فیکٹ چیک: کشمیر کے زخمی بچے کے نام سے وائرل ہوئی تصویر لبنان کی عاشورہ کے روز کی ہے
وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ تصویر کشمیر کی نہیں بلکہ لبنان کی ہے۔ اور یہ بچہ کسی حادثہ زخمی نہیں ہوا تھا بلکہ آشورہ پر ہوئے ایک ماتم کا ایک حصہ ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Oct 12, 2021 at 02:24 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک زخمی بچے کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں بچے کے سر سے خون بہتا ہوا نظر آرہا ہے۔ صارفین اس تصویر کو کشمیر کی بتاتے ہوئے شیئر کر رہے ہیں۔ جب وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ تصویر کشمیر کی نہیں بلکہ لبنان کی ہے۔ اور یہ بچہ کسی حادثہ زخمی نہیں ہوا تھا بلکہ عاشورہ پر ہوئے ایک ماتم کا ایک حصہ ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے ایک ٹویٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں اس تصویرکو کشمیر کی بتاتے ہوئے ہیش ٹیگ لکھےہوئے گئےہیں۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل وررس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویردا سن ڈاٹ کو ڈاٹ یو کے کی ویب سائٹ پر ملی۔ یہاں پر وائرل تصویر کے ساتھ خبر میں اور بھی دیگر تصاویر ملیں۔ 12 اکتوبر 2016 کو شائع ہوئی خبر کے مطابق یہ تمام تصاویر لبنان میں ہوئے آشورہ کے روز کی ہیں جس میں شیعہ مسلمان ماتم کے دوران سر پر چاقو سے نشان بناتے ہیں۔
سرچ میں ہمیں یہ تصویر نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ اے کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ 14 اکتوبر 2016 کو شائع ہوئی خبر میں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ جنوبی لبنان کے شہر نباطیہ میں عاشورہ کے موقع پر ایک تقریب کے دوران کی تصویر ہے جس میں ایک لبنانی شیعہ مسلمان بچے کے چہرے سے خون بہہ رہا ہے‘۔ اس تصویرکے فوٹو کریڈٹ میں محمد زیات اے ایف پی لکھا ہوا نظر آیا۔ وائرل تصویر کو ڈیلی میل یو کے کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی خبر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے شیعہ عالم محمد کامل رضا سے رابطہ کیا اور اس آشورہ کے روز ہونے والے اس تقریب سے جڑی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ اسلامی ماہ محرم کی دس تاریخ کو آشورہ ہوتا ہے اور اسی میں دنیا بھر کی شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ ماتم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس تقریب میں ماتم الگ الگ طریقہ سے ہوتا ہے اور اسی کا حصہ ہے سر پر نشان بنانا بھی۔ اس میں بچوں کے سر پر اور اکثر بڑے بھی اپنے پر نشان کرواتے ہیں۔ یہ تقریب کبھی آشورہ کے روز تو کبھی آشورہ سے کچھ دن پہلے ہوتی ہے‘‘۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف نے خود سے جڑی کوئی بھی ملومات عوامی نہیں کی ہے۔ حالاںکہ صارف فیس بک پر سرگرم ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ تصویر کشمیر کی نہیں بلکہ لبنان کی ہے۔ اور یہ بچہ کسی حادثہ زخمی نہیں ہوا تھا بلکہ آشورہ پر ہوئے ایک ماتم کا ایک حصہ ہے۔
- Claim Review : یہ تصویر کشمیر کی ہے
- Claimed By : حنان المحجوبي
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔