نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ لوک سبھا انتخابات 2019 کے نتائج کے بعد اب سوشل میڈیا میں ای وی ایم چھائی ہوئی ہیں۔ فیس بک پر کچھ تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ اس میں متعدد لوگ ای وی ایم کو ہٹانے کے لئے مظاہرہ کرتے دکھ رہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سورت میں ای وی ایم کے خلاف لوگ بغیر لیڈر کے ہی سڑک پر اتر آئے۔ وشواس ٹیم کی جانچ میں پتہ چلا کہ جن تصاویر کو سورت کی بتایا جا رہا ہے وہ دراصل دوسری ریاستوں کی پرانی تصاویر ہیں۔
فیس بک پیج ’میری آواز سنو‘ (نیچے پیج کا نام انگریزی میں دیکھیں) نے تین تصاویر کا کولاج شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا: ’’سورت میں ای وی ایم کے خلاف بڑی تعداد میں بغیر کسی لیڈر کے لوگ سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں اور کوئی بکاو میڈیا اس خبر کو نہیں دکھا رہا ہے۔ پورا سورت سڑکوں پر ابل رہا ہے۔ چلو کہیں سے تو ای وی ایم کی مخالفت شروع ہوئی‘‘۔
Meri Awaz Suno (@meriawazsuno87)
اس پوسٹ کو فیس بک پیج پر 26 مئی کو شام 5:32 بجے اپ لوڈ کیا گیا۔ اسے اب تک 277 لوگ شیئر کر چکے ہیں۔
وشواس ٹیم نے اپنی جانچ کو شروع کرنے سے پہلے وائرل پوسٹ میں استعمال کی گئی تینوں تصاویر کو الگ -الگ کراپ کیا۔ اس کے بعد ہر ایک تصویر کی اچھے سے پڑتال کی۔ آئیے سب سے پہلے بات کرتے ہیں پہلی تصویر کی۔
پہلی تصویر
وائرل پوسٹ میں سے پہلی تصویر کو کراپ کرنے کے بعد ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کی مدد لی۔ اس تصویر کو رورس امیج ٹول میں اپ لوڈ کرنے کے بعد ہمیں کئی لنک ملے۔ ہمیں آوٹ لک انڈیا کی ویب سائٹ (نیچے ویب سائٹ کا لنک دیکھیں) پر وائرل ہو رہی تصویر کا اصل ورژن مل گیا۔ اصل تصویر دہلی کی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے کارکنان جب ای وی ایم کے خلاف الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر مظاہرہ کر رہے تھے، تصویر اسی وقت کی ہے۔ یہ تصویر آوٹ لک کے لئے فوٹو جرنلسٹ تریبھون تیواری نے چھینچی تھی۔
outlookindia.com
اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ عام آدمی پارٹی نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر کب مظاہرہ کیا تھا۔ یہ جاننے کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج کا استعمال کیا۔ اس سے ہمیں پتہ چلا 11 مئی 2017 کو ای وی ایم کو لے کر مظاہرہ ہوا تھا۔ ہمیں آوٹ لک کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔
اس میں مظاہرہ کی تفصیل دی گئی تھی۔ یہاں ہمیں پہلی تصویر سے ملتی جلتی دوسری فوٹو ملی۔ اس تصویر میں بھی آپ وہی سلوگن، پوسٹر دیکھ سکے ہیں، جو وائرل تصویر میں تھے۔ یعنی یہ واضح تھا کہ وائرل ہو رہی پوسٹ کی پہلی تصویر سورت کی نہیں بلکہ دہلی کی ہے۔ وہ بھی تقریبا 2 سال پرانی۔
دوسری تصویر
اب ہمیں دوسری فوٹو کی حقیقت جاننی تھی۔ اس تصویر کو بھی ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کے ذریعہ سرچ کیا۔ الگ- الگ ٹول سے جانچ کرنے کے بعد بالآخر یہ تصویر ہمیں ٹویٹر پر مل گئی۔ ان ویڈ ٹول (نیچے ویب سائٹ کا لنک دیکھیں) میں ہم نے وائرل کنٹینٹ کا ایک حصہ کاپی کر کے پیسٹ کرنے کے بعد سرچ کیا تو ہمیں 24 دسمبر 2017 کا ایک ٹویٹ مل گیا یعنی یہ جو پوسٹ اب وائرل ہو رہی ہے، وہ 2017 میں بھی وائرل ہو چکی ہے۔ اس سے ایک بات تو صاف تھی کہ وائرل تصاویر پرانی ہیں۔ ابھی سورت میں ایسا کوئی مظاہرہ نہیں ہوا ہے۔
InVID
تیسری تصویر
اب ہمیں تیسری تصویر کی حقیقت پتہ لگانی تھی۔ اس کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کی مدد لی۔ وائرل پوسٹ میں سے تیسری تصویر کو کراپ کر کے ہم نے گوگل رورس ٹول میں سرچ کیا۔ ایک ہی کلک میں سچائی ہمارے سامنے تھی۔ وائرل تصویر ہمیں ہندوستان ٹائمس (نیچے ویب سائٹ کا لنک دیکھیں) کی ویب سائٹ پر موجود ایک خبر میں مل گئی۔ یہ تصویر 14 مارچ 2016 کی ہے۔ اس وقت کچھ لوگوں نے غازی آباد میں ای وی ایم کی جانچ کے لئے مظاہرہ کیا تھا۔ اس تصویر کو ثاقب علی نے کلک کیا تھا۔
Hindustan Times
میری آواز سنو فیس بک پیج سوشل میڈیا پر کافی سرگرم ہے۔ اس پیج کو 64 ہزار لوگ فالو کرتےہیں۔ 25 اگست 2012 کو اس پیج کو بنایا گیا تھا۔ اس پیج کی سوشل اسکیننگ اسٹاک اسکین (نیچے ویب سائٹ کا لنک دیکھیں) کی مدد سے کی گئی۔
Stalkscan
نتیجہ: وشوسا ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ سورت کے نام پر وائرل ہو رہی تصاویر ابھی کی نہیں ہیں۔ یہ سبھی تصاویر پرانی ہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔