فیکٹ چیک: جسٹن ٹروڈو کی 2015 کی تصویر کو کسان آندولن سے جوڑ کر کیا جا رہا فرضی دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جسٹن ٹروڈو کی جس تصویر کو کسان آندولن سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے دراصل وہ تصویر 2015 کی کناڈا کے اوٹاوا کی ہے، جب وہ دیوالی کے موقع پر گرودوارے گئے تھے۔ اب ان کی تصویر کے ساتھ وائرل کیا جا رہا دعوی پوری طرح فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ زرعی قانون کے خلاف چل رہے کسانوں کے آندولن سے منسلک متعدد فرضی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ انہیں میں سے وائرل کی جا رہی کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی ایک تصویر ہے جس میں وہ سکھوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تصویر کے ساتھ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ کسانوں کی حمایت میں جسٹن ٹروڈو دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ کی اور ہم نے پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 2015 کی کناڈا کے اوٹاوا کی ہے، جب جسٹن ٹروڈو دیوالی کے موقع پر گرودوارے گئے تھے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’فین کلب رندھیر سنگھ‘ کی جانب سے کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی ایک تصویر شیئر کی گئی اور ساتھ میں دعوی کیا گیا کہ، ’’کناڈا: کسانوں کے دھرنے پر کناڈا کے وزیر اعظم‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

وشواس نیوز کو واٹس ایپ چیٹ باٹ نمبر 9599299372 پر بھی اس پوسٹ کو فیک چیک کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرنے کے لئے سب سے پہلے ہم نے جسٹن ٹروڈو کی تصویر کو گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ متعدد قابل اعتماد میڈیا اداروں کی جانب سے شائع ہوئی خبر لگی جس میں مذکورہ وائرل تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ ہندوستان ٹائمس کی خبر میں بھی وائرل تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ نومبر 2015 میں شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ ’’کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو ہندو۔ سکھ کنیڈین کمیونٹی کے ساتھ دیوالی منانے کے لئے اوٹاوا کے مندر اور ایک گرودوارے کا دورہ کیا‘‘۔ خبر میں ہمیں فوٹو کریڈٹ میں ’رائٹرس‘ کا نام بھی لکھا ہوا نظر آیا۔

فوٹو ایجنسی رائٹرس کی ویب سائٹ پر بھی ہمیں وائرل تصویر ملی۔ یہاں بھی تصویر کے ساتھ دی گئی تفصیل میں اسے 2015 کی گرو ساحب اوٹاوا سکھ کمیونٹی کی بتایا گیا ہے۔

اور یہ تو واضح ہو چکا تھا کہ جسٹن ٹرڈو کی وائرل کی جا رہی تصویر 2015 کی ہے اور اس کا کسان آندولن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب ہم نے نیوز سرچ کے ذریعہ یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا کناڈا کے وزیر اعظم ہندوستان میں چل رہے کسان آندولن کی حمایت میں دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ تمام سرچ کے بعد بھی ہمارے ہاتھ ایسی کوئی خبر نہیں لگی۔

قابل غور ہے کہ حال ہی میں کناڈا کے وزیر اعظم نے کسانوں کے حالیہ حالات کے پیش نظر ایک ویڈیو جاری کیا تھا۔ لیکن اس میں بھی کہیں ان کے خود دھرنے پر بیٹھنے جیسی کوئی بات نہیں کہی گئی تھی۔

مزید معلومات حاصل کرنے اور وائرل خبر کی تصدیق کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی پنجابی جاگرن کے کناڈا، کیلگری سے رپورٹنگ کرنے والے کارسپانڈینٹ کملجیت بتر سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ کنیڈیائی وزیر اعظم کی وائرل تصویر شیئر کی، جس پر انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’یہ تصویر پرانی ہے، اس کا ہندوستان میں چل رہے کسان آندولن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ جسٹن ٹروڈو دھرنے پر نہیں بیٹھے ہوئے ہیں یہ دعوی بالکل بےبنیاد ہے‘‘۔

اب باری تھی پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج ’فین کلب رندھیر سنگھ‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کی جانب سے زیادہ تر سیاسی پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جسٹن ٹروڈو کی جس تصویر کو کسان آندولن سے جوڑ کر وائرل کیا جا رہا ہے دراصل وہ تصویر 2015 کی کناڈا کے اوٹاوا کی ہے، جب وہ دیوالی کے موقع پر گرودوارے گئے تھے۔ اب ان کی تصویر کے ساتھ وائرل کیا جا رہا دعوی پوری طرح فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts