X
X

فیکٹ چیک: پلوامہ حملہ کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کے دعوے والا ویڈیو حملہ سے دو سال پہلے کا ہے

  • By: Umam Noor
  • Published: Jul 1, 2019 at 12:33 PM

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیو میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پلوامہ حملہ کے لئے ذمہ دارغدار کو پکڑ لیا گیا ہے۔ پوسٹ میں ہندی نیوز چینل کا ایک ویڈیو ہے، جس میں ایک لشکر طیبہ کے پہلے ہندو دہشت گرد کو پکڑے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جس کا نام سندین شرما ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل ہو رہا ویڈیو غلط ثابت ہوتا ہے۔ جس گرفتار شدہ شخص کو پلوامہ حملہ کے لئے ذمہ دار بتایا جا رہا ہے، وہ دراصل حملہ سے تقریبا دو سال پہلے دہشت گردی کے دیگر معاملہ میں ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’فیس دا سچ‘ سے ایک ہندی چینل کے ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’وہ غدار پکڑا گیا بھائیوں جس نے 44 جوانوں کا سودہ  کیا تھا نام ہے سندیپ شرما‘‘۔ ویڈیو میں دکھایا جا رہا ہے کہ پولیس کے ہاتھوں لشکر کا ایک دہشت گرد گرفتار ہوا ہے، جس کا نام سندیپ شرما ہے۔

پڑتال کئے جانے تک اس ویڈیو کو تقریبا ڈھائی لاکھ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے اور رقریبا 8000 لوگوں نے اسے شیئر کیا ہے۔

پڑتال

فیس بک پوسٹ میں جس ویڈیو کا استعمال کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا گیا ہے، وہ ہندی نیوز چینل ’اے بی پی‘ کا ہے۔ ویڈیو کے مطابق، پہلی بار لشکر طیبہ کے کسی غیر مسلم دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کا نام سندیپ شرما عرف عادل ہے۔ 10 جولائی 2017 کو اترپردیش کے مظفرپور سے سندیپ شرما کی گرفتاری ہوئی۔

ویڈیو رپورٹ کے مطابق، 1 جولائی 2017 کو جموں و کشمیر کے اننت ناگ میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ پولیس نے مذکورہ مسلح تصادم میں لشکر طیبہ کے بشیر لشکری کو مار گرایا تھا۔ پولیس کے مطابق، انکاؤنٹر شروع ہونے سے پہلے سندیپ شرما لشکری کے ساتھ اس کے گھر میں موجود تھا، جسے لشکری کے خاندان کے دیگر مکین کے ساتھ محفوظ نکال دیا گیا۔

انگریزی اخبار ’دا اکنامک ٹائیمس‘ میں 10 جولائی 2017 کو شائع خبر سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

سرچ میں ہمیں جموں کشمیر پولیس کے اس وقت کے آئی جی منیر خان کی پریس کانفرینس کا ویڈیو ملا۔ جس میں خان کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ، ’’پکڑا گیا شخص صرف اے ٹی ایم لوٹ میں شامل نہیں تھا، بلکہ وہ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا‘‘۔

خان کے مطابق، سندیپ شرما نہ صرف اے ٹیم لوٹ میں شامل تھا، بلکہ وہ گاؤں میں غیر سماجی سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا۔ اس کے بعد وہ مکمل طور پر دہشت گرد بن گیا اور لشکر کے دہشت گردوں کے ساتھ تین اہم واردات میں نہ صرف شامل ہوا، بلکہ اس میں اس کی سرگرم حصہ داری بھی رہی۔

خان کے مطابق، ’’سندیپ شرما عرف عادل 16 جون 2017 کے حادثہ کے علاوہ، جس میں ایس ایچ او فروض ڈار مارے گئے تھے، منڈا علاقہ میں فوج کے قافلہ پر کئے گئے حملہ میں بھی شامل تھا، جس میں فوج کے دو جوان شہید اور چار زخمی ہوئے تھے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا معاملہ اننت ناگ میں رہ رہے ریٹائرڈ جسٹس کے گارڈ سے ہتھیاروں کو چھیننے کا تھا۔

خان نے کہا کہ اتر پردیش کے مظفرپور کا رہنے والا سندیپ شرما پہلی بار 2012 میں وادی میں آیا اور ویلڈنگ کا کام کرنے لگا۔ سردیوں میں وہ وادی سے باہر خاص کر پٹیالا چلا جاتا اور اسی دوران وہ لشکر کے دہشت گردوں کے رابطہ میں آیا۔ خان نے کہا، ’’پنجاب میں کام کرتے ہوئے وہ شاہد احمد کے رابطہ میں آیا، جو کلگام کا رہنے والا تھا اور پنجاب میں کام کر رہا تھا۔ 2017 کے جنوری میں وہ وادی میں آیا اور جنوبی کشمیر میں اے ٹی ایم کی لوٹ کے ساتھ دیگر واردات کا منصوبہ بنایا۔

اس کے بعد سندیپ کلگام میں شاہد احمد، منیب شاہ اور مظفر احمد کے ساتھ رہنے لگا اور یہیں اس کی ملاقات ہارڈ کور لشکر دہشت گرد شکور احمد سے ہوئی۔ انہوں نے بتایا، ’’یہیں سے سبھی واردات کی شروعات ہوئی۔ دہشت گردوں نے اے ٹی ایم لوٹ میں سندیپ کی مدد لی اور برآمد رقم کو تقسیم کیا گیا‘‘۔

جموں و کشمیر پولیس کے مطابق، ’ ہم نے لشکری کے ساتھ ہوئے تصادم کے دوران سندیپ کو پکڑا۔ اس کے بعد ہمارا شبہ بڑھا۔ ہم لشکری کے گھر میں ایک غیر کشمیری شخص کی موجودگی کو لے کر حیران تھے۔ اسلئے ہم نے جانچ کو آگے پڑھانے کا فیصلہ لیا‘‘۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

اب آتے ہیں جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کی خبر پر۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق 14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلہ کو نشانہ بناتے ہوئے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔

اے این آئی کے مطابق، اس حملہ کی ذمہ داری پاکستان کی سرگرم دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے لی تھی۔ جیش نے ایک کشمیری نیوز ایجنسی جی این ایس کو میسج کر اس حملہ کی ذمہ داری لینے کا دعویٰ کیا تھا۔ سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے مطابق اس حملہ میں کل 40 جوان شہید ہوئے تھے۔

https://twitter.com/crpfindia/status/1096396088083443718

یعنی نیوز چینل اے بی پی نیوز کے جس ویڈیو کا استعمال کرتے ہوئے پلوامہ حملہ کے مجرم کو پکڑنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، وہ صحیح ہے لیکن تقریبا دو سال پہلے کے ایک دیگر دہشت گردانہ حملہ کا ہے۔

نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، پلوامہ حملہ کے ماسٹر مائنڈ مدثر کے قریبی صجاد خان کو 22 مارچ کو دہلی میں گرفتار کیا گیا۔ وہیں حملہ کے ٹھیک بعد ترال میں ہوئی مسلح تصادم میں مدثر کو مار گرایا جا چکا ہے۔

ڈی ڈی نیوز کی خبر کے مطابق، ’’مدثر جیش کا کمانڈر تھا اور اس نے ہی پلوامہ حملہ کی سازش کی تھی۔ علاوہ ازیں حملہ کا ایک اور ماسٹر مائنڈ کامران پہلے ہی مارا جا چکا ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق، حملہ کے بعد سے 21 دن میں اس نے 18 دہشت گردوں کو مار گرایا ہے جس میں 6 جیش کے اعلی کمانڈرس ہیں۔ فوج کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف ان کی کاروائی ابھی جاری رہےگی‘‘۔

نتیجہ: جس شخص کو پلوامہ حملہ کا ذمہ دار بتاتے ہوئے اس کی گرفتاری کا ویڈیو وائرل کیا گیا ہے، وہ اس حملہ سے تقریبا دو سال پہلے کا ہے۔ سندیپ شرما کی گرفتاری اے ٹی ایم میں لوٹ، اسلحہ لوٹ، اور دیگر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ وہیں، پوسٹ میں دوسرا دعویٰ پلوامہ حملہ میں ہلاک ہوے شہیدوں کی تعداد کو لے کر کیا گیا ہے۔ پوسٹ کے مطابق اس حملہ میں کل 44 جوانوں کی شہادت ہوئی، تاہم سی آر پی ایف کے مطابق شہید ہوئے جوانوں کی تعداد 40 تھی۔ وائرل پوسٹ میں کئے گئے دونوں دعوےٰ غلط ثابت ہوتے ہیں۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

  • Claim Review : گرفتار ہوا پلوامہ حملہ کا غدار
  • Claimed By : FB User-Face The सच
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later