نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی صحافی حامد میر کے ویری فائڈ ہینڈل سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں کچھ لوگ ایک شخص کو بری طرح سے اذیت دیتے نظر آرہے ہیں۔ میر کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا متاثر شخص کشمیری ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ ویڈیو جموں و کشمیر کے حالات کو خراب کرنے کے مقصد سے پھیلایا جا رہا نکلا۔ دفعہ 370 کے منسوخ ہو جانے کے بعد سے پاکستانی صحافی اور لیڈران مسلسل ایسے پروپیگنڈا ویڈیو کو وائرل کر رہے ہیں۔
حامد میر نے جس ویڈیو کو شیئر کیا ہے، اس پر ’کشمیر نیوز’ لکھا ہوا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ویڈیو کشمیر کا ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے، ’’کشمیر میں ہو رہے اس ظلم کو دیکھیں اور دیکھیئے اسے کون کر رہا ہے؟ کوئی بھی اسے دیکھ کر سمجھ سکتا ہے کہ ہندوستان، پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے راضی کیوں نہیں ہے؟ ہاں، پاکستان ظاہر طور پر اس ظلم سے متعلق بات کرےگا‘‘۔
حامد میر کا یہ ٹویٹ 21 ستمبر 2018 کا ہے، جو پھر سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ پڑتال کئے جانے تک اس ٹویٹ کو اب تک تقریبا 10,000 لوگوں نے ری ٹویٹ کیا ہےاور اسے تقریبا 14 ہزار لائکس ملے ہیں۔ حامد میر کا شمار پاکستان کے مشہور صحافیوں میں ہوتا ہے۔
کی فریمس کو رورس امیج کئے جانے پر ہمیں گوگل پر کافی پرانا ویڈیو ملا، جسے 4 جولائی 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ڈیلی موشن ڈاٹ کام کے پیج سے شیئر کئے گئے ویڈیو کی سرخی ہے
‘Warning: Baloch missing in Pakistani Army torture cell.’
ڈیلی موشن نے ’بلوچستان چینل‘ کے اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’پاکستانی ٹورچر سیل کا یہ ویڈیو بےحد پریشان کرنے والا ہے۔ آپ سالوں سے ان ٹارچر سیلوں میں قید لوگوں سے مل کر ظلم کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ بلوچ، بشتون اور سندھیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو روکنے کے لئے آواز اٹھائیں‘‘۔
یعنی 21 ستمبر 2018 کو جس ویڈیو کو حامد میر نے کشمیر کا بتا کر ٹویٹ کیا، وہ بلوچ چینل پر 4 جولائی 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی آرمی بلوچ عوام پر کس طرح ظلم کر رہی ہے۔ حالاںکہ، وشواس نیوز ویڈیو میں کئے گئے اس دعویٰ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرتا ہے کہ پاکستانی آرمی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہو رہے لوگ بلوچ ہی ہیں۔
ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ جس جوان نے اپنے پیروں سے مار کھا رہے نوجوان کو پکڑ رکھا ہے، اس کی وردی پر پاکستانی جھنڈا لگا ہوا ہے۔
نئے کی ورڈ کے ساتھ ہمیں سوشل میڈیا سرچ میں 5 جولائی 2018 کو بلوچ رپبلکن پارٹی (بی آر پی) کے قومی ترجمان شیر محمد بگتی کے ویری فائڈ ہینڈل سے کیا گیا ٹویٹ ملا، جس میں انہوں نے یہی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے پاکستانی آرمی بےقصور بلوچ طلبا پر ظلم کر رہی ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں ہیومن رائٹ واچ، اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو ٹیگ کرتے ہوئے 10 دسمبر 1984 کو پروپوزل نمبر 39/46 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
جموں و کشمیر کو طویل وقت سے کوور کر رہے اور فی الحال نیوز ایجنسی اے پی میں کام کر رہے سینئر صحافی سالک شیخ نے بتایا کہ نوجوان کی پٹائی والا ’’وائرل ویڈیو کشمیر سے متعلق نہیں ہے‘‘۔
غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کے منسوخ ہو جانے کے بعد پاکستانی صحافی، لیڈران اور وزرعہ کی جانب سے ایسے ویڈیو اور تصاویر مسلسل سوشل میڈیا پر وائرل کئے جا رہے ہیں، جس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
نتیجہ: پاکستانی صحافی حامد میر نے کشمیری شخص کی پٹائی کے دعویٰ کے ساتھ جس ویڈیو کو شیئر کیا ہے، وہ حقیقت میں پاکستان کا ویڈیو ہے، جس میں پاکستانی آرمی کے جوان بلوچ نوجوان کو پیٹ رہے ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔