نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر میں نظر آرہے شخص کے چہرہ اور کپڑوں پر خون لگا ہوا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آئس کریم فروخت کرنے والے راکیش نے جب جے شری رام‘ نہیں بولا تو بھگوا غنڈوں نے اسے مسلمان سمجھ کر پیٹ دیا۔’
وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ اصل تصویر اتر پردیش کے اناؤ کی ہے۔ تصویر میں نظر آرہے شخص کا نام راکیش نہیں، ہری شنکر ورما ہے۔ برفی کی سلیوں کی دکان لگانے والے دیپک نام کے شخص سے معمولی بحث شروع ہوئی اور بات لڑائی تک پہنچ گئی تھی۔ اس میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ بعد میں دونوں نے سمجھوتا بھی کر لیا۔
فیس بک پیج پاکھنڈواد نے ایک تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا، ’’گنگا گھاٹ کوتوالی علاقہ میں کوتوالی کے سامنے آئس کریم بیچنے والے راکیش (دلت) کو جے شری رام نہ کہنے پر مسلمان سمجھ کر بھگوا غنڈوں نے مارا پیٹا‘‘۔
اس پوسٹ کو 1200 سے زیادہ لوگوں نے شیئر کیا۔ تاہم فیس بک پر متعدد اس پوسٹ کو اپ لوڈ کر چکے ہیں۔
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو رہی تصویر کو گوگل رورس امیج ٹول میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ کئی پیجز کو کھنگالنے کے بعد گوگل پر ہمیں ایک لنک ملا۔ یہ لنک سرکل ڈاٹ پیج (نیچے انگریزی میں دیکھیں ) نام کی ایک ایپ کا تھا۔ یہاں موجود ایک خبر میں وائرل ہو رہی تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ خبر 26 جون 2019 کو اپ لوڈ کی گئی تھی۔
circle.page
خبر کے مطابق، ’’گنگا گھاٹ تھانہ علاقہ میں کوتوالی کے سامنے ائس کریم بیچنے والے کو کچھ نشے میں چور لوگوں نے جم کر مار پیٹ کی اور پیسے چھین کر موقع سے فرار ہو گئے‘‘۔
یہاں سے ہمیں پتہ چلا کہ حادثہ اترپردیش کے اناو کا ہے۔ اس کے بعد ہم نے وائرل ہو رہی تصویر کو غور سے دیکھا۔ اس تصویر میں دکھ رہے آئس کریم کے ٹھیلے کے اوپر ایک موبائل نمبر لکھا ہوا ہمیں نظر آیا۔ سب سے پہلے ہم نے اس نمبر پر فون کیا۔ اس نمبر پر ہماری بات کنگڈم آئس کریم کے جتیدر یادو سے ہوئی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’’وائرل ہو رہی پوسٹ والے شخص کا نام راکیش نہیں ہری شنکر ہے۔ وہ ہمارے برانڈ کی آئس کریم کا ٹھیلا لگاتے ہیں۔ کچھ دن پہلے کچھ لوگوں نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی تھی۔ مار پیٹ والے شراب کے نشے میں تھے، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، جیسا کہ وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے‘‘۔
اس کے بعد ہم نے جتیندر یادو سے ہری شنکر ورما کا موبائل نمبر لیا۔ یہاں بات چیت سے ہمیں پتہ چلا کہ گنگا گھاٹ تھانہ کے پاس میں آئس کریم کا ٹھیلا لگانے والے ہری شنکر جب دس بجے کے قریب اپنے گھر لوٹ رہے تھے تو راستہ میں پڑنے والے شراب کے ٹھیکے کے پاس ہی ایک شخص نے اس کی پٹائی کر دی۔ پٹائی کرنے والے شخص کا نام دیپک ہے۔ وہ تھانے کے پاس ہی برف کی دکان لگاتا ہے۔
اس کے بعد ہماری بات ہری شنکر کے بیٹے اودھیش سے ہوئی۔ اس نے ہمیں حادثہ کے کچھ تصاویر اور پولیس میں کی گئی شکایت کی ایک کاپی بھیجی۔ حادثہ 25 جون 2019 کا ہے۔ شکایت کی کاپی کے مطابق، ہری شنکر جب اپنے گھر جا رہے تھے تو راستہ میں تھانے کے سامنے دیپک نے روک لیا۔ اس نے حملہ کیا اور 8000 روپیے اور موبائل فون چھین لیا۔ اس سے متعلق گنگا گھاٹ تھانہ میں شکایت بھی کی گئی، لیکن بعد میں سمجھوتا کر لیا۔
اس کے بعد ہم نے گنگا گھاٹ تھانہ میں رابطہ کیا۔ وہاں ہماری بات ڈیوٹی افسر رام پال سے ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ آپس میں مار پیٹ کا ایک معاملہ ضرور آیا تھا، لیکن بعد میں دونوں نے سمجھوتا کر لیا۔
اخر میں ہم نے پاکھنڈواد ایٹ کرن پراجا پتی(نیچے انگریزی میں دیکھیں ) نام کے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ کی۔ اس سے ہمیں پتہ چلا کہ اس پیک کو 6 مئی 2016 کو بنایا گیا تھا۔ اسے فالو کرنے والوں کی تعداد 17 ہزار سے زیادہ ہے۔ اس پیج پر کئی فرضی پوسٹ ہمیں ملیں۔
Pakhandvaad @karanprajapaty420
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پرتال میں پتہ چلا کہ آئس کریم فرو والے ہری شنکر کی لڑائی گنگا گھاٹ تھانہ کے پاس برف بیچنے والے دیپک سے ہوئی تھی۔ اس میں کوئی فرقہ وارانہ ایگل نہیں تھا۔ وائرل ہو رہی پوسٹ فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔