وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہے۔ ابھی بھی فلسطین اور قطر دونوں ہی ممالک عرب لیگ کا حصہ ہیں۔ علاوہ ازیں جس خبر کی سرخی کے اسکرین شاٹ کو وائرل کرتے ہوئے یہ فرضی دعوی کیا جا رہا ہے وہ سرخی گمراہ کن ہے۔ سال 2020 کی اس اصل خبر کے مطابق فلسطین اور قطر نے آندہ اجلاس کی صدارت کرنے سے انکار کیا تھا۔ اب اسی خبر کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ فلسطین اور اسرائیل کے مابین چل رہے متنازع کے درمیان سوشل میڈیا پر فرضی دعووں کا سیلاب آگیا ہے۔ اسی ضمن میں ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس کے ساتھ ایک ہندی خبر کے اسکرین شاٹ کو شیئر کیا جا رہا ہے جس میں لکھا ہے کہ فلسطین کے بعد اب قطر نے بھی عرب لیگ کو چھوڑ دیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہے۔
ابھی بھی فلسطین اور قطر دونوں ہی ممالک عرب لیگ کا حصہ ہیں۔ علاوہ ازیں جس خبر کی سرخی کو وائرل کرتے ہوئے یہ فرضی دعوی کیا جا رہا ہے وہ سرخی گمراہ کن ہے۔ سال 2020 کی اس اصل خبر کے مطابق فلسطین اور قطر نے 154ویں اجلاس کی صدارت کرنے سے انکار کیا تھا۔ اب اسی خبر کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف ’سمیع اللہ ندوی‘ 10 مئی 2021 کو نئی دنیا 24 کی ایک خبر کے اسکرین شارٹ کو شیئر کیا جس میں ہندی میں لکھا تھا، ’فلسطین کے بعد قطر نے توڑا عرب لیگ سے ناطہ، کہا، مسجد اقصی سے کے ساتھ کوئی سمجھوتا منظور نہیں‘‘۔ وہیں صارف نے پوسٹ اسکرین شاٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’ قطر کے غیور رہنما اور باہمت عوام نے عرب لیگ سے ناطہ توڑتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں اللہ مزید دیگر ممالک کو توفیق عطا فرمائے تاکہ امت مسلمہ میں بیداری آسکے۔ اگر آج بیدار نہ ہوۓتو نسلیں یہودی ونصاریٰ اور ھنود کے غلام پیدا ہو نگیں۔ اٹھو مسجد اقصیٰ کالہو پکار رہا ہے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل کی جا رہی خبر کو کی ورڈ کے ذریعہ گوگل نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں نئی دنیا 24 کی یہی خبر لگی جس کے اسکرین شاٹ کو اب شیئر کیا جا رہا ہے۔ 1 اکتوبر 2020 اپ لوڈ ہوئی اس خبر میں بتایا گیا کہ،’عرب لیگ کی 154ویں اجلاس سے پہلے فلسطین نے عرب مماک پر تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے پہلے استعفیٰ دیا اس کے بعد قطر نے بھی بڑا علان کرتے ہوئے عرب لیگ کے اجلاس میں شامل ہونے سے صاف انکار کر دیا۔ خبر میں ہمیں کہیں فلسطین یا قطر کے عرب لیگ چھوڑے جانے سے معلومات کوئی معلومات نہیں ملی۔ حالاںکہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خبر کی سرخی کو گمراہ کن طریقہ سے لکھا گیا ہے۔
مزید سرچ میں ہمیں ہمیں الجزیرہ اور جیو اردو کی ویب سائٹ پر ستمبر 2020 کو شائع ہوئی خبر لگی جس میں بتایا گیا کہ، ’فلسطین نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کی مذمت نہ کرنے پر علاقائی تنظیم عرب لیگ کی صدارت چھوڑ دی ہے۔ فلسطین کو اگلے 6 ماہ تک عرب لیگ کے اجلاسوں کی صدارت کرنی تھی لیکن آج رام اللہ میں پریس کانفرنس کے دوران فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے عرب لیگ کی صدارت سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا اور کہا کہ فلسطین صرف موجودہ اجلاس کی صدارت کرے گا۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
مڈل ایسٹ مانیٹر کی ویب سائٹ پر 23 ستمبر 2020 کو شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ، ’فلسطین کی جانب سے عرب لیگ کی صدارت قبول کرنے سے انکار کے بعد قطر نے بھی عرب لیگ کے 154 ویں وزارتی کونسل کی صدارت قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قطری وزارت خارجہ کی طرف سے جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دوحا نے عرب لیگ کے 154 ویں وزارتی اجلاس کی صدارت قبول کرنے سے معذرت کرلی ہے۔ قطر آئندہ سال مارچ میں لیگ کے 155 ویں اجلاس کی صدارت کرے گا‘‘۔ مکمل خبر یہاں اور یہاں پڑھیں۔
اب یہ تو واضح تھا کہ ستمبر 2020 میں عرب لیگ کے 154ویں اجلاس کی صدارت سے فلسطین اور قطر کے انکار کرنے کی خبر کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہاہے۔ حالاںکہ ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا موجودہ وقت میں فلسطین اور اسرائیل کے مابین چل رہے متنازع کے بعد قطر یا فلسطین نے عرب لیگ چھوڑ دیا ہے۔ نیوز سرچ میں ہمیں ایسی کوئی بھی خبر نہیں ملی جو اس بات کی تصدیق دیتی ہو۔
گلف ٹائمس کی ویب سائٹ پر 11 مئی 2021 کو شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ، ’قطر نے فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لئے بین الاقوامی میدان پر سرگرم عمل تحریک چلانے کے لئے عرب لیگ کے تمام ممبروں کے متفقہ فیصلے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔ ہندوستان ٹائمس میں بھی یہ خبر پڑھ سکتے ہیں۔
وشواس نیوز نے اس وائرل دعوی کو اٹرنیشنل افیئرس صحافی، مشرق وسط معاملوں کے ماہر اور یونی ورسٹی آف وارسا کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل رلیشنس کے وزیٹنگ فیکلٹی سوربھ شاہی کے ساتھ شیئر کیا۔ سوربھ اسریئل اور فلسطین معاملہ کو بھی کوور کر چکے ہیں۔ سوربھ نے تصدیق دی کہ قطر اور فلسطین ابھی بھی عرب لیگ کا حصہ ہے۔ جس خبر کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ بالکل فرضی ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف سمیع اللہ نودی کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق دربھنگا سے ہے۔ وہیں صارف فیس بک پر کافی سرگرم رہتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل دعوی فرضی ہے۔ ابھی بھی فلسطین اور قطر دونوں ہی ممالک عرب لیگ کا حصہ ہیں۔ علاوہ ازیں جس خبر کی سرخی کے اسکرین شاٹ کو وائرل کرتے ہوئے یہ فرضی دعوی کیا جا رہا ہے وہ سرخی گمراہ کن ہے۔ سال 2020 کی اس اصل خبر کے مطابق فلسطین اور قطر نے آندہ اجلاس کی صدارت کرنے سے انکار کیا تھا۔ اب اسی خبر کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں