وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی بالکل غلط ہے۔ پرتگال کے کیپیلا ڈسوسوس نام کے اس چیپل میں مونکس کے ڈھانچوں کو رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں کے اسکل موجود ہونے کا فرضی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے ایک پوسٹ میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ پرتگال میں مسلمانوں کے ڈھانچوں سے کیپیلا ڈسوسوس نام کا ایک چرچ بنایا گیا ہے اور اس کو پوپ “فرانسس کانی” نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا تھا۔ جب وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی بالکل غلط ہے۔ پرتگال کے کیپیلا ڈسوسوس نام کے اس چیپل میں ایسیائی مونکس کے ڈھانچوں کو رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں کے اسکل موجود ہونے کا فرضی ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے بنے چرچ کو سیاحوں کےلیے کھول دیا گیا ھے۔اس کلیسا کا نام کیپیلا ڈسوسوس ہے۔یہ پرتگال کے شہر”ایوارا” میں ہے۔ اس کو پوپ “فرانسس کانی” نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا۔اس کی دیواروں پر دو بچوں کی خشک لاشیں لٹک رہی ہیں جن کو گلہ گھونٹ کر قتل کرکے سُکھایا گیاتھا۔اس کو بنانے کےلیے 5ہزار مسلمانوں کے ڈھانچوں کو استعمال کیاگیا جن کو سقوطِ اندلس کے بعد نصرانیت قبول نہ کرنے پرقتل کیاگیاتھا- اس چرچ کو اب سیاحوں کیلیۓ خاص اس وقت پر اس لیۓ کھولا گیا ھے تاکہ مسلمانوں کو نفسیاتی طور پر خوف زدہ کرکے مسلمان ممالک پاکستان ، ترکی ، ملاٸشیاُ ، قطر ، ایران ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب پر مشتمل اسلامی بلاک کے بننے کو روکا جا سکے۔ یورپی اور مغربی ممالک اس سازش میں اس حد تک تو کامیاب ھو گۓ ہیں کہ اس اتحاد میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ھونے سے پیچھے ہٹ گۓ ہیں جبکہ ایران ابھی تک گومگو کی کیفیت میں ھے۔روس بھی ترکی کے بڑھتے ھوۓ اثرو رسوخ کو پسند نہیں کررہا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اس معاملہ سے متعلق پختہ معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے گوگل اوپن سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں لائو سائنسز ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر اسی ’چیپل آف بونس‘ سے متعلق ایک آرٹیکل ملا۔ آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق، پرتگال کے ایورا میں بنے چیپل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں تقریبا پانچ ہزار انسانی ڈھانچوں کا استمعال کیا گیا ہے۔ یہ ہڈیاں کسی زمانے میں ایگریجا ڈی ساؤ فرانسسکو کے گرجا گھر میں تھیں، لیکن سولہویں صدی میں، قبرستان میں جگہ ختم ہو رہی تھی۔ تو اس جگہ کو چلانے والے فرانسسکن مانکس نے سالوں پہلے دفن کئے مردوں کی ہڈیوں کو سیمنٹ کرنے کا حل نکالا۔ اس سے دو مقصد مکمل ہو گئے پہلا یہ کہ قربستان میں جگہ کم ہونے کے سبب وہاں جگہ بڑھ گئی اور ایسائی عقیدہ کے مطابق قیامت کے دن ہڈیوں کو محفوظ رکھنے کا دوہرا مقصد پورا ہوا۔
وزیسٹ ایورا ڈاٹ نیٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، ’پرتگال کے چیپل کیپیلا ڈوس اوسوس کی دیواریں انسانی ہڈیوں اور کھوپڑیوں سے ڈھکی ہوئی ہیں۔ انہیں بےحد احتیاط سے ترتیب دیا گیا ہے اور براؤن سیمنٹ سے جڑا گیا ہے۔ ہڈیوں کے علاوہ، کیپیلا ڈوس اوسوس کو مذہبی مجسموں اور پینٹنگز سے بھی سجایا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق وہاں تقریباً 5000 انسانی کھوپڑیاں موجود ہیں جو کہ ان گنت ہڈیوں کے درمیان کانونٹ چرچ کے مقبروں اور شہر کے دیگر گرجا گھروں اور ایسائی قبرستانوں سے جمع کی گئی ہیں‘۔ مکمل آرٹیکل یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
وائرل دعوی کے مطابق پرتگال کے ایورا میں بنے چیپل آف بونس کو پوپ “فرانسس کانی” نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا‘۔ جبکہ الٹاس ابسکیورا کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق فرانسسکن مانکس نے اس چیپل کی تعمیر کی تھی۔
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے پرتگال کے اخبار ایکسپریسو کے سینئر رپورٹر مائکل پریریا سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ ایورا کے چیپل آف بونس میں جو کھپڑیاں اور ہڈیاں ہیں وہ ایسائی قروں سے لی گئی ہیں۔ اور ایسا تو مکمن ہی نہیں ہیں کہ عیسائیوں کی قبروں مسلمانوں کو دفن نہیں کیا جائے‘‘۔
وشواس نیوز نے پرتگال کی خبر رساں ایجنسی ’ایجنسا ڈی نوٹیسیاس ڈے پرتگال کے صحافی ایڈوآرڈو لباؤ سے بھی رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا،’’ پرتگال میں دو کیپیلا ڈوس اوسوس ہیں، جسے انگریزی میں بونس آف چیپل کہتے ہیں۔ وہ ایوورا اور فارو میں واقع ہیں۔ فارو میں بنا چیپل قدیم کارملائٹ مونک کی 5,000 کھوپڑیوں سے بنایا گیا ہے اور ایورا کے چیپل کو فرانسسکن مونک نے بنایا تھا‘‘۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل ا سکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف نور گل والگس کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 96 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ اور اس پیج کو 28 فروری 2022 کو بنایا گیا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی بالکل غلط ہے۔ پرتگال کے کیپیلا ڈسوسوس نام کے اس چیپل میں مونکس کے ڈھانچوں کو رکھا گیا تھا۔ مسلمانوں کے اسکل موجود ہونے کا فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں