وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ہو رہی کلپ ایڈیٹڈ ہے۔ وائرل اخبار کے ایڈیٹر نے وشواس ٹیم کے ساتھ بات کرتے ہوئے کلپ کو فرضی بتایا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ کورونا وائرس کی وبا نے تقریبا پوری دنیا کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے اور ہندوستان میں بھی اب کورونا وائرس متاثرین کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریں اثنا ایک اخبار کی کلپ وائرل ہو رہی ہے، جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد نے 28 مارچ کو پی ایم رلیف فنڈ میں 1 کروز روپیے عطیہ کئے تھے۔ وشواس نیوز نے جب اس دعویٰ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ اخبار کی یہ کلپ ایڈیٹڈ ہے۔ وائرل اخبار کے ایڈیٹر نے وشواس نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس کلپ کو فرضی بتایا ہے۔
فیس بک صارف ’ازہر احمد‘ نے ’نہ ہی کوئی معبوت اللہ کے سوا‘ نام کے گروپ سے 6 اپریل کو ایک اخبار کی کلپ شیئر کرتے کی جس پر لکھا تھا ’’مولانا سعد صاحب نے 28 مارچ کو 1 کروڑ رپیے پی ایم رلیف فنڈ میں دئے ہیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے یہ بات سب کو کیوں نہیں بتائی تو انہوں نے جواب دیا کہ اسلام دان کو دکھاوے کی اجازت نہیں دیتا‘‘۔
ہم نے پایا کہ اس فرضی کلپ کو سوشل میڈیا کے دیگر صارفین بھی شیئر کر رہے ہیں۔
پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے ہم نے سب سے پہلے اس اخبار کی کلپ کو غور سے دیکھا۔ اخبار کی یہ کلپ ایک آئرش اخبار نیوز لیٹر کی ہے۔ غور کرنے والی بات ہے کہ 1 کروڑ ڈونیشن کی کلپ کوئی اخبار فرنٹ پیج پر کیوں شائع کر رہا ہے۔ اس اخبار کی شائع شدہ تاریخ 30 مارچ 2020 ہے۔ اس کلپ میں انگریزی زبان میں متعدد غلطیاں نظر آئیں، جو کہ عام طور پر اخبار میں نہیں ہوتی ہیں۔
اب ہم نے نیوز لیٹر کی 30 مارچ 2020 کی آرکائیو لسٹ کو چیک کیا۔ ہمیں کہیں بھی یہ خبر نہیں ملی، جس میں بتایا گیا ہو کہ مولانا سعد نے 28 مارچ 2020 کو پی ایم رلیف فنڈ میں 1 کروڑ ڈونیٹ کیا ہو۔ نیوز لیٹر کی آرکائیو لسٹ آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
اب ہم نے کی گوگل پر اخبار میں شائع سرخی کے کی روڈ کے ساتھ سرچ کیا اور اپنی اس سرچ میں بی بی سی سی 6 جون 2019 کو شائع ہوئی ایک خبر ملی، جس میں ہوبہو اس وائرل کلپ جیسی نظر آتی کلپ نظر آئی۔ وائرل کلپ اور بی بی سی کی اصل کلپ میں برطانیوی ملکہ کو لے کر خبر شائع کی گئی تھی نہ کہ مولانا سعد کو لے کر۔ ان دونوں کلپ میں فرق آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔ لال رنگ سے پوائنٹ آوٹ کیا گیا پارٹ فرضی ہے اور ہرے رنگ کا حصہ اصل ہے۔
اب ہم نے اپنی پڑتال کے اگلے مرحلہ میں اس کلپ کو لے کر نیوز لیٹر کے ایڈیٹر ایلسٹر بشے سے فیس بک کے ذریعہ رابطہ کیا۔ ایلسٹر نے وشواس نیوز کو بتایا، ’’مجھے اس بات کے بارے میں کل ہی پتہ چلا۔ کسی نے ہمارے اخبار کے فرنٹ پیج کو ایڈٹ کیا ہے۔ یہ کلپ بالکل فرضی ہے۔ ہمارے اسٹاف کے ایک ممبر کے مطابق، یہ کسی ہندوستانی پیج کے ذریعہ شیئر کی گئی تھی‘‘۔
اب یہ تو واضح ہو گیا تھا کہ اخبار کی کلپ فرضی ہے۔ اب ہم نے نیوز سرچ کے ذریعہ یہ جاننا چاہا کہ کیا مولانا سعد نے پی ایم رلیف فنڈ میں 1 کروڑ عطیہ کئے تھے۔ ہمیں ایسا کوئی پختہ ثبوت نہیں ملا، جس نے دعویٰ کیا کہ مولانا سعد نے 1 کروڑ روپیے پی ایم رلیف فنڈ میں عطیہ کئ ہوں۔ آپ کو بتا دیں کہ مولانا سعد مارچ کے آخر سے ہی فرار ہے اور پولیس ان کی تلاش کر رہی ہے۔
مذکورہ دعویٰ کو لے کرہم نے تبلیغی جماعت سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ہمیں وہاں سے کوئی جواب نہیں ملا۔وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ وائرل ہو رہی کلپ ایڈیٹڈ ہے۔ وائرل اخبار کے ایڈیٹر نے ہمیں وشواس ٹیم کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس کلپ کو فرضی قرار دیا ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق لکھنئو سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ہو رہی کلپ ایڈیٹڈ ہے۔ وائرل اخبار کے ایڈیٹر نے وشواس ٹیم کے ساتھ بات کرتے ہوئے کلپ کو فرضی بتایا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں