فیکٹ چیک: روہنگیا کے نام پر ٹوپی اچھالے جانے کا دعویٰ غلط، پرانا ویڈیو ہو رہا وائرل
- By: Umam Noor
- Published: May 16, 2019 at 09:14 AM
- Updated: May 16, 2019 at 09:35 AM
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں سڑک کے کنارے لوگوں کا ہجوم نظر آرہا ہے، جو سڑک کے بیچ و بیچ نکل رہی بائیک ریلی میں بائیک سوار کے سر پر لگی ٹوپی کو اچھال رہے ہیں۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو مغربی بنگال میں مبینہ طور سے روہنگیا مسلمانوں اور بنگلہ دیشیوں نے کسی مخصوص پارٹی کے کارکنان کے ساتھ خراب سلوک کیا۔ وائرل کیا جا رہا دعوی غلط ہے اور جس ویڈیو کے حوالے سے یہ دعوی کیا گیا، وہ پرانا اور کسی دیگر حادثہ کا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک پر شیئر کئے گئے پوسٹ میں کہا گیا ہے، ’’ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اگر بی جے پی کو حمایت نہیں دی تو یہ حادثہ پورے ہندوستان میں جلد ہی دیکھنے کو ملےگا‘‘۔
مغربی بنگال میں روہنگیا اور بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کی بستی میں جب بی جے پی کارکنان گزر رہے تھے تب وہاں کے رہنے والے روہنگیا مسلمان اور بنگلہ دیشی ان کے ساتھ ایسا سلوک کر رہے تھے۔
دلیپ سنگھ نے اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔ پڑتال کئے جانے تک اس ویڈیو کو 465 بار شیئر کیا جا چکا ہے اور 8563 لوگ اسے دیکھ چکے ہیں۔ ویڈیو پر 23 لوگوں نے قابل اعتراض کمینٹ کیا ہے۔
پڑتال
ہم نے جب اس ویڈیو کی پڑتال شروع کی، تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو کافی پرانا ہے۔ رورس امیج کی مدد سے ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو سب سے پہلے گجرات کے وڈگام سے آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی نے اپنے ٹویٹر پر اسے شیئر کیا تھا۔ جسے 2019 میں ایک بار پھر سے روہنگیا والے دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
متعلقہ پوسٹ میں جہاں اس ویڈیو کو مغربی بنگال کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے، وہیں مختلف مقامات پر اسے دہلی کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
میوانی نے اس ویڈیو کو 7 ستمبر 2017 کو شام 7:17 منٹ پر شیئر کیا ہے۔ میوانی نے اس ویڈیو کو گجرات کا بتاتے ہوئے لکھا ہے، ’’دوستوں گجرات کا یہ ویڈیو ضرور دیکھیں، عوام بی جے پی سے اتنی پریشان ہو گئی ہے کہ بی جے پی کو ووٹ دینا تو سائڈ میں رہ جائےگا، عوام بی جے پی کارکنان کی ٹوپی اور اسکارف تک نکال دیتی ہے، اگر بی جے پی ملک میں ترقی لائی ہوتی تو ان کے کارکنان کا ایسا استقبال نہ ہوتا‘‘۔
میوانی نے اپنے ٹویٹ میں یہ نہیں بتایا کہ یہ ویڈیو گجرات کی کس جگہ کا ہے۔ سرچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ہمیں یو ٹیوب پر ایک اور ویڈیو ملا، جسے 9 دسبر 2017 کو اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو کے ڈسکرپشن میں اسے گجرات کے ہیرا بازار کا بتایا گیا ہے۔
اس کے بعد ہم نے نیوز سرچ کی مدد سےحقیقت پتہ لگانے کی کوشش کی۔ نیوز سرچ میں ہمیں ایک ہندی چینل کا لنک ملا، جس میں بتایا گیا ہے کہ سورت کے ہیرا بازار کی سڑک کے دونوں سائڈ لوگوں کا ہجوم کھڑا ہے اور ان کے بیچ سے بی جے پی کے کارکنان اپنی بائیک سے گزر رہے ہیں۔ حالاںکہ سڑک پر بہت بھیڑ ہے، بی جے کارکنان کی رفتار بھی کم ہے۔
اس دوران سڑک کنارے کھڑے لوگ بی جے پی کارکنان کی ٹوپی اور جھنڈے اچھال رہے ہیں۔ نیوز رپورٹ کے مطابق ہیرا بازار میں پٹیل کمیونٹی کے لوگ بی جے پی کارکنان کی ٹوپی اچھال رہے تھے۔ انہوں نے یہاں ریلی کی مخالفت کی تھی۔ حالاںکہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ ویڈیو کب کا ہے۔
ایک بار پھر سے نیوز سرچ کی مدد سے ہم نے بنگال میں اسی بایئک ریلی کے بارے میں سرچ کیا، لیکن ہمیں ایسی کوئی جانکاری نہیں ملی۔ اس میں ہمیں کولکاتہ میں بی جے پی کی بائیک ریلی سے متعلق رپورٹ ملی، جس میں پارٹی کارکنان اور پولیس کے بیچ جھڑپ ہوئی تھی۔ ہماری جانچ میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس ویڈیو کو مغربی بنگال کا بتا کر وائرل کیا گیا، وہ دراصل گجرتا کا تھا۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل ہو رہا دعوی غلط ثابت ہوتا ہے۔ جس ویڈیو کو مغربی بنگال کا بتا کر سوشل میڈیا پر وائرل کیا جا رہا ہے، وہ گجرات کا پرانا ویڈیو ہے۔ ویڈیو ایک خاص پارٹی کے حامیوں کی ٹوپی اچھال رہے لوگ روہنگیا یا بنگلہ دیشی نہیں، بلکہ وہیں کے مقامی لوگ ہیں۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : اگر 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو حمایت نہیں دی تو یہ حادثہ پورے ہندوستان میں جلد ہی دیکھنے کو ملےگا
- Claimed By : FB User-Dilip Singh
- Fact Check : جھوٹ