نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں سعودی عرب کے رواتیی لباس میں کچھ لوگوں کو ہاتھ میں چپل لئے احتجاج کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں پیچھے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے، ’’نرندر مودی کے خلاف سعودي عرب میں پرزور مظاہره ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف ہو رہے اتیاچار نا انصافی تین طلاق اور بابری مسجد کو لیکر مظاہره كر رہے ہیں سعودی کے دینی مدارس کے ذمداران اور مقامي لوگ‘‘ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل تصویر میں پیچھے پوتین کی تصویر تھی نہ کہ مودی کی۔
وائرل تصویر میں سعودی عرب کے روایتی لباس میں کچھ لوگوں کو ہاتھ میں چپل لئے احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں گزشتہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے، ’’نرندر مودی کے خلاف سعودي عرب میی پرزور مظاهره هندوستان میی مسلمانو خلاف هو رہے اتیاچار نا انصافی تین طلاق اور بابری مسجد کو لیکر مظاهره كر رہے ہیی سعودی کے دینی مدارس کےذمداران اور مقامي لوگ‘‘۔
اس پوسٹ کی پڑتال کے لئے ہم نے اس تصویر کو گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ الموسلم ڈاٹ نیٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی ایک خبر لگی، جس میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ مگر تصویر میں موجود بینر پر مودی کی نہیں، بلکہ روس کے صدر پوتین کی تصویر تھی۔ خبر کے مطابق، یہ تصویر 2016 کی ہے جب کویت کے متعدد رکن پارلیمنٹ نے روسی وفد کے سامنے حلب شہر کی حمایت میں احتجاج کیا تھا۔ جہاں ماسکو شامی سکیورٹی فورسز کی مدد کر رہا ہے۔
ہمیں یہ خبر عرب نیوز پر بھی ملی۔ اس خبر میں بھی پوتین کے خلاف ہوئے مظاہرے کا ذکر تھا، مودی کا نہیں۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے عرب نیوز سے اس خبر کو کوور کرنے والے ایڈیٹر حامد زیدی سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’یہ فرضی تصویر ہمارے پاس بھی آئی تھی جس کا ہم نے بھی فیکٹ چیک کیا تھا۔ اصل تصویر میں پوتین کے خلاف مظاہرہ ہو رہا ہے۔ پورے معاملہ میں نریندر مودی کا کوئی لینا نہیں ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف عمران مانا کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پروفائل سے متعدد فرضی پوسٹ کی گئی ہیں علاوہ ازیں اس صارف کا تعلق راجستھان سے ہے۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل تصویر کویت میں 2016 میں ہوئے احتجاج کی ہے اور اس میں پیچھے روسی صدر پوتین کی تصویر تھی نہ کی مودی کی۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں