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جرہارا تھانے میں کپل کو بھیٹا کر رکھا گیا تھا اور وہ کپل کی تفتیش کرنے جا رہے تھے کہ بازار میں ان کی گاڑی ایک دیگر شخص کی گاڑی سے ٹکرا گئی۔ جب انہوں نے اس شخص کو سمجھانے اور دیکھ کر گاڑی چلانے کا مشورہ دیا تو دونوں میں کہاسنی ہو گئی، اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے وہاں بھیڑ جمع ہوئی اور کچھ لوگوں نے ان کے ساتھ مار پٹائی شروع کر دی۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی غلط ہے، نہ تو یہ ویڈیو بریلی کا ہے اور نہی معاملہ چالان کاٹنے سے متعلق ہے۔
ہمیں بریلی پولیس کا ایک ٹویٹ بھی ملا جس میں بریلی پولیس نے اس ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوی کی تردید کای ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف سمیت شرما کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 157 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ وائرل ویڈیو بریلی کا نہیں ہے بلکہ راجستھان کے بھرتپور ضلع کا ہے اور تین ماہ پرانا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں