فیکٹ چیک: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کرائسٹ چرچ میں ہوئے حملہ کے بعد کیا تھا ایک وقت کی اذان کا ریڈیو اور ٹی وی براڈ کاسٹ کا اعلان، پرانی خبر گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد نیوزی لینڈ کی پی ایم جیسنڈا آرڈن نے ایک وقت کی اذان کو ٹی وی اور ریڈیو پر براڈ کاسٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس معاملہ کا نا ہی حالیہ روز سےکوئی تعلق ہے اور نا ہی یہ وہاں ایسی کوئی بھی پریکٹس ہر جمعہ کو کی جارہی ہے۔ پرانی خبر کو غلط رنگ دیتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ مہینوں سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے اعلان کیا ہے کہ نماز جمعہ اور اذان سرکاری ریڈیو اور ٹی وی سے نشر کی جائے گی۔ جب ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد نیوزی لینڈ کی پی ایم جیسنڈا آرڈن نے ایک وقت کی اذان کو ٹی وی اور ریڈیو پر براڈ کاسٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس معاملہ کا نا ہی حالیہ روز سےکوئی تعلق ہے اور نا ہی وہاں ایسی کوئی بھی پریکٹس ہر جمعہ کو کی جارہی ہے۔ پرانی خبر کو غلط رنگ دیتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے 8جولائی 2022 کو وائرل پوسٹ کو شیئر کیا جس میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن کی تصویر بنی ہے اور ساتھ میں لکھا ہے، ’جس ملک کا حکمران ہر مذہب کے ساتھ کھڑا ہو اس ملک کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے آج اعلان کیا ہے کہ نماز جمعہ اور اذان کو سرکاری ریڈیو اور ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔ اسلام وہ پودا ہے جسے جتنا کاٹو گے اتنا ہی سرسبز ہو گا‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے کی ورڈ کے ذریعہ نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں نیوزی لینڈ کی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ 21 مارچ 2019 کو شائع ہوئی خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’ملک کی وزیر اعظم جیسنڈا آرجن نے گزشتہ روز کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہوئے دہشت گردی کے حملوں کے بعد مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر 1.30 بجے جمعہ کو قومی ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر اذان نشر کئے جانے اور 1.32 پر دو مینٹ کی سائلینس کا اعلان کیا۔‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

مزید نیوز سرچ میں ہمیں این بی سی نیوز کی ویب سائٹ پر 22 مارچ 2019 شائع ہوئی خبر ملی جس میں دی گئی معلومات کےمطابق،’ نماز کے لیے اسلامی اذان، اذان، جمعہ کی سہ پہر نیوزی لینڈ میں اس وقت بجی جب ایک ہفتہ قبل کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 50 افراد کے اعزاز میں ہزاروں افراد جمع ہوئے۔ نیوزی لینڈ کے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر جمعہ کی اذان اور خطبہ براہ راست پہلی مرتبہ نشر کیا گیا جبکہ النور مسجد میں جمعہ کی نماز کے موقع پر برطانوی وزیراعظم جسینڈ اآرڈن نے شرکت کی۔گزشتہ جمعہ کے روز ہی ایک ہفتہ قبل جمعہ کی نماز کے دوران کرائسٹ چرچ علاقہ میں واقع النور اور لیووڈ مسجد میں دہشت گرد نے نمازیوں پر اوپن فائر کیا تھا جس میں تقریبا 50 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں‘۔

وائس آف امریکہ کے آفیشئل یوٹیوب چینل پر ہمیں اسی معاملہ کا ایک ویڈیو بھی ملا۔ 22 مارچ 2019 کو اپلوڈ ہوئے ویڈیو کو نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی تفصیل کے مطابق جمعہ کو مسجدالنور میں ہوئی اذان اور نماز کے دوران جیسنڈا آرڈن خود بھی موجود رہیں اور اسے ملک میں نشر بھی کیا گیا۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے نیوزی لینڈل ہیرالڈ کے صحافی تھومس کولن سے رابطہ کیا اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا جیسنڈا آرڈن کے ذریعہ ریگولر پریکسٹ کے طور پر ایسا کوئی اعلان کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دعوی بالکل غلط ہے۔ جیسا آرجن نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔

نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے سینئر رپورٹر ایساک ڈیوڈ سن نے ہمیں تفصیلی معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ، ’مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہوئے حملوں کے بعد جیسنڈا آرڈن نے خراج عقیدت پیش کرتےہوئے اذان کے براڈ کاسٹ کا اعلان کیا تھا۔ یہ معاملہ صارف اسی سے جڑا ہوا ہے جو کہ ایک مرتبہ ہی ہوا تھا‘۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک گروپ ’مولانا صاد صاحب کو چاہنے والا گروپ‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس گروپ کے 1.4ملین ممبرس ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد نیوزی لینڈ کی پی ایم جیسنڈا آرڈن نے ایک وقت کی اذان کو ٹی وی اور ریڈیو پر براڈ کاسٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس معاملہ کا نا ہی حالیہ روز سےکوئی تعلق ہے اور نا ہی یہ وہاں ایسی کوئی بھی پریکٹس ہر جمعہ کو کی جارہی ہے۔ پرانی خبر کو غلط رنگ دیتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts