وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ آسام میں ’سبھی‘ مدارس کو بند کئے جانے کا دعوی گمراہ کن ہے۔ گزشت سال ریاست میں پاس ہوئے ایک بل کے مطابق، ریاستی حکومت کے ذریعہ چلائے جا رہے تمام مدارس کو بند کیا جائےگا۔ حالاںکہ، ذاتی اور این جی او کے ذریعہ چل رہے مدارس چلتے رہیں گے۔
نئی دہلی (وشوس نیوز)۔ جب بھی انتخابات آتے ہیں اس سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر فرضی خبروں کا سیلاب آجاتا ہے۔ آسام سمیت دیگر ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں اور اب دریں اثنا ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں وزیر اعظم مودی کو تصویر بنی ہے اور پیچھے کچھ بچوں کو قران شریف پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ آسام میں تمام مدارس کو بند کر دیا جائےگا۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ آسام میں ’سبھی‘ مدارس کو بند کئے جانے کا دعوی گمراہ کن ہے۔ گزشتہ سال آسام ریاست میں پاس ہوئے ایک آرڈینینس کے مطابق، ریاست کے ذریعہ چلائے جا رہے تمام سرکاری مدارس کو بند کیا جائےگا۔ حالاںکہ، ذاتی اور این جی او کے ذریعہ چلنے والے مدرسے چلتے رہیں گے‘‘۔
فیس بک صارف ’سونی انوج‘ نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا تھا، ’آسام میں ہوں گے تمام مدارس بند، جس کو خوشی ہوئی بولو جے شری رام‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ہم نے مناسب کی ورڈ ڈال کر گوگل نیوم سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں 13 فروری 2020 کو دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوئی ایک خبر ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’آسام حکومت نے ریاست کے تمام سرکاری مدارس اور سنسکرت اسکولوں کو بند کرنے اور انہیں ہائی اسکول اور ہائیر سیکینڈری اسکولوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاست کے وزیر تعلیم ہمنت بسوا سرما نے اس کی معلومات دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مذہبی اداروں کو فنڈ نہیں کر سکتی۔ اسی کے مدنظر یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر سرکاری اور معاشرتی تنظیموں کے ذریعہ چلنے والے مدارس بند نہیں ہوں گے۔ یہ طے شدہ قوانین کے مطابق چلتے رہیں گے‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر 30فروری 2020 کو اپ لوڈ ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ، ’آسام اسمبلی نے بدھ کے روز ریاست میں سرکاری مدارس کو ختم کر انہیں اسکول میں تبدیل کرنے کے لئے بل کو پاس کر دیا۔ اس بل میں دو موجودہ ایکٹ – آسام مدرسہ ایجوکیشن (صوبائی کاری)، 1995 اور آسام مدرسہ ایجوکیشن (ملازمین کی خدمات کی صوبائی تشکیل اور مدرسہ تعلیمی اداروں کی تنظیم نو) ایکٹ، 2018 کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے‘‘۔ پوری خبر یہاں پڑھیں۔
پوسٹ سے جڑی معلومات کے لئے وشواس نیوز نے آسام کے وزیر تعلیم (انڈیپینڈنٹ) ایم او ایس، بھاویش کلیتا سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے کہا ’ریاست کے تمام مدارس کو بند کئے جانے کا دعوی غلط ہے۔ صرف حکومت کے ذریعہ چلنے والے مدارس کو بند کیا جا رہا ہے۔ ان کو بند کر کے اسکول کھولے جائیں گے‘‘۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’سونی انوج کی سوشل اسکیننگ سے پتہ چلا کہ صارف کو 94 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ وہیں، اس پروفائل سے ایک خاصل آئڈیولاجی سے متاثر پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ آسام میں ’سبھی‘ مدارس کو بند کئے جانے کا دعوی گمراہ کن ہے۔ گزشت سال ریاست میں پاس ہوئے ایک بل کے مطابق، ریاستی حکومت کے ذریعہ چلائے جا رہے تمام مدارس کو بند کیا جائےگا۔ حالاںکہ، ذاتی اور این جی او کے ذریعہ چل رہے مدارس چلتے رہیں گے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں