وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ تصویر کشمیر کی نہیں بلکہ لبنان کی ہے۔ اور یہ بچہ کسی حادثہ زخمی نہیں ہوا تھا بلکہ آشورہ پر ہوئے ایک ماتم کا ایک حصہ ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک زخمی بچے کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں بچے کے سر سے خون بہتا ہوا نظر آرہا ہے۔ صارفین اس تصویر کو کشمیر کی بتاتے ہوئے شیئر کر رہے ہیں۔ جب وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ تصویر کشمیر کی نہیں بلکہ لبنان کی ہے۔ اور یہ بچہ کسی حادثہ زخمی نہیں ہوا تھا بلکہ عاشورہ پر ہوئے ایک ماتم کا ایک حصہ ہے۔
فیس بک صارف نے ایک ٹویٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں اس تصویرکو کشمیر کی بتاتے ہوئے ہیش ٹیگ لکھےہوئے گئےہیں۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل وررس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویردا سن ڈاٹ کو ڈاٹ یو کے کی ویب سائٹ پر ملی۔ یہاں پر وائرل تصویر کے ساتھ خبر میں اور بھی دیگر تصاویر ملیں۔ 12 اکتوبر 2016 کو شائع ہوئی خبر کے مطابق یہ تمام تصاویر لبنان میں ہوئے آشورہ کے روز کی ہیں جس میں شیعہ مسلمان ماتم کے دوران سر پر چاقو سے نشان بناتے ہیں۔
سرچ میں ہمیں یہ تصویر نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ اے کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ 14 اکتوبر 2016 کو شائع ہوئی خبر میں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ جنوبی لبنان کے شہر نباطیہ میں عاشورہ کے موقع پر ایک تقریب کے دوران کی تصویر ہے جس میں ایک لبنانی شیعہ مسلمان بچے کے چہرے سے خون بہہ رہا ہے‘۔ اس تصویرکے فوٹو کریڈٹ میں محمد زیات اے ایف پی لکھا ہوا نظر آیا۔ وائرل تصویر کو ڈیلی میل یو کے کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی خبر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے شیعہ عالم محمد کامل رضا سے رابطہ کیا اور اس آشورہ کے روز ہونے والے اس تقریب سے جڑی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ اسلامی ماہ محرم کی دس تاریخ کو آشورہ ہوتا ہے اور اسی میں دنیا بھر کی شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ ماتم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس تقریب میں ماتم الگ الگ طریقہ سے ہوتا ہے اور اسی کا حصہ ہے سر پر نشان بنانا بھی۔ اس میں بچوں کے سر پر اور اکثر بڑے بھی اپنے پر نشان کرواتے ہیں۔ یہ تقریب کبھی آشورہ کے روز تو کبھی آشورہ سے کچھ دن پہلے ہوتی ہے‘‘۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف نے خود سے جڑی کوئی بھی ملومات عوامی نہیں کی ہے۔ حالاںکہ صارف فیس بک پر سرگرم ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ تصویر کشمیر کی نہیں بلکہ لبنان کی ہے۔ اور یہ بچہ کسی حادثہ زخمی نہیں ہوا تھا بلکہ آشورہ پر ہوئے ایک ماتم کا ایک حصہ ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں