وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ 2018 کے معاملہ کے ایک ویڈیو کو اب جان بوجھ کر فرضی دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان پر جوتا پھینکنے کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اسے لے کر دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ ابھی کا ہی ہے۔ اس ویڈیو کو کئی صارفین الگ الگ دعووں کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔
وشواس نیوز نے پوسٹ کی جانچ کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ 2018 میں سیدھی میں ہوئے ایک معاملے کے ویڈیو کو اب کچھ لوگ ابھی کا بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔ یہ ویڈیو فیس بک سے لے کر واٹس ایپ تک پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔
فیس بک صارف ’محمد حارث‘ نے 11 ستمبر کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’چپل جوتے سے استقبال ہونا شروع ہو گیا ہے ماما جی کو اب سمجھ جانا چاہئے‘‘۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ اس میں ہمیں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو میں ہمیں کوئی بھی ماسک پہنے ہوئے نہیں دکھا، جبکہ کورونا کے اس خوفناک دور میں کوئی ماسک نہ کوئی پہنے ہوئے دکھ ہی جاتا ہے۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے ویڈیو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا۔ اس سے کئی گریبس نکالے اور پھر انہیں گوگل رورس امیج ٹول میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔ سرچ کے دوران وائرل ویڈیو ہمیں کئی ویب سائٹ پر ملا۔ اس ویڈیو کو 2018 کا بتایا گیا۔ سرچ کے دوران ہمیں ون انڈیا کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ خبر میں وائرل ویڈیو کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔ 5 ستمبر 2018 کو شائع اس خبر میں بتایا گیا کہ وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان پر جوتا پھینکنے کا معاملہ سیدھی کا ہے۔ جب وہ 2018 میں سیدھی میں عوام کو خطاب کر رہے تھے۔ پوری خبر یہاں پڑھیں۔
سرچ کے دوران ہمیں نوبھارت ٹائمس پر بھی یہ ویڈیو ملا۔ اس میں بتایا گیا کہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان کی جانب پھینکا گیا جوتا۔ ویڈیو کو 3 ستمبر 2018 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ پورا ویڈیو یہاں دیکھیں۔
وائرل ویڈیو کو لے کر نئی دنیا کے ریاستی بیورو چیف دھننجے پرتاپ سنگھ نے وشواس نیوز کو بتایا کہ وائرل ویڈیو 2018 کا ہے اس وقت اسمبلی انتخابات سے قبل شیو راج سنگھ چوہان پورے ریاست میں دورہ پر نکلے ہوئے تھے۔ اسی دوران سیدھی ضلع میں یہ معاملہ پیش آیا تھا۔ یہ تبھی کا ویڈیو اب وائرل کیا جا رہا ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف محمد حارث کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق الہ آباد سے ہے ۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔ 2018 کے معاملہ کے ایک ویڈیو کو اب جان بوجھ کر فرضی دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں