فیکٹ چیک: یوکرین کی پرانی تصویر کو کیا جا رہا حالیہ تناظر سے جوڑتے ہوئے وائرل

وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ اس تصویر کا یوکرین اور روس کے درمیان اس وقت چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک پرانی تصویر ہے جسے حالیہ حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔

فیکٹ چیک: یوکرین کی پرانی تصویر کو کیا جا رہا حالیہ تناظر سے جوڑتے ہوئے وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ روس اور یوکرین کی جنگ کے دوران سوشل میڈیا پر گمراہ کن ویڈیو اور تصاویر کا سیلاب آگیا ہے۔ اسی کڑی میں ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں بہت سے لوگوں کو برف میں کھڑے دعا مانگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین تصویر کو یوکرین میں چل رہی حالیہ جنگی حالات سے جوڑتے ہوئے شیئر کر رہے ہیں۔ اور دعوی کر رہے یہ ہیں کہ یہ تمام لوگو جنگ سے بچنے اور امن کی دعا کر رہے ہیں۔ جب وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ اس تصویر کا یوکرین اور روس کے درمیان اس وقت چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک پرانی تصویر ہے جسے حالیہ حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’یوکرین کے لوگ برف پر گھٹنے ٹیک لگا کر کھڑے رہے ہیں اور دعا کر رہے ہیں، تاکہ دنیا ایک نئی جنگ سے بچ سکے جس میں بے گناہوں کا خون بہایا جائے گا۔ یوکرین کے گرجا گھروں کے سربراہوں نے امن کی خاطر کل، اتوار کو نماز، روزہ اور توبہ کے لیے وقف کر دیا ہے۔ آئیے ہم اپنی آواز کو ان کی آواز میں شامل کریں، اور ہتھیاروں، تباہی اور خونریزی کی زبان کے مقابلے میں ایک انسانی اور روحانی قوت بنائیں‘۔

پوسٹ کے آرکائیوو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ فوٹو بلیورس پورٹل ڈاٹ کام نام کی ایک ویب سائٹ پر اکتوبر 2019 کو شائع ہوئی ایک خبر میں ملی۔ خبر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’2014 کے بعد یوکرین کے کھارکوو سٹی اسکوائر نام کی اس جگہ پر روز لوگ جمع ہوتے ہیں اور وار زون میں موجود لوگوں اور امن کے لئے دعا کرتے ہیں‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

تصویر سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے یوکرین کے صحافی کریس یورک سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر حال کے روز کی نہیں بلکہ پرانی ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق لبنان سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ اس تصویر کا یوکرین اور روس کے درمیان اس وقت چل رہی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ایک پرانی تصویر ہے جسے حالیہ حالات سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا گیا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts