فیکٹ چیک: اناؤ عصمت دری معاملہ کے ملزم کو لے کر وائرل ہو رہا اسمرتی ایرانی کا بیان فوٹو شاپڈ اور فرضی ہے

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اناؤ عصمت دری معاملہ پر تمام طرح کی خبریں سوشل میڈیا پلیٹ فامرس پر وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی میں ایک خبر سوشل میڈیا پر سامنے آتی ہے جس میں نیشنل چینل کی جیکٹ ہے اور ایک ٹیکسٹ لکھا ہے، ’’کلدیپ سینگر کے اوپر الزامات جھوٹے- اسمرتی ایرانی‘‘۔ وشواس نیوز نے اپنی جانچ میں اس خبر کو فرضی ثابت کیا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف پنڈت رام پھل ایک پوسٹ اپ لوڈ کرتے ہیں، جس کے ڈسکرپشن میں لکھا ہے۔ ’’ترس رہے تھے نہ؟ لو آگیا بیان… صحیح بات ہے اس میں خواتین کی عزت کافی اونچی ہوئی ہے‘‘۔ اس پوسٹ میں جو اسکرین شاٹ ہے اس میں نینشل چینل اے بی پی کا لوگو اور جیکٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس سے جڑی کئی پوسٹ کے علاوہ سوش میڈیا کے دوسرے پلیٹ فارم پر بھی وائرل ہو رہی ہے۔

پڑتال

وشواس ٹیم نے سب سے پہلے اس اسکرین شاٹ کو گوگل رورس امیج سرچ ٹول لگا کر کھنگالنا شروع کیا۔ ہمیں بہت ساری اس طرح کی ملتی- جلتی جیکٹس ملی مگر اس طرح کے ٹکسٹ والی کوئی گرافکس پلیٹ نہیں ملی۔

اس کے بعد ہم نے اس بیان کو تلاشنا شروع کیا، کیوں کہ اگر یہ بات بولی گئی ہے تو اس کو کسی نہ کسی نیوز ویب سائٹ پر ضرور ہونا چاہئے تھا۔ لیکن ایرانی کا یہ بیان ہمیں کہیں بھی نہیں ملا۔ 2018 میں جب اسمرتی ایرانی دو روزہ دورے پر امیٹھی گئی تھی تو ان کا ایک بیان ملا جو انہوں نے ایک تقریب کے دوران ردعمل کے طور صحافیوں کو دیا تھا۔

جس میں انہوں نے وکٹم شیمنگ لفظ کا استعمال کیا تھا، ’’انہوں نے کہا تھا ’انگریزی کا ایک لفظ ہے وکٹم شیمنگ یعنی ایسا کوئی تبصرہ نہ کریں جس سے عورت کی عزت کو ٹھیس پہنچے۔ میری گزارش ہے کہ جانچ ایجنسی کو غیر جانبدارانہ جانچ کرنے کا موقع دیں‘‘۔ سرچ کرنے پر نئی دنیا کی ایک خبر ملی جو اس معاملہ سے متعلق تھی۔ خبر کی سرخی تھی ’اناؤ عصمت دری معاملہ: وزیر اعلی یوگی نے عصمت دری کے ملزم بی جے پی ایم ایل اے سینگر کو طلب کیا‘‘۔

اس اپ لوڈ اسکرین شاٹ کو غور سے دیکھنے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ فرضی بیان ہے۔

پہلا- گرافکس کا فانٹ اور رنگ۔
دوسرا- بیان کو لکھنے کا طریقہ اور نام اور بیان کے بیچ میں اسپیس۔
تیسرا- گرافکس پلیٹ کا مارجن

ہم نے اس اسکرین شاٹ اور خبر کو لے کر اے بی پی کے سینئر صحافی اور سیاسی معاملوں کے ماہر  وکاس بھدوریا سے بات کی اور ان کو یہ اسکرین شاٹ دکھایا انہوں نے صاف کہا ’’یہ فرضی خبر ہے اور یہ اسکریب شاٹ فیک ہے، چینل کا نہیں ہے‘‘۔

اب باری تھی اس پروفائل کی سوشل اسیکننگ کی، پنڈت رام پھل نام کی یہ پروفائل 20111 میں بنائی گئی تھی۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی جانچ میں معلوم ہوا کہ اے بی پی چینل کے نام پر وائرل پوسٹ فوٹو شاپڈ اور فرضی ہے اس کا چینل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اور اسمرتی ایرانی کے نام سے وائرل بیان بھی فرضی ہے انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
Written

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts