فیکٹ چیک: ہریانہ میں ہوئے اساتذہ کے مظاہرے کو کشمیر کا بتا کر کیا جا رہا وائرل
- By: Umam Noor
- Published: Aug 30, 2019 at 04:55 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر فرضی اور گمراہ کن ویڈیو کا سیلاب آچکا ہے۔ دیگر ریاستوں کے پرانے ویڈیوز کو کشمیر کا بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح وشواس نیوز کے ہاتھ ایک ویڈیو لگا۔ ویڈیو میں لکھا ہوا ہے’کشمیر کی تازہ ترین ویڈیو‘۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ ویڈیو کشمیر کا نہیں بلکہ ہریانہ کے کرنال کا نکلا۔ سال 2017 میں کرنال میں جے بی ٹی اساتذہ اپنے مطالبات کے تحت مظاہرہ کر رہے تھے اور اسی ویڈیو کو اب کشمیر کے حوالے سے وائرل کیا جا رہا ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں یہ ویڈیو فرضی ثابت ہوتا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ’دل کلی مزدیگر‘ نے 24 اگست کو ایک ویڈیو شیئر کیا۔ جس میں متعدد خواتین سڑک پر لیٹ کر احتجاج کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ وہیں کچھ پولیس والے ان خواتین کو پکڑ کر گاڑی میں ڈالے ہوئے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس ویڈیو کے اندر ’کشمیر کی تازرہ ترین ویڈیو‘ لکھا ہوا ہے۔ وہیں اس پوسٹ کے کیپش میں لکھا ہے
کشمیر کی تازہ ترین ویڈیو’’
ماں بہنوں کو سرعام نیلام کیا جارہا ہے😪
‘‘آگے ضرور شیئر کریں 👉تا کہ مقتدر قوتوں کو شرم اجائے مظلوم کشمیر کی اواز بنے۔۔شکریہ
ہم نے پایا کہ اس ویڈیو کو کشمیر کے نام سے فیس بک پر متعدد صارفین وائرل کر رہے ہیں۔
وہیں دوسری جانب کشمیر کا بتا کر سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمس پر بھی یہ ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔
پڑتال
ہم نے پڑتال کا اغاز کیا ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہ جے بی ٹی اساتذہ ہیں جو وزیر اعلی کیمپ کے پاس اتجاج کر رہی ہیں‘۔ اسی کی ورڈ سے ہم نے گوگل پر سرچ کیا اور سرچ میں دینک جاگرن کی خبر ملی، جس میں وائرل ویڈیو سے ہی لی گئی ایک تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ 11 جون 2017 کو شائع خبر کے مطابق، ہریانہ کے کرنال میں حالیہ مقرر ہوئے تمام جے بی ٹے اساتذہ نے وزیر اعلی کیمپ کے باہر احتجاج کر کیا‘‘۔ مکمل خبر کو آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
یوٹیوب پر بھی ہم نے کرنال میں ہوئے اس مظاہرہ کے ویڈیو کو تلاش کیا اور وشواس ٹیم کو نیوز18 ہرانہ، پنجاب، ہماچل کے یو ٹیوب اکاونٹ سے 12 جون2017 کو اپ لوڈ ہوئے ایک ویڈیو میں یہ معاملہ بطور برینکگ نیوز ملا۔ اس ویڈیو میں سڑک پر لیٹ کر اپنا احتجاج درج کرا رہی خواتین اساتذہ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑتال کرنے پر ہم نے پایا کہ اس ویڈیو کو سب سے پہلے فیس بک پیج ’کرنال برینکنگ نیوز‘ سے 11 جون 2017 کو دوپہر کے 12:30 بجے کرنال سے لائو کیا گیا تھا۔ جس وقت جے بی ٹے اساتذہ مظاہرہ کر رہے تھے۔ یہ وہی ویڈیو ہے جسے اب کشمیر کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔
یہی ویڈیو ہمیں امر اجالا کی ویب سائٹ پر بھی دیکھنے کو ملا۔ ویڈیو کی سرخی ہے’’ احتاجاج کر رہے اساتذہ کو پولیس نے گھسیٹ گھسیٹ کر مارا‘‘۔
ہم نے اپنی پڑتال کو مکمل کرتے ہوئے خبر کی تصدیق کے لئے کرنال کے دینک جاگرن کے چیف رپورٹ کملیش ٹھاکر سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ ویڈیو شیئر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ، ’’ یہ کرنال کی ویڈیو ہے جب 2017 میں جے ٹی بی اساتذہ نے احتاجاج کیا تھا‘‘۔
نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں کشمیر کے نام سے وائرل ہو رہا ویڈیو فرضی نکلا۔ دراصل یہ ویڈیو کشمیر کا نہیں بلکہ 2017 ہریانہ کے کرنال کا ہے جس وقت جے بی ٹی اساتذہ نے ریاستی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : کشمیر کی تازہ ترین ویڈیو
- Claimed By : Fb User- Da kali Mazdigar
- Fact Check : جھوٹ