X
X

فیکٹ چیک: دہشت گردی کی ٹریننگ کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہا غلط ویڈیو، تعلیم حاصل کرنے مدرسہ جا رہے تھے بچے

  • By: Umam Noor
  • Published: Jun 25, 2019 at 02:14 PM
  • Updated: Jun 25, 2019 at 03:15 PM

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کلکتہ کے راجہ بازار میں مدرسہ کے 63 بچوں کو وہاں کی پولیس نے گرفتار کر  لیا ہے۔ سبھی بچے دہشت گردی کی ٹریننگ لینے جا رہے تھے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ویڈیو تقریبا 5 سال پرانا ہے، جس کا وائرل ہو رہے دعویٰ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پر وائرل ہو رہے پوسٹ میں ایک ویڈیو شیئر کیا گیا ہے۔ موسیم خان خان (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کے صارف نے اپنی پروفائل سے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’میرے بھائیوں کلکتہ کے راجہ بازار میں 63 مدرسہ کے بچوں کو وہاں کی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
Mouseem Khan Khan

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردی کی ٹریننگ لینے جا رہے ہیں۔ میڈیا والوں نے اس خبر کو دکھانے سے منع کر دیا ہے میڈیا کا کہنا ہے کہ ہمیں اوپر سے آرڈر نہیں ہے۔ اسلئے اس میسج کو سارے گروپ میں بھیجو۔
اللہ ان بچوں کی حفاظت کرے۔ آمین‘‘۔

رواں سال 20 جون کو شیئر کئے گئے اس ویڈیو کو پڑتال کئے جانے تک تقریبا 1000 سے زیادہ لوگ شیئر کر چکے ہیں وہیں اسے 350 لوگوں نے پسند کیا ہے۔

پڑتال

پڑتال کی شروعات ہم نے ان ویڈ ٹول کے ساتھ کی۔ ان ویڈ سے ملے فریمس کو جب ہم نے گوگل رورس امیج میں سرچ کیا تب ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو بے حد پرانا ہے، جو اسی دعویٰ کے ساتھ پہلے بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے اور ایک مرتبہ پھر سے سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔

سرچ میں ہمیں یو ٹیوب پر 7 اگست 2015 کو میرا علاقہ نیوز چینل پر اپ لوڈ کیا گیا ویڈیو ملا، جس کے بارے میں لکھا ہوا تھا، ’’3 اگست کو 62 نابالغ مدرسہ‘‘۔

یہی ویڈیو ہمیں اس چینل کے فیس بک پیج پر بھی ملا، جسے 8 اگست کو وہاں شیئر کیا گیا تھا۔

فیس بک پیج پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’یہ غلط نیوز ہے، افواہ ہے۔ 3 اگست کو 62 نابالغ مدرسہ کے بچوں کو، جو کہ غیر قانونی سرپرست کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ جی آر پی نے روکا اور بچوں کو چائلڈ ہوم بھیج دیا اور مدرسہ کے ایک اسٹاف کو مناسب دستاویز نہ ہونے کی وجہ سے گرفتار کر لیا۔ یہ خبر جیسے ہی شہر میں پہنچی، راجہ بازار جو اسٹیشن سے قریب مسلم علاقہ ہے، وہاں احتجاج ہوا، راستہ جام کیا گیا۔ اس کے بعد تمام بچوں کو واپس ان کے گھر بھیج دیا گیا۔ اس خبر کو مسلم اور غیر مسلم دونوں غلط طریقہ سے پیش کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ امن و امان والے کلکتہ میں بھی فسادات ہوں۔ وایا۔ شاہد اختر کلکتہ سے‘‘۔

فیس بک پوسٹ کے ساتھ انگریزی میں لکھے پوسٹ کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

‘’Yeh ghalat news hai afwah hai

3 Aug ko 62 nabaligh madarsa ke bacho ko jo ke illegal guardian k sath safar karrahe the.

GRP ne roka aur bacho ko child home bhej diya aur madarsa ke ek staff ko proper paper na hone ki wajah se arrest kar liya.

Yeh khabar jaise hi shahar me pahunchi Raja Bazar jo station se qareebi muslim ilaqa hai ehtizaz hua rasta jamm kiya gaya.

Iske baad sabhi bacho ko wapas unke ghar bhej diya gaya.

Is khabar ko muslims aur ghair muslims dono ghalat tateeqe se pesh karahe hain.

Kuch log chahte hain ke peacful kolkata me bhi riots ho.

VIA SHAHID AKTHAR FROM KOLKATA’’

اس کے بعد جب ہم  نے نیوز سرچ کی مدد لی۔ 5 اگست 2015 کو انگریزی اخبار انڈین اکسپریس کے کلکتہ ایڈیشن میں شائع خبر سے فیس بک پوسٹ میں لکھی گئی بات کی تصدیق ہوتی ہے۔

خبر کے مطابق، 2 اگست 2015 کو سبھی بچوں کو ریلوے اسٹیشن پولیس نے سیالدہ اسٹیشن پر پکڑا۔ سبھی بچے بہار کے خاص طور پر پورنیا کشن گنج علاقہ کے رہنے والے تھے اور وہ پونے کے ایک مدرسہ میں جا رہے تھے۔ لیکن ان کے پاس ان کی شناخت کے مناسب دستاویز نہیں تھے، اسلئے پولیس نے انہیں روکا اور سوشل ویل فیئر ہوم بھیج دیا۔

چائلڈ پروٹیکشن اینڈ رائیٹس کمیشن کے چیئر مین اشوکیندو سین گپتا نے بتایا، ’’جی آر پی نے ہمیں بچوں کے بارے میں بتایا۔ ہم نے انہیں نگرانی میں رکھا اور ان کے رکنے کا انتظام کیا۔ اس کے بعد ہم نے بچوں کی فلاح و بہبود کمیٹی کو اطلاع دی۔ بچوں کو پولیس کے تحفظ میں پومیا کے  چائلڈ ڈولپمنٹ ہاوس بھیج دیا گیا۔ فلاح و بہبود کمیٹی کو بچوں کے گھر کا پتہ لگانے کی ذمہ داری دی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ بچے مہاراشٹر میں اعلی تعلیم کے لئے جا رہے تھے۔ ہم کوئی جوکھم نہیں لے سکتے تھے۔

نتیجہ: کلکتہ کے راجہ بازار میں 63 مسلم بچوں کو دہشت گردی کی ٹریننگ لینے جانے کے دوران پولیس کے گرفتار کئے جانے کا دعویٰ پوری طرح سے غلط ہے۔ جن بچوں کو پولیس نے اپنی نگرانی میں رکھا تھا، وہ مہاراشٹر کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے جا رہے تھے لیکن مناسب دستاویز نہ ہونے کی وجہ سے ریلوے پولیس نے انہیں سیالدہ پولیس اسٹیشن پر نگرانی میں لے لیا۔ بعد میں سبھی بچوں کی پہچان اور تپہ لگانے کے بعد پولیس نے مہاراشٹر کے لئے روانہ کر دیا۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

گر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

  • Claim Review : دہشت گردی کی ٹریننگ کے لئے جاتے وقت 63 مسلم بچے گرفتاری
  • Claimed By : FB User-Mouseem Khan Khan
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later