وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل ٹویٹ فیک نکلا۔ پرشانت بھوشن کے نام پر ایک فرضی ٹویٹر اکاؤنٹ بنا کر ان کے نام سے فرضی ٹویٹ کیا گیا اور اسی کے اسکرین شاٹ کو صارفین اصل سمجھ کر وائرل کر رہے ہیں۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سینئر وکیل پرشانت بھوشن ، جنہوں نے سپریم کورٹ سے معافی مانگنے سے انکار کردیا ، ان دنوں زیر بحث ہیں۔ پرشانت بھوشن کے نام سے ایک فرضی ٹویٹر ہینڈل کے ٹویٹ کو سچ مان کر لوگ مسلسل وائرل کر رہے ہیں۔
وشواس نیوز نے وائرل ٹویٹ کی تفتیش کی اور ہمیں معلوم ہوا کہ پرشانت بھوشن کے نام پر بنے ایک فرضی ٹویٹر اکاؤنٹ کی جانب سے یہ ٹویٹ کیا گیا تھا۔ جسے پرشانت بھوشن کے نام سے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہاہے۔
فیس بک پر ایک ٹویٹ کا اسکرین شاٹ متعدد صارفین شیئر کر رہے ہیں۔ پی _ بھوشن1 کے ٹویٹر ہینڈل سے کیا گیا یہ ٹویٹ پرشانت بھوشن کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ساتھ میں ان کی تصویر بھی لگی ہوئی ہے۔
فرضی اکاؤنٹ سے کئے گئے اس ٹویٹ میں لکھا ہے، ’’میری لڑائی کورٹ سے نہیں، کورٹ میں بیٹھے بی جے پی کے ایجنٹ سے ہے؟؟ اس لڑائی میں مجھے آپ کا ساتھ چاہئے آپ ساتھ دوگے نا؟؟‘‘۔
مذکورہ اسکرین شاٹ والے ٹویٹ میں 21 اگست 2020 کی تاریخ لکھی ہوئی ہے۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
تفتیش کا آغاز ہم نے اس ٹویٹر ہینڈل کی اسکیننگ سے کی، جہاں سے ٹویٹ وائرل ہو رہا ہے۔ پرشانت بھوشن ایٹ پی _ بھوشن1 نام کے اس ہینڈل کو مئی 2020 میں بنایا گیا تھا۔ اسے 7532 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
اس کے بعد ہم نے پرشانت بھوشن کے اصل ٹویٹر اکاؤنٹ کو سرچ کرنا شروع کیا۔ ان کا ویری فائڈ ہینڈل ایٹ پی بھوشن1 ہے۔ ان کے ٹویٹ انگریزی میں ہوتے ہیں۔ اس اکاؤنٹ کو 17 لاکھ سے زیادہ صارفین فالوو کرتے ہیں۔ اصل اکاؤنٹ کو جنوری 2014 میں بنیا گیا تھا۔
حقیقت کی تصدیق کے لئے ہم نے سیدھے پرشانت بھوشن سے رابطہ کیا۔ انہوں نے اس ٹویٹر ہینڈل کی سچائی بتاتے ہوئے کہا کہ یہ میرا ٹویٹر ہینڈل نہیں ہے۔ اس کے کنٹینٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
فرضی ٹویٹ کے اسکرین شاٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف علی علی کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق دہلی سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل ٹویٹ فیک نکلا۔ پرشانت بھوشن کے نام پر ایک فرضی ٹویٹر اکاؤنٹ بنا کر ان کے نام سے فرضی ٹویٹ کیا گیا اور اسی کے اسکرین شاٹ کو صارفین اصل سمجھ کر وائرل کر رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں