وشواس نیوز کی پڑتال میں مغربی بنگل میں س انسپیکٹر کے عہدہ پر ایک خاص مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بھرتیوں کا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ پوری بھرتی فہرست کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ پوری بھرتی فہرست کی دس الگ الگ لسٹ ہیں، جس میں ریاست میں موجود ریزرویشن قواعد میں تمام برادریوں کے افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر مغربی بنگال میں سب انسپیکٹر کے عہدوں پر ہوئی بھرتی کو لے کر ایک دعوی وائرل ہو ہرا ہے۔ اس میں یہ دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس بھرتی میں مسلمان لوگوں کو مقرری کی جا رہی ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں مغربی بنگال کی اس پولیس مقرری کو لے کر کیا جا رہا دعوی گمراہ کن نکلا ہے۔ دراصل بھرتی کی آدھی فہرست پیش کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فیس بک صارف سروچتم کمار گوتم نے 20 جون 2021 کو وائرل فہرست پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ‘مغربی بنگال پولیس میں سب انسپیکٹر کے عہدے پر بھرتیاں ہوئی ہیں۔ نئے نئے سب انسپیکٹروں کے ناموں پر نظر ڈالئیے۔ مبارک ہو۔ آپ آلو پیاز پٹرول پر روتے رہئے‘۔ اس پوسٹ کے ساتھ ایک فہرست لگائی گئی ہے جس میں دکھایا گیا کہ او بی سی اے طبقہ میں ہوئی بھرتی میں زیادہ تر امیدوار ایک خاص مذہب سے تعلق رکھتےہیں۔ فہرست پر اوپرلکھا تھا مغربی بنگال پولیس رکویٹمینٹ بورڈ۔ اس پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز نے صارف کی جانب سے پوسٹ کی گئی بھرتی فہرست کی پڑتال شروع کی۔ اس پڑتال میں سب سے پہلے ہم نے پوسٹ کی گئی فہرست اور دعوی کو گوگل اوپن سرچ کیا۔ ہمیں اس فہرست کو لے کر کچھ خبریں ملیں۔ اس کے بعد ہم نے مغربی بنگال پولیس کی ویب سائٹ پر جا کر رکویٹمینٹ سیکشن میں بھرتی کی فہرست دیکھی۔ یہاں پایا گیا کہ وائرل کی جا رہی فہرست بھرتی کی پوری لسٹ کا محض ایک حصہ ہے۔ یہ صرف او بی سی طبقیہ میں گروپ اے کے تحت کی گئی بھرتی کی فہرست ہے، جسے وائرل تصویر میں لکھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ آفیشیئل سائٹ پر ہمیں الگ الگ طبقہ کی کل دس فہرست ملیں۔ انہیں دس میں سے ایک فہرست کو وائرل کیا جا رہا ہے۔ ان دس فہرست میں ہر گروپ کے لئے دو لسٹ ہیں۔ایک فہرست آرمڈ برانچ (اے بی) کی اور دوسری ان آرمڈ بران (یو بی) کی۔
وائرل کی جا رہی فہرست او بی سی (اے) ان آرمڈ براچن کی ہے، جسے 50 امیدواروں کے نام ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس فہرست کا پہلا صفحہ ہی شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں 37 نام موجود ہیں۔ یہاں کلک کر کے پورے 50ناموں کی فہرست کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح آپ او بی سی (بی)، ایس سی، ایس ٹی اور بغیر رزرویشن کے کوٹے کی دونوں فہرست بھی یہاں کلک کر کے دیکھ سکتے ہیں۔ یہ بات صحیح ہے کہ او بی سی(اے) کیٹیگری کی و فہرست وائرل کی جا رہ ہے اس میں ایک خاص مذہب کے نام ہیں’ لیکن اگر او بی سی (بی)، ایس سی ایس ٹی اور ان ریزروڈ کوٹے کی فہرست دکھیں تو اس میں دوسرے مذاہب کے امیدواروں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس فیکٹ کو سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ میں جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
یہاں تک کی پڑتال کےبعد وشواس نیوز نے یہ جاننا چاہا کہ وائرل کی جا رہی او بی سی (اے)یو بی کی فہرست میں ایک مذہب کے لوگوں کے نام کیوں ہیں۔ اس کی جانکاری کے لئے ہم نے انٹرنیٹ پر اوپن سرچ کے ذریعہ یہ جانکاری جمع کی کہ آخر مغربی بنگال میں اوبی سی (اے) اور او بی سی(بی) فہرست میں کنہیں شامل کیا جاتا ہے۔ہمیں مغری بنگال میں پسماندہ کمیشن کی ویب سائٹ پر اس بارے میں معلومات ملی۔ سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق ان دونوں رزرویشن گروپوں میں کل 171 گروپ شامل ہیں۔ او بی سی (اے) میں 80اور اور او بی سی (بی) میں 91گروپ۔ او بی سی کی کیٹیگری اے میں انتہائی پچھڑے طبقے جبکہ او بی سی (بی)میں پچھڑے طبقے ہیں۔ ان 171 گروپوں میں 112 ہندوستانی مسلم برادری سے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس فہرست میں ایک مذہب کے لوگوں کی تعداد زیادہ رہتی ہے۔ مغربی بنگال پسماندہ کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کو یہاں کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔
اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے اسے اور پختہ کرنے کے لئے ہم نے وائرل فہرست کو ہمارے ساتھی دینک جاگرن کے مغربی بنگال کے ریاستی ہیڈ جے کے واجپائی سے شیئر کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وائرل کی جا رہی فہرست پوری بھرتی لسٹ کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے اور اسے غلط طریقہ سے پیش کیا جا رہا ہے۔
وشواس نیوز نے اس وائرل دعوی کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف سروتم کمار گوتم کی سوشل اسکیننگ میں پایا کہ صارف کا تعلق اورنگاباد سے ہے اور ایک سیاسی پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں مغربی بنگل میں س انسپیکٹر کے عہدہ پر ایک خاص مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بھرتیوں کا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ پوری بھرتی فہرست کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ پوری بھرتی فہرست کی دس الگ الگ لسٹ ہیں، جس میں ریاست میں موجود ریزرویشن قواعد میں تمام برادریوں کے افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں