وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو میرٹھ کے ایک جذامی آشرم کا ہے جس کا کسی مخصوص برادری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ فرقہ وارانہ اینگل جوڑنا غلط ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایک کمرے میں پڑی بہت سے روٹیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارف یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ کووڈ 19 کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران حکومت کےذریعہ تقسیم کی جا رہی روٹیوں کو ایک مسلم خاندان نے جمع کر کے برباد کر دیا تاکہ کوئی اور انہیں نہ کھا پائے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو مریٹھ کے ایک کشٹھ آشرم (جذام کے مریضوں کی پناہ گاہ) کا ہے جس کا کسی مخصوص مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وائرل ویڈیو میں ایک شخص کمرے میں داخل ہوتا ہے اور زمین پر پڑی سوکھی ہوئی روٹیاں اور پوریاں دکھتی ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی تفصیل میں لکھا ہے، ’’یہ دیکھو امن پسند لوگوں کے ذریعہ کیا ہو رہا ہے، کھانا لوٹو اور اسےخراب کر دو…کسی غریب کو کھانا نہ پہنچنے دو، تاکہ حکومت بدنام ہو اور غریب بھوکہ مرے! کیسی قوم ہے یہ؟؟؟ سب سے گزارش ہے، ان کوکھانے پینے کا سامان نہ دیں‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
اس ویڈیو کی پڑتال کے لئے ہم نے اس ویڈیو کو صحیح سے دیکھا۔ ویڈیو کی شروعات میں ایک شخص بولتا ہے، ’ پیچھے ہم ایک کشٹھ آشرم ہیں جہاں ہم سبھی ابھی ابھی آئے اور دیکھا کہ یہاں اناج کے کیا حالات ہیں……‘‘۔ ویڈیو میں شروعات میں ہی شخص بولتا ہے ’کشٹھ آشرم‘۔
ہم نے پڑتال کے لئے ویڈیو کے کی فریمس نکالے اور پھر انہیں گوگل رورس امیج پر ’کشٹھ آشرم ‘ سے منسلک کی ورڈ کے ساتھ سرچ کیا۔ ہمیں جن ٹی وی نام کا ایک یوٹیوب پیج ملا، جس میں اسی ویڈیو کے باتے میں خبر تھی۔ ویڈیو میں لکھا تھا میرٹھ نیوز۔ کشٹھ آشرم اور گاندھی آشرم میں کھانے کی بربادی، بھوکا بتا کر سماجی کارکن لے جا رہے کھانا‘‘۔
مذکورہ موضوع میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے دینک جاگرن کے میرٹھ بیرو ہیڈ روی پرکاش سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ویڈیو میں دکھ رہے شخص کا نام نونیت ہے اوروہ ایک سماجی کارکن ہیں۔ ہم نے روی سے نونیت بالاجی کا فون نمبر لیا اور ان سے اس ویڈیو کو لے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا’’ یہ ویڈیو میں نے 8 اپریل کو میرٹھ دہلی روڈ پر واقع ہوٹل موکند محل کے پیچھے والے کشٹھ آشرم میں بنایا تھا۔ میں ایک سماجی کارکن ہوں اور مجھے پتہ چلا تھا کہ اس آشرم میں لوگوں کو لاک ڈاؤن کے دوران کھانے کی قلت ہے۔ ایسے میں جب میں آشرم یہ جاننے کے لئے پہنچا کہ انہیں کتنے لوگوں کا کھانا چاہئے، میرے ایک ساتھی نے مجھے بتایا ایک کمرے میں انہوں نے بہت سی روٹیاں اور پوریاں پڑی ہوئی دیکھی ہیں۔ جب ہم نے کمرے کا دروازہ کھلوایا تو وہاں سوکھی روٹیوں اور پوریوں کا انبار لگا تھا۔ اصل میں بہت سے لوگوں نے آشرم میں جمع کھانا بھیج دیا تھا جسے آشرم ایڈمن نے واپس کرنے کے بجائے کمرے میں بھر دیا تھا۔ یہ آشمر جذام کے مریضوں کے لئے ہے۔ اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ اینگل سے جوڑنا غلط ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’روہت سنگھ‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج کی جانب سے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی ہے۔ علاوہ ازیں اس پیج کو2,451 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو میرٹھ کے ایک جذامی آشرم کا ہے جس کا کسی مخصوص برادری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ فرقہ وارانہ اینگل جوڑنا غلط ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں