X
X

فیکٹ چیک: امریکہ کی مسجد میں 2019 میں لگی آگ کی تصویر کو کیا جا رہا فرانس کی بتا کر وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن پائی۔ تصویر میں نظر آرہی مسجد امریکہ کی ہے اور یہ تصویر مئی 2019 کی۔ فرانس میں مساجد کے ساتھ پیش آئے معاملہ کا اس تصویر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

  • By: Umam Noor
  • Published: Apr 23, 2021 at 04:32 PM
  • Updated: Apr 23, 2021 at 04:48 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک مسجد میں لگی آگ کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ فرانس میں انتہاپسندوں نے دو مساجد کو آگ کے حوالے کر دیا اور دیوار پر اسلام مخالف نعرہ درج کئے اور یہ تصویر اسی کی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی پوسٹ گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر میں نظر آرہی مسجد امریکہ کی ہے اور یہ تصویر مئی 2019 کی۔ فرانس میں مساجد کے ساتھ پیش آئے معاملہ کا اس تصویر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’زروشا گل‘ نے ایک مسجد میں آگ لگی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’فرانس میں انتہا پسندوں نے دو مساجد کو آگ لگادی جس سے مساجد کے دروازوں اور دیواروں کو نقصان پہنچا ہے فرانس کے شہر نینتز کے انتہا پسندوں نے رات کی تاریکی میں مسجد پر آتش گیر مادہ پھینکا اور پھر اسے آگ لگادی- مسجد کے تینوں داخلی دروازے اور اندرونی دیواریں آگ لگنے سے خراب ہوگئیں پولیس کے مطابق مسجد کو آگ لگانے کا واقع رات 2بج کر 50 منٹ کر پیش آیا- فرانس کے ایک دوسرے شہر رینیز میں بھی ایک مسجد کو آگ لگادی گئی- مسجد کی دیواروں پر اسلام مخالف نعرے بھی درج کئے گئے‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل کی جا رہی تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ ہمیں این بی سی نیوز ڈاٹ کام پر 14 مئی 2019 کو شائع ہوئی خبر میں وائرل تصویر ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، امریکہ کی دیانیت مسجد میں آگ لگنے کی اطلاع صبح 4 بجے کے قریب دی گئی۔ ذرائع کے مطابق اتوار کو لگی آگ میں مسجد کی پہلی اور دوسری منزل کو کافی نقصان پہنچا۔ حالاںکہ کوئی زخمی نہیں ہوا تھا لیکن ایک شخص آگ کے وقت مسجد میں موجود تھا۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

این وائے ٹائمس کی ویب سائٹ پر 13 مئی 2019 کو شائع ہوئی خبر میں ہمیں تصویر سے جڑا معاملہ کا ویڈیو ملا۔ وہیں خبر میں افسران کے حوالے سے بتایا گیا کہ دیانیت مسجد میں آگ ارادتاً لگائی گئی تھی حالاںکہ کسی کی جان کا نقصان نہیں ہوا۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

پوسٹ سے جڑی تصدیق کے لئے ہم نے دیانیت مسجد سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ مسجد امریکہ کی دیانیت مسجد ہی ہے جس میں مئی 2019 میں آگ لگی تھی یہ تبھی کی تصویرہے۔ اس کا فرانس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اب یہ تو صاف تھا کہ وائرل کی جا رہی تصویر مئی 2019 کی امریکہ کی مسجد کی ہے حالاںکہ اب ہم نے تصویر کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کہ، ’فرانس میں انتہا پسندوں نے دو مساجد کو آگ لگادی جس سے مساجد کے دروازوں اور دیواروں کو نقصان پہنچا‘ کی سچائی جاننے کی کوشش کی۔ تفتیش کے لئے گوگل نیوز سرچ کیا اور ہمیں دا نیشنل نیوز ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر 11اپریل 2021 کو شائع ہوئی ایک خبر ملی جس میں بتایا گیا کہ، ’شرپسندوں نے رمضان المبارک کے آغاز سے دو دن قبل، مغربی فرانس کی ایک مسجد کی دیواروں پر اسلام مخالف نعرے لکھے۔ وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارامنین نے اس واقعے کی مذمت کی، جو مغربی فرانس کی ایک اور مسجد کے دروازہ کو آگ کے حوالے کرنے کے چند ہی دن بعد پیش آیا ہے۔ معاملہ سے منسلک خبر کو انگلیش العربیہ اور ٹربیون ڈاٹ نیٹ پر بھی پڑھ سکتے ہیں۔

اب باری تھی گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف زرواشا گل کی سوشل اسکیننگ کرنے کی ۔ ہم نے پایا کہ صارف کو 341لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن پائی۔ تصویر میں نظر آرہی مسجد امریکہ کی ہے اور یہ تصویر مئی 2019 کی۔ فرانس میں مساجد کے ساتھ پیش آئے معاملہ کا اس تصویر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

  • Claim Review : فرانس میں انتہا پسندوں نے دو مساجد کو آگ لگادی جس سے مساجد کے دروازوں اور دیواروں کو نقصان پہنچا ہے
  • Claimed By : Zarwasha Gull
  • Fact Check : گمراہ کن
گمراہ کن
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later