نیپال کی پارلیمنٹ میں ہندوستانی علاقوں والے نقشہ کو منضوری دئے جانے کے بعد اترپردیش کے پرتاپ گڑھ میں اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈران نے بھگوا جھنڈا نہیں، بلکہ نیپال کا جھنڈا جلا کر مخالفت درج کرائی تھی۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ایک تصویر میں کچھ لوگوں کو ایک پرچم کو آگ کے حوالے کرتےہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کو لے کر دعوی کیا جا رہا ہے کہ اتر پردیش کے پرتاپ گڑھ کے ضلع انچار سلیم انصاری نے بھگوا جھنڈے کو جلایا۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ نیپال کی پارلیمنٹ میں ہندوستانی علاقہ والے نقشہ کو پاس کئے جانے کی مخالفت میں سلیم انصاری کے ساتھ اے آئی ایم آئی ایم کے مقامی لیڈران نے پرتاپ گڑھ میں نیپالی جھنڈے کو جلاکر احتجاج درج کرایا تھا۔
فیس بک صارف ’آدتیہ راج‘ نے ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’یہ پرتاپ گڑھ کے اے آئی ایم آئی ایم کے ضلع انچار محمد سلیم انصاری ہیں، جوکہ سرے عام بھگوا جھنڈے کو جلا رہے ہیں‘‘۔
تصویر میں پرچم جلاتے ہوئے لوگوں کے پیچھے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کا بینرل لگا ہوا ہے، جس پر ایک چھوٹا سا پوسٹر چپکایا ہوا ہے۔ اس پوسٹر پر ’نیپال مردہ آباد‘ صاف صاف لکھا ہوا نظر آرہا ہے۔
اس کی ورڈ سے نیوز سرچ کرنے پر ہمیں ایک مقامی پورٹل ’نیشنل ٹائمس‘ پر لگی خبر ملی۔ اس کے مطابق، اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈران نے نیپال کے جھنڈے کو جلا کر اپنی احتجاج درج کرایا۔ اس خبر میں یہ بھی بتایا گیا کہ نیپال کے پرچم کو جلائے جانے کے معاملہ کو کچھ لوگ فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہےہیں۔
معاملہ کی حقیقت جاننے کے لئے وشواس نیوز نے پرتاپ گڑھ پولیس سے رابطہ کیا۔ پرتاپ گڑھ کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس سریندر پی دریویدی نے وشواس نیوز کو بتایا، ’بھگوا جھنڈے کو آگ لگائے جانے کی بات غلط ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے مقامی لیڈران نے نیپال کے جھنڈے کو جلایا تھا‘‘۔
پرتاپ گڑھ پولیس کی جانب سے اس معاملہ سرکاری وضاحت بھی جاری کی گئی ہے۔ ٹویٹر پر جاری بیان کے مطابق، ’مذکورہ کیس میں دکھائے جانے والا جھنڈا نیپال کے ملک سے ہے ، نیپال ملک کی پارلیمنٹ کے ذریعہ مبینہ ہندوستانی علاقے کو نیپالی سرزمین قرار دینے کے خلاف احتجاج میں نیپال کا پرچم اے آئی ایم آئی ایم پارٹی پرتاپگڑھ کے ممبروں نے جلایا تھا‘۔
وشواس نیوز نے اس کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کی پرتاپ گڑھ ضلع یونٹ سے رابطہ کیا۔ ضلع انچارج محمد سلیم انصاری نے ہمیں بتایا، ’13 جون کو جب نیپال کی پارلیمنٹ نے ہندوستان کے علاقوں کو اپنا بتانے والا نقشہ پاس کیا، تب ہم نے مخالفت میں نیپال کے جھنڈے کو جلایا‘۔ نیپال ٹائمس کی خبر کے مطابق، ’13 جون کو ہی نیپال کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے ہندوستان کے علاقہ والے نقشہ کو پاس کیا تھا۔
انصاری نے کہا ، “ہم نے گوگل کو دیکھ کر کپڑے پر نیپال کا جھنڈا بنایا اور اسے احتجاج میں جلایا۔ جب پرچم روشن کیا گیا تو پارٹی کے بینر پر نیپال مردہ آباد کا نعرہ واضح طور پر لکھا گیا تھا۔
انصاری نے کہا، ’بعد میں کچھ لوگوں نے پرچم کو رنگ کو لے کر معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔ اس کے بعد ہم نے اگلے روز یعنی 14 جون کو بازار سے نیپال کا جھنڈا تیار کرایا اور احتجاج درج کرتے ہوئے پھر اسے آگ کے حوالے کر دیا‘۔ پرتاپ گڑھ پولیس نے اپنے ہینڈل سے جس تصویر کو شیئر کیا ہے، اس میں صاف صاف نیپال کے جھنڈے کو دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد 16 تاریخ کو ہم نے مقامی انتظامیہ کو ایک میورنڈم بھی دیا، جس میں ہندوستان۔نیپال سرحد کو سیل کئے جانے کے ساتھ نیپال کے لوگوں کو بغیر ویزا کے ہندوستان میں داخل نہیں کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پرتاپ گڑھ پولیس نے اس معاملہ میں اے آئی ایم آئی ایم کے سابق ضلع صدر محمد اسرار کا ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے، جس میں انہیں یہ صاف کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ’نیپال کی پارلیمنٹ میں پاس کئے گئے ایک بل، جس میں ہندوستان کے کالا پانی کونیپال کے نقشہ میں دکھایا گیا ہے،کی مخالفت میں میں نے اپنے دفتر پر نیپال کا جھنڈا جلایا۔ اس جھنڈے کو جلانے کے پیچھے میرا مقصد کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے‘۔
یعنی اے آئی ایم ایم آئی ایم لیڈران کے ذریعہ بھگوا جھنڈے کو جلائے جانے کے دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ غلط ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف آدتیہ راج کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کی جانب سے ایک مخصوص آئڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئر کیا جاتا ہے۔
نتیجہ: نیپال کی پارلیمنٹ میں ہندوستانی علاقوں والے نقشہ کو منضوری دئے جانے کے بعد اترپردیش کے پرتاپ گڑھ میں اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈران نے بھگوا جھنڈا نہیں، بلکہ نیپال کا جھنڈا جلا کر مخالفت درج کرائی تھی۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں