فیکٹ چیک: تباہ ہوئے ٹینکر کی پرانی تصویر، یوکرین۔ روسی جنگ کے بعد ہوئی گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا فی الوقت یوکرین میں چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے جسے اب کے حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ یوکرین اور روس کے مابین چل رہی جنگ کے درمیان سوشل میڈیا پر فرضی اور گمراہ کن تصاویر اور ویڈیوکا سیلاب آگیا ہے۔ اسی کڑی میں ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک جنگی ٹینکر کو تباہ کن حالات میں دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ یوکرین میں چل رہی جنگ کے حال ہی کی تصویر ہے جس میں یوکرین کی فوج نے روسی ٹینکر کو تباہ کر دیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا فی الوقت یوکرین میں چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے جسے اب کے حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’یوکرین کی فوج نے روسی ٹینک تباہ کر دیے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ایک نیوز ویب سائٹ پر 4 فروری 2015 کو اپ لوڈ ہوئی خبر میں ملی۔ یہاں خبر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’تین روزہ جنگ کے دوران یوکرین کی فوج نے عسکریت پسندوں کے ٹینک یونٹ کو شکست دی، جسے پہلے ڈیبالٹسیو کے علاقے میں منتقل کیا گیا تھا‘۔ مکمل خبر یہاں دیکھیں۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں تصویر ایک دیگر نیوز ویب سائٹ پر بھی ملا۔ یہاں بھی تصویر کو فروری 2015 کو اپ لوڈ کیا گیا ہے اور دی گئی معلومات کے مطابق یوکرین کی فوج نے روسی ٹینکر تباہ کئے۔ اس خبر میں دیگر اور بھی اکسلوزیو تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

قابل غور ہےکہ، یوس اور یوکرین کے مابین جنگ چل رہی ہے، جس میں خبروں کے مطابق یوکرین کے اب تک 198 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

تصدیق کے لئے وشواس نیوز نے یوکرین کی فیکٹ چیکنگ ٹیم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا ہے۔ وہاں سے جواب آتے ہی خبر کو اپ ڈیٹ کر دیا جائےگا۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر کا فی الوقت یوکرین میں چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر پرانی ہے جسے اب کے حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts