نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ مہاراشٹر میں شیو سینا کے ساتھ عظیم اتحای حکومت کی تشکیل کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر جھوٹ کا سیلاب آگیا ہے۔ اسی ضمن میں پولیس کے ایک ویڈیو کو وائرل کرتے ہوئے دعویٰ کیا رہا ہے کہ مہاراشٹر میں نئی حکومت کے آتے ہی پولیس نے کاوسا مسجد کے باہر مسلمانوں کو بلا بلا کر تسبیح تقسیم کی۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ کا دعویٰ بےبنیاد ثابت ہوا۔ ممبرا پولیس نے کاوسا مسجد کے باہر جمعہ کی نماز کے بعد قومی اتحاد کا مظاہرہ کرتےہوئے گلاب اور تسبیح بانٹی تھیں۔ لیکن اس کا نو منتخب حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ممبرا پولیس کے مطابق، معاشرے میں ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے اس طرح کے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ اس میں سیاست کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
دھیرج کمار نام کے فیس بک صارف نے 9 دسمبر کو مبرا پولیس کا ویڈیو فرضی دعویٰ کے ساتھ اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: ’’سیکورسزم شروع۔ حلف لیتے ہی، مہاراشٹر میں سیکولرازم کی بہار آگئی۔ ممبرا میں نماز کی ادائیگی کے بعد کاوسا مسجد کے باہر بلا بلا کر تسبیح تقسیم کرتے ہوئے پولیس اہلکار۔ جئے مہاراشٹر‘‘۔
وائرل پوسٹ کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سیدھے ممبرا پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپیکٹر ایم ایس کاد کو فون کیا۔ ان کا نمبر ہمیں ٹھانے کی پولیس ویب سائٹ سے ملا۔ انہوں نے بتایا کہ 4۔5 روز سے ایک ویڈیو کو کچھ لوگ فرضی دعویٰ کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس میں پھیلا رہے ہیں۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا، جیسا کہ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 29 نومبر کو جمعہ کی نماز کے بعد کاوسا مسجد میں پولیس کی جانب سے گلاب کے پھول اور تسبیح بانٹی گئی تھیں۔ اس سے قبل بھی رام مندر کو لے کر آئے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے وقت ہم نے ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے ایسا قدم اٹھایا تھا۔ 2017 سے ہی قومی اتحاد ہفتہ منا رہے ہیں۔
اس کے بعد وشواس نیوز نے کاوسا مسجد کے ٹرسٹی مناف راوٹ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ممبرا پولیس کبھی ٹوپی تو کبھی پھول بانٹتی ہے۔ یہ گزشتہ کچھ برسوں سے ہو رہا ہے۔ اس میں فرقہ وارانہ اینگل تلاش کرنا غلط ہے۔
وشواس نیوز نے اس کے بعد ٹھانے پولیس کے ٹویٹر ہینڈل کی سوشل اسکیننگ کی۔ کیوں کہ وائرل پوسٹ میں ممبرا پولیس کا ذکر تھا۔ ممبرا پولیس اسٹیشن ٹھانے ضلع میں ہے۔ علاوہ ازیں پوسٹ میں کاوسا مسجد کا بھی ذکرہے، جو کہ ممبرا میں ہی واقع ہے۔ ہمیں ٹھانے پولیس کے ٹویٹر ہینڈل پر 24 نومبر کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس میں قومی اتحاد ہفتہ کی کچھ تصاویر کو شیئر کیا گیا تھا۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق بہار سے ہے اور اس پروفائل سے زیادہ تر خود کی رائے پر مبنی پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ممبرا پولیس کا وائرل ویڈیو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے قومی اتحاد ہفتہ کے تحت ٹھانے کے ممبرا واقع کاوسا مسجد کے پاس گلاب کا پھول اور تسبیح بانٹیں تھیں۔ اس میں کوئی فرقہ وارانہ یا سیاسی اینگل نہیں ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پرکچھ لوگ پولیس کے اس ویڈیو کو غلط دعویٰ کے ساتھ وائرل کر رہےہیں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں