X
X

فیکٹ چیک: وائرل ویڈیو کا حجاب مظاہرے سے نہیں ہے کوئی تعلق، پرانا ویڈیو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ اس وائرل ویڈیو کا حجاب متنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ستمبر 2021 میں بنگلورو میں این ای پی کو لے کر ہوئے اتحجاج کا ویڈیو ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Feb 19, 2022 at 12:54 PM
  • Updated: Feb 19, 2022 at 07:17 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک بھر میں چل رہے حجاب متنازعہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک لوگوں کو احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے حال میں چل رہے حجاب مظاہرے سے جوڑتے ہوئے وائرل کر رہے ہیں۔وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ اس وائرل ویڈیو کا حجاب متنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ستمبر 2021 میں بنگلورو میں این ای پی کو لے کر ہوئے اتحجاج کا ویڈیو ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ‘بھارت میں ظلم کی انتہا!!حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی بہنوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا‘۔

اس ویڈیو کو اور بھی دیگر صارفین نے حال کے تناظر سے جوڑتے ہوئے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا ہے۔ پوسٹ کے آرکائیو ورژن کویہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور اس کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں صاحل آن لائن نیٹ نام کی ایک نیوز ویب سائٹ ملی جس میں وائرل ویڈیو سے ملتی جلتی کچھ تصاویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ 15ستمبر 2021 کو شائع ہوئی خبر کے مطابق بنگلورو میں این ای پی کے خلاف اتحجاج کر رہے طالبات پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

ہمیں ٹائمس آف انڈیا کی ویب سائٹ پر بھی 15ستمبر 2021کو اس معاملہ پر شائع ہوئی خبر ملی۔ یہاں خبر میں دی گئی تصویر کو وائرل ویڈیو کے منطر سے ملتا جلتا دیکھا جا سکتا ہے۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں رپبلک ورلڈ ڈاٹ کام پر بھی وائرل ویڈیو کے ہی منظر والا اسی معاملہ کا ایک دیگر ویڈیو ملا۔ 14ستمبر 2021کو ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’بنگلور میں تقریباً 300 طلباء منگل کو میسور بینک سرکل میں جمع ہوئے اور مرکزی حکومت کی این ای پی پالیسی کے خلاف احتجاج کیا‘۔

وائرل ویڈیو سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے بنگلورو کے کنڈا پربھا کے صحافی دیوا دتا جوشی سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ احتجاج 14ستمبر 2021 کو ایم ای پی کے خلاف ہوا تھا۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے اور کے علاوہ اس صارف کو 1400 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ اس وائرل ویڈیو کا حجاب متنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ستمبر 2021 میں بنگلورو میں این ای پی کو لے کر ہوئے اتحجاج کا ویڈیو ہے۔

  • Claim Review : ظلم کی انتہا!!حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی بہنوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا‘۔
  • Claimed By : فیس بک
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later