وشواس نیوز کی پڑتال میں سی اے اے احتجاج کو لے کر بہار میں کنہیا کمار کی پٹائی کا دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر 2016 کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی ہے اور اس تصویر کا سی اے اے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
وشواس نیوز (نئی دہلی)۔ سوشل میڈیا پر کنہیا کمار کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہیں۔ تصویر کو سی اے اے سے جوڑ کر بہار کی بتا کر شیئر کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں سی اے اے احتجاج کو لے کر بہار میں جے این یو ایس یو کے سابق صدر کنہیا کمار کی پٹائی کا دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر 2016 کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی ہے اور اس تصویر کا سی اے اے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’بہار میں کنہیا کمار کو لوگوں نے دبوچ لیا، ساتھ ہی ساتھ کنہیا کمار کو بہت پیٹا اور قافلے کو بھی گھیر لیا گیا، لوگوں نے کنہیا کمار کی گاڑی کے شیشے بھی توڑ دئے، کنہیا کمار سی اے اے کو لے کر اپنا ایجنڈہ چلانے اور نرینددر مودی حکومت کے خلاف میں بہار میں پروگرام کرنے پہنچا تھا‘‘۔
سب سے پہلے وائرل تصویر کا رورس امیج سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ انڈین ایکسپریس ڈاٹ کام کی ایک خبر کا لنک لگا۔ 18 فروری 2016 کو شائع خبر کی سرخی تھی
‘‘JNUSU president Kanhaiya Kumar sent to 14-day judicial custody”
خبر کے مطابق، ’’غداری کے الزام میں گرفتار ہوئے جے این یو کے صدر کنہیا کمار کو بدھ کے روز وکلا کے ذریعہ مبینہ طور پر پیٹا گیا، جبکہ انہیں پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا جا رہا تھا‘‘۔
انڈیا ٹی وی کے ویری فائڈ یو ٹیوب چینل پر بھی ہمیں کنہیا کے اسی معاملہ سے منسلک ایک ویڈیو بھی ملا، 17 فروری 2016 کو اپ لوڈ کئے گئے ایک ویڈیو میں بتایا گیا کہ پٹیالہ ہاؤس میں وکلا نے کنہیا کمار کی پٹائی کی‘‘۔
یہ تصویر پرانی ہے، اس بات کی تصدیق کے لئے ہم نے دینک جاگرن کے دہلی این سی آر ان پوٹ ہیڈ سورو سریواستو سے بات کی اور انہوں نے بتایا، ’’یہ تصویر 2016 کی ہے، جب کنہیا کمار کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ دہلی میں پیش کیا گیا تھا‘‘۔
اب یہ تو صاف ہو چکا تھا کہ وائرل کی جا رہی تصویر 2016 کی ہے، لیکن ہم نے یہ پتہ کرنے کی کوشش کی کہ کیا گزشتہ روز کنہیا کمار کی بہار میں سی اے اے کو لے کر پٹائی ہوئی ہے۔ ہم نے کی ورڈ ڈال کر نیوز سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ دینک جاگرن کی نیوز ویب سائٹ جاگرن ڈاٹ کام کی ایک خبر کا لنک لگا۔ 01 فروری 2020 کو شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ، ’’سی پی آئی لیڈر کنہیا کمارے کے قافلہ پر ہفتہ کے روز شر پسند عناصر نے حملہ کر دیا۔ معاملہ کنہیا کے سوان سے چھپرا آنے کے راستہ میں پیش آیا‘‘۔
اب ہم نے بہار سوان کے بیورو ہیڈ کیرتی پانڈے سے بات کی اور معاملہ کو تفصیل سے جانا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’گزشتہ روز سوان سے چھپرا جا رہے کنہیا کمار کے قافلے پر کچھ لوگوں نے پتھربازی کی تھی۔ یہ حملہ کنہیا کمار کی گاڑی پر نہیں ہوا، بلکہ پیچھے چل رہی گاڑیوں پر پتھر پڑے تھے۔ کنہیا کمارے کی بہار میں پٹائی کی بات بالکل غلط ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف امرندر گمان کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کی جانب سے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی جا چکی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں سی اے اے احتجاج کو لے کر بہار میں کنہیا کمار کی پٹائی کا دعویٰ فرضی ثابت ہوتا ہے۔ وائرل کی جا رہی تصویر 2016 کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی ہے اور اس تصویر کا سی اے اے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں