فیکٹ چیک: مظاہرین پر چینی پولیس کی کاروائی کے پرانے ویڈیو کو کورونا وائرس سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو ستمبر 2019 کا ہے جب ہانگ کانگ کے پرنس ایڈورڈ میٹرو اسکیشن میں پولیس اہکاروں اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہو گیا تھا۔ 31 اگست 2019 کو ہوئے اس تصادم کا کورونا وائرس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ کورونا وائرس کے دنیا بھر میں پھیلی وبا کے درمیان 3 منٹ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں چینی پولیس اہلکاروں کو میٹرو اسٹیشن پر لوگوں کو زبردستی پکڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پولیس ان لوگوں کو اپنی گرفت میں لے رہی ہے جن پر کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا ہے کہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو اگست 2019 کا ہے جب ہان کانگ کے پرنس ایڈورڈ میٹرو اسٹیشن میں پولیس اہکاروں اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا تھا ہوا تھا۔

کیا ہو ہے وائرل؟

فیس بک پر کچھ صارفین اس ویڈیو شیئر کرتے ڈسکرپشن میں لکھ رہے ہیں، ’’ہم یہاں بیٹھ کر…واٹس اور فیس بک پر… کورونا وائرس کا مذاق اڑانے میں لگے ہوئے ہیں.. اگر کورونا وائرس کا اصل قہر دیکھنا ہے تو…چین سے آئی اس ویڈیو کو ایک بار نہیں، 3 بار بڑے غور سے دیکھیں کہ اس وبا کے شکنجے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو… پکڑنے کے لئے…وہاں پولیس مظاہرین کو کتنی دقتیں جھیلنے پڑ رہی ہیں  آپ کا دل بھی دہل اٹھے گا اس ویڈیو کو دیکھ کر‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔

پڑتال

ہم نے پوسٹ کی جانچ کرنے کے لئے اس ویڈیو کو ان ویڈ پرڈالا اور اس کے کی فریمس نکالے۔ جب ہم نے ان کی فریمس کو ینکڈس رورس امیج پر سرچ کیا تو ہمیں ’ساؤتھ چائنا مارنگ پوسٹ‘ کے ویری فائڈ یو ٹیوب چینل پر اپ لوڈ ایک ویڈیو ویڈیو ملا، جس میں وائرل ویڈیو کے فریمس کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو 1 ستمبر 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا اور اس کی سرخی تھی
Chaos on Hong Kong’s MTR network as police beat people on train’
اردو ترجمہ: ’پولیس کے ذریعہ لوگوں کو ٹرین میں مارنے کے بعد ہان کانگ میں ہنگامہ‘‘۔

ہمیں اسی میں یو ٹیوب ویڈیو کے ڈسکرپشن میں ’ایس سی ایم پی ڈاٹ کام‘ کی ایک بر کا بھی لنک ملا، جس میں اس معاملہ کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا تھا۔ خبر کو 1 ستمبر 2019 شائع کیا گیا تھا۔ خبر کے مطابق، یہ معاملہ 31 اگست 2019 کی رات کا ہے جب مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا تھا۔

مذکور موضوع پر مزید تصدیق کے لئے ہم نے اس معاملہ کو کوور کرنے والی ’ساوتھ چائنا پوسٹ‘ کی رپورٹر جوئی لو سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’یہ ویڈیو 31 اگست 2019 کی رات کا ہے جب ہانگ کانگ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد کچھ مظاہرین نے پرنس ایڈورڈ میٹرو اسٹیشن میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی تھی، جس کے بعد پولیس نے جوابی کاروائی کی تھی۔ ویڈیو اسی وقت کا ہے‘‘۔

جب وشواس نیوز نے پڑتال کی تو ہمیں عالمی صحت ادارہ (ڈبلو ایچ او) کی ویب سائٹ پر نوول کورونا وائرس پر ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق نوول کورونا وائرس کا سب سے پہلا معاملہ 31 دسمبر 2019 کو چین کے وہان میں پیش آیا تھا۔ واضح ہے کہ 31 ستمبر 2019 کو ہانگ کانگ میں ہوئے اس تصادم کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکینگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کو4,187 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو ستمبر 2019 کا ہے جب ہانگ کانگ کے پرنس ایڈورڈ میٹرو اسکیشن میں پولیس اہکاروں اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہو گیا تھا۔ 31 اگست 2019 کو ہوئے اس تصادم کا کورونا وائرس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts