فیکٹ چیک: مدھو کشور اور طارق فتح نے پرانا ویڈیو ٹویٹ کیا ہے

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کانگریس کی جیت کے بعد مدھو کشور اور طارق فتح نے بابری مسجد کے معاملہ کو کانگریس کی تین ریاستوں میں ہوئی جیت سے جوڑ کر ٹویٹ کیا تھا۔ یہ ویڈیو کافی پرانا ہے اور اس کا کانگریس پارٹی کی جیت سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ’کانگریس کی جیت کو ابھی 24  گھنٹے بھی نہیں گزرے ہیں اور یہاں پر بابری مسجد لے کر رہیں گے، پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے کے ساتھ جلوس نکالا جا رہا ہے۔ ہماری تفتیش میں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو غلط تناظر میں استعمال ہو رہا ہے اور اس کا کانگریس کی جیت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کانگریس نے 11 دسمبر 2018 کو چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں جیت درج کی تھی۔ حالانکہ طارق فتح نے اپنا ٹویٹ ڈلیٹ کر دیا تھا۔

پھر ہم نے اور بھی جگہ دیکھا کہ کوئی ایسا میسج تو نہیں چل رہا۔  تب ہمیں پتہ چلا کہ واٹس ایپ پر بھی ایسا ہی میسج وائرل کیا جا رہا تھا۔ اس میں بھی کہا گیا تھا کہ ’کانگریس کی جیت کو 24 گھنٹے بھی نہیں ہوئے ۔ بابری مسجد لے كر رہیں گے، پاکستان زندہ باد ‘ اس کے ساتھ یہی ویڈیو اٹیچ کیا گیا تھا۔

تفتیش

اس کے بعد ہم نے اندازہ لگایا کہ وائرل تصویر کسی جلوس کا حصہ ہے، اس لئے ہم نے ’بابری مسجد جلوس‘  کے نام سے اسے گوگل پر سرچ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہمیں ملک کے کئی حصوں کی ملتی جلتی خبریں ملیں لیکن ہمیں کہیں بھی وہ ویڈیو نہیں دکھائی دے رہا تھا جس کو مدھو کشور نے شیئر کیا تھا۔

اس کے بعد ہم نے اپنی تفتیش کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا اور گوگل کے ویڈیو سیکشن میں اسے سرچ کیا۔ ہمیں پہلے ہی سلاٹ پر یہ ویڈیو دکھائی دیا، لیکن اس ویڈیو کی ہیڈنگ ’سنبھل بابری مسجد جلوس 6 دسمبر‘  کی تھی۔

پھر ہم نے اس ویڈیو کے اپ لوڈ ہونے کی تاریخ تلاش کی۔ یہ یڈیو 6 دسمبر 2016 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس کو اپ لوڈ کرنے کا کام جنید زبیری نے کیا تھا۔ اس ویڈیو کے ایک فریم کو دیکھنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ یہ جلوس انڈین یونین مسلم لیگ شہر سنبھل کی قیادت میں نکلا ہے۔

جنید زبیری کے فیس بک پروفائل کو ہم نے اسٹاک اسکین پر اسکین کیا۔ اس میں ہمیں پتہ چلا کہ بابری مسجد کے نعرے کا یو ٹیوب پر سب سے پہلے ویڈیو اپ لوڈ کرنے والا جنید زبیری سنبھل کا رہنے والا ہے۔ اس کے یو ٹیوب چینل میں اب تک کل چھ ویڈیو اپ لوڈ ہیں۔ یہ چینل 16 جون 2016 کو بنایا گیا ہے، جبکہ ٹویٹر اکاؤنٹ 22 مئی 2017 سے سرگرم ہے۔ زبیری کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ فیس بک پر اروند کیجریوال، اکھلیش یادو اور کانگریس کو فالو کرتا ہے۔

یہ ویڈیو 6 دسمبر 2016 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس کے لئے ہم نے اس تاریخ کے آس پاس کے اخبارات کو پرکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس میں کامیابی ملی۔ ہمیں یہ خبر سنبھل کے ایک مقامی اخبار میں ملی۔ یہ خبر 7 دسمبر 2016 میں شائع ہوئی تھی جس نے اس خبر کو ’مسلمانوں نے بھری ہنکار ہر حال میں بنے گی بابری مسجد’ ہیڈنگ سے شائع ہوئی تھی یعنیٰ کہ ہماری جانچ میں ایسی ریلی ہونے کا ثبوت مل گیا ہے۔

اس ویڈیو کو ہم نے دیکھا تو اس میں بابری مسجد کی حمایت میں نعرے لگ رہے تھے لیکن اس کا آڈیو صحیح ہے یا غلط اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ ہماری تفتیش میں ایک بات واضح ہو گئی کہ یہ ویڈیو کانگریس کی تین ریاستوں میں جیت کے بعد کا نہیں ہے۔ یہ 2016 سے ہی یو ٹیوب پر موجود ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ ویڈیو ان تین ریاستوں میں سے کسی کا بھی نہیں ہے۔ یہ ویڈیو اترپردیش کے سنبھل ضلع کا ہے۔

اس ویڈیو کو غلط ارادوں سے غلط تناظر میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سے کانگریس پارٹی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

مکمل سچ جانیں…. سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts