وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل دعویٰ جھوٹا نکلا۔ وائرل ویڈیو سال 2021 میں کشمیر میں ہوئے ایک مظاہرے کی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ فوج میں بھرتی کی نئی اسکیم اگنی پتھ کے خلاف کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہروں کی تصویریں منظر عام پر آرہی ہیں۔ ان پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس نے کئی ریاستوں میں لاٹھی چارج کا بھی سہارا لیا ہے۔ اس سے منسلک مظاہرے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو شیئر کرکے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ ویڈیو بہار میں اگنی پتھ کے خلاف احتجاج کا ہے۔ جہاں پولیس نے طلباء پر لاٹھی چارج کیا۔ لیکن ایک طالب علم نے پولیس والے کو سبق سکھا دیا۔ وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل دعویٰ جھوٹا نکلا۔ وائرل ویڈیو سال 2021 میں کشمیر میں ہوئے ایک مظاہرے کی ہے۔
رواں ماہ کی 16 جون کو اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے فیس بک صارف ریسر نیرج سینی نے لکھا، “فوج کی طاقت۔ وہیں وائرل ویڈیو کے اوپر لکھا ہے، بہار پولس سائیڈ رہ، آرمی لوور۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
وائرل دعوے کی سچائی جاننے کے لیے، ہم نے ویڈیو کے کئی گریبس نکالے اور انہیں گوگل ریورس امیج کے ذریعے تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں یہ ویڈیو موصول ہوئی جو 23 اگست 2021 کو سلام یاحسین کے نام کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔ ویڈیو کے بارے میں دی گئی معلومات کے مطابق وائرل ویڈیو کشمیر کے واقعہ کا ہے۔
موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر ہم نے کچھ کی ورڈ کے ذریعے گوگل پر سرچ کرنا شروع کیا۔ اس دوران ہمیں ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز کے آفیشل یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو سے متعلق ایک رپورٹ ملی۔ ویڈیو رپورٹ 22 اگست 2021 کو اپ لوڈ کی گئی۔
ویڈیو کے کیپشن میں دی گئی معلومات کے مطابق وائرل ویڈیو کشمیر میں نکلنے والے مذہبی جلوس کی ہے۔ دراصل 17 اگست 2021 کو محرم کے موقع پر کشمیر میں کچھ لوگوں نے ماحول خراب کرنے اور جلوس نکالنے کی کوشش کی۔ اسے روکنے کے لیے پولیس اہلکاروں نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس کے بعد ایک شخص نے پولیس اہلکاروں پر چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی۔
مزید معلومات کے لیے، ہم نے دینک جاگرن کے جموں و کشمیر کے بیورو چیف نوین نواز سے رابطہ کیا۔ ہم نے ان کے ساتھ وائرل ویڈیو شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ وائرل ہونے والا دعویٰ غلط ہے۔ یہ ویڈیو پرانی ہے اور کشمیر کے ایک واقعے کی ہے۔ اس ویڈیو کا اگنی پتھ کے خلاف جاری احتجاج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تحقیقات کے آخری دور میں فیس بک صارف ریسر نیرج سینی کی سوشل اسکیننگ کی گئی۔ اس دوران ہمیں معلوم ہوا کہ فیس بک پر 868 لوگ اس صارف کو فالو کرتے ہیں۔ پروفائل پر دی گئی معلومات کے مطابق صارف بہار کے گیا شہر کا رہنے والا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل دعویٰ جھوٹا نکلا۔ وائرل ویڈیو سال 2021 میں کشمیر میں ہوئے ایک مظاہرے کی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں