نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر اسکولی بچوں کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ مدھیہ پردیش کے منسور میں انجمن اسکول کے بچے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی ثابت ہوا۔ وائرل ویڈیو میں بچے پاکستان زندہ باد نہیں، بلکہ صابر صاحب زدہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔
فیس بک پر کاجل یادو نام کی ایک صارف نے 16 جولائی کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ’’مندسور میں انجومن اسکول سے نکلتے ہی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے۔ پھر یہ ڈرے ہوئے بولتے ہیں کہ ہم نے کیا کیا ہے‘‘۔
رواں ماہ کی 16 تاریخ کی شام کو اپ لوڈ کئے گئے اس ویڈیو کو اب تک 1300 لوگوں نے اپنی وال پر شیئر کیا۔ فیس بک کے علاوہ یہ ویڈیو یوٹیوب، واٹس ایپ اور ٹویٹر پر بھی وائرل ہو رہا ہے۔
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو رہے ویڈیو کو غور سے سنا۔ اس کے بعد وائرل ہو رہے ویڈیو کو ہم نے یوٹیوب پر سرچ کیا۔ یوٹیوب پر موجود اس ویڈیو کو ہم نے اسپیڈ کم کر کے سنا تو اس میں اسکولی طلبا کہیں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے نہیں دکھے۔ بچے صابر صاحب زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔
اپنی پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے مدھیہ پردیش سے شائع نئی دنیا کے مندسور ایڈیشن کو کھنگالنا شروع کیا۔ 16 جولائی کو شائع ایک خبر میں مندسور میں ہوئے حادثہ کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا۔ خبر میں بتایا گیا کہ مندسور کے کھان پورا واقع انجمن اسلام کمیٹی کی جانب سے مقرر کئے گئے سکینڈری سکولی کے پرنسپل محمد صابر حسین اور انجمن کمیٹی کے سکریٹری محمد حسین رسالدار کے درمیا متنازعہ بڑھنے کے بعد سکریٹری نے پرنسپل پر دیڑھ کروڑ روپیے کے غبن کا الظام لگاتے ہوئے پیر کے روز اسکول سے باہر جانے کے لئے کہہ دیا۔ اسی کے سبب وہاں ہنگامہ ہو گیا اور بچوں نے جم کر نعرے بازی کی۔ معاملہ 15 جولائی 2019 کا ہے۔
پڑتال کے دوران ہمیں این ڈی ٹی وی کی ایک خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا، ’’مدھیہ پردیش کے مندسور میں مدرسہ کے پرنسپل کی حمایت میں لگے نعروں سے چھیڑ خانی کر سوشل میڈی پر ویڈیو وائرل کیا گیا۔ اس ویڈیو میں صابر صاحب زندہ باد کے نعرے کو پاکستان زندہ باد کے نعرے میں تبدیل کر دیا گیا۔ فورینسک جانچ میں اس کی حقیقت سامنے آئی‘‘۔
این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر یہ خبر 17 جولائی کو صبح 8:46 پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔ پوری خبر آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
علاقہ کے سی اے پی نریندر سنگھ سولنکی کہتے ہیں، ’’مندسور میں مدرسے کا متنازعہ تھا۔ بچوں کو لگا کہ ان کے استاد کو اسکول سے الگ کر رہےہیں۔ اسلئے بچوں نے صابر صاحب کے نعرے لگانے شروع کر دیا۔ ہماری پڑتال میں معلوم ہوا کہ ویڈیو میں بچے پاکستان کے نہیں، صابر صاحب کے نعرے لگا ہے تھے‘‘۔
آخر میں ہم نے ویڈیو کو غلط طریقہ سے پوسٹ کرنے والی فیس بک صارف کے اکاونٹ کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہمیں معلوم ہوا کہ کاجل یادو (نیچے فیس بک اکاونٹ کا نام دیکھیں) کے نام سے بنے اس فیس بک پیج کو آٹھ ہزار سے زائد لوگ فالوو کرتے ہیں۔ یہ پیج 21 اگست 2018 کو بنایا گیا۔
@kajalhindusatni
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا ک پاکستان زندہ باد کے نام پر وائرل ہو رہا مندسور کے ویڈیو میں بچے صابر صاحب زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔ کسی نے اس ویڈیو کو غلط حوالے کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔