وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ تصویر میں نظر آرہی چرواہا بچی فرانس کی سابق وزیر تعلیم نجات ولود نہیں ہے۔ تقریبا ایک دہائی قبل کی یہ تصویر یونیسیف کے ایک پروجیکٹ کے دوران مراکش میں فوٹوگرافر گائیکومو پروزی نے کھینچی تھی۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ کئی سالوں سے دو تصاویر کا ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے۔ جس کی پہلی تصویر میں ایک بچی نظر آرہی ہے جو کہ کھلے میدان میں ایک بڑے سے پتھر پر بیٹھی ہوئی ہے۔ اور دوسری میں فرانس کی سابق وزیر تعلیم نجات ولود ہیں۔ اب کولاج کو سوشل میڈیا پر یہ کہتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے کہ پہلی تصویر میں نظر چرواہا آرہی بچی نجات ولود ہیں۔
وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ تصویر میں نظر آرہی چرواہا بچی فرانس کی سابق وزیر تعلیم نجات ولود نہیں ہے۔ تقریبا ایک دہائی قبل کی یہ تصویر یونیسیف کے ایک پروجیکٹ کے دوران مراکش میں فوٹوگرافر گائیکومو پروزی نے کھینچی تھی۔ انہوں نے بھی وشواس نیوز سے بات کرتے ہوئی تصدیق دی کہ وائرل تصویر والی چرواہا بچی نجات ولود نہیں ہے۔
ٹویٹر صارف ’توقیر عباس‘ نے وائرل کولاج کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’مایوس مت ہوں! آج سے بیس سال پہلے یہ لڑکی موروکو میں بھیڑ بکریاں چراتی تھی، آج فرانس کی وزیرِتعلیم ہے، (وقت سے پہلے نہیں، نصیب سے زیادہ نہیں) ‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے فرانس کی سابق وزیر تعلیم نجات ولود سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ نجات سال 2014 سے 2017 تک فرانس کی وزیر تعلیم تھیں۔
سرچ میں ہمیں ان کی آفیشیئل ویب سائٹ پر سال 2017 میں پارٹر نام کی میگزین کو دیا گیا ایک انٹرویو ملا جس میں ان کے بچپن سے متعلق تمام معلومات موجود تھی۔ آرٹیکل میں نجات کے حوالے سے لکھا گیا ہے، ’فرانسیسی پریس میں یہ اطلاعات ہیں کہ میں ایک چرواہا تھی۔ میں مراکش میں پیدا ہوئی اور شمال میں ایک پہاڑی بستی میں اپنے پورے خاندان کے ساتھ رہتی تھی۔ میرا ابتدائی بچپن ایک دیسی لڑکی کی حیثیت سے گزرا تھا۔ ہم کافی غریب تھے۔ اس وقت میں چار سال کی تھی میرے دادا برکریاں چراتے تھے اور میں یہ مجھے یاد ہے میں ان کی مدد کرتی تھی۔ کنویں سے پانی نکالنا۔ میرے پاس بہت ساری مخصوص یادیں نہیں ہیں، لیکن میں خوش کن خاندانی زندگی کا احساس اپنے ساتھ رکھتی ہوں۔ 1982 میں جب میں چار سال کی تھی، ہم اپنے والد کے ساتھ رہنے کے لئے فرانس آگئے تھے‘‘۔
اب ہم نے نجات ولود کی تصویر کو گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں گیٹی امیجز کی پر اصل تصویر ملی۔ جس میں بتایا گیا کہ، ’پیرس میں وزیر تعلیم نجات ولود کابینہ میٹنگ کے بعد کی تصویر‘‘۔
وائرل کی جا رہی دوسری تصویر یعنی چرواہا بچی کی تصویر کو گوگل رورس امیج کرنے پر ہمیں ویئر واٹر ڈاٹ او آرجی پر وائرل تصویر ایک آرٹیکل میں ملی۔ آرٹیکل یونیس کے ذریعہ چلائے گئے پروجیکٹ
Water, Sanitization and hygiene in Moroccan primary schools
سے متعلق تھا۔
اب ہم نے گوگل پر متعدد مناسب کی ورڈس ڈال کر سرچ کرنا شروع کیا۔ سرچ میں ہمیں یونیسف کا مراکش پر 2015 میں شائع ہوئی ایک رپورٹ ملی۔ پی ڈی ایف کی شکل میں موجود اس رپورٹ میں بچی کی تصویر صحفہ 26 پر نظر آئی۔ وہیں رپورٹ کے آخری میں اس تصویر کو کھینچنے والے فوٹوگرافر گیاکمیو پروزی کا نام بھی دکھا۔ اور ساتھ میں سال 2005لکھا ہوا بھی نظر آیا۔
فرینچ ویب سائٹ لیمونائڈ پر تصویر سے متعلق دی گئی معلومات کے مطابق، چرواہا بچی کی یہ تصویر یونیسف کے لئے فوٹوگرافر گیاکمیو پروزی نے کھینچی تھی۔ تصویر میں نظر آرہی بچی کا نام فوزیہ ہے ۔
وشواس نیوز نے تصویر سے جڑی تصدیق کے لئے فوٹوگرافر گائیکومو پروزی سے فیس بک کے ذریعہ رابطہ کیا اور انہیں وائرل پوسٹ جڑی جانکاری دی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ی تصویر کئی سالوں سے وائرل ہے۔ لیکن یہ بچی فرانس کی سابق وزیر تعلیم نجات ولود نہیں ہیں بلکہ مراکش کی ایک چرواہا بچی ہے۔ یہ دونوں ہی الگ الگ ہیں۔ اس تصویر سے متعلق یونیسف کی جانب سے بھی وضاحت دی جا چکی ہے‘‘۔
اب باری تھی پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف توقیر عباس کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ صارف کو 7714لوگ فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں صارف کا تعلق پاکستان کے پنجاب سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ تصویر میں نظر آرہی چرواہا بچی فرانس کی سابق وزیر تعلیم نجات ولود نہیں ہے۔ تقریبا ایک دہائی قبل کی یہ تصویر یونیسیف کے ایک پروجیکٹ کے دوران مراکش میں فوٹوگرافر گائیکومو پروزی نے کھینچی تھی۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں