فیکٹ چیک: فاروق عبداللہ کی پرانی تصویر کو فرضی دعوی کے ساتھ کیا جا رہا ہے وائرل

فاروق عبداللہ کی وائرل ہو رہی اس تصویر کا مہاشیوراتری اور آرٹیکل 370 کے منسوخ ہرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذکورہ تصویر جون 2019 میں ماتا کھیر بھوانی مندر میں لی گئی تھی۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ ہاتھ میں دودھ کا پیکٹ لئے دونوں ہاتھوں میں دودھ ڈالتےہوئے دکھ رہے ہیں۔ تصویر کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ مہاشیو راتری کے موقع پر عبداللہ نے شیولنگ پر دودھ چڑھایا۔ سوشل میڈیا پر لوگ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ آرٹیکل 370 منسوخ ہونے کا سائڈ افیکٹ یا ہے بی جے پی کی ویکسین کا۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں پایا کہ پوسٹ کے ساتھ کیا جا رہا دعوی غلط ہے۔ وائرل تصویر جون 2019 میں سری نگر کے ایک گاؤں میں واقع ماتا کھیر بھوانی مندر میں ایک سالانہ تقریب کے دوران لی گئی تھی۔ اس تصویر کو نہ تو مہاشیو راتری سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی آرٹیکل 370 کے رد ہونے سے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’سنجے کمار تریپاٹھی نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا: ’’مہاشیوراتری کے مہاپورن پر شیولنگ پر دودھ چڑھاتے میاں فاروق عبد اللہ نے کی گھر واپسی۔ آرٹیکل 370 ہٹنے کے سائڈ افیکٹ ہیں یا بی جے پی کی ویکسین کا؟‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز کی پڑتال کی شروعات کرتے ہوئے سب سے پہلے وائرل تصویرکو گوگل رورس امیج سرچ کی مدد سے تلاش کیا۔ ہمیں یہ تصویر گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر ملی۔ تصویر کے ساتھ موجود کیپنش کے مطابق یہ تصویر دس جون 2019 کو سری نگر سے بیس کلو میٹر دور تولہ مولہ نام کے گاؤں میں واقع ماتا کھیر بھوانی مندر میں منعقد ہوئے کشمیری پنڈتوں کے ایک سالانہ تہوار کی ہے۔ اس وقت جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ بھی وہاں پنچے تھے اور انہوں نے دودھ چڑھایا تھا۔

گیٹی امیجز پر اس تصویر کے لئے اے ایف پی کے فوٹو جرنسلٹ توصیف کو کریڈٹ دیا گیا تھا۔ وشواس نیوز نے توصیف سے رابطہ کیا۔ انہوں نے تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ دس جون 2019 کو انہوں نے یہ تصویر ماتا کھیر بھوانی مندر میں کھینچی تھی اور اس کا مہاشیوراتری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ہمیں یہ تصویر کچھ دیگر خبروں کو بھی ملی۔ ہر سال اس مندر میں کشمیری پنڈت ماتا کھیر بھوانی کی یوم پیدائش کے موقع پر تہوار مناتے ہیں۔ وائرل تصویر مہاشیوراتری کی نہیں ہے۔

ہم نے انٹرنیٹ پر فاروق عبداللہ کے آرٹیکل 370 ہرٹنے کے بعد کسی ہندو مندر میں پوجا کرنے سے متعلق سرچ کیا تو ہمیں 24 اکتوبر 2014کو شائع ہوئی ایک نیوز رپورٹ ملی۔ اس کے مطابق، عبداللہ درگا اشٹمی اور رام نومی کے موقع پر درگا ناگ مندر پہنچے تھے، لیکن وائرل تصویر کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 منسوخ کئے جانے کے فیصلہ پر 2019 میں مہر لگائی تھی، جبکہ وائرل تصویر اس سے تقریبا دو ماہ قبل جون میں کھینچی گئی تھی۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ تصویر کا آرٹیکل 370 کے رد ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اب باری تھی فیس بک پر اس تصویرکو غلط حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے صارف سنجے کمار تریپاٹھی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق وارانسی سے ہے اور وہ پیشے سے وکیل ہے۔

نتیجہ: فاروق عبداللہ کی وائرل ہو رہی اس تصویر کا مہاشیوراتری اور آرٹیکل 370 کے منسوخ ہرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذکورہ تصویر جون 2019 میں ماتا کھیر بھوانی مندر میں لی گئی تھی۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts