وشواس نیوز کی جانچ میں دعوی فرضی ثابت ہوا۔ وائرل پوسٹ میں دکھ رہا جھنڈا پاکستانی جھنڈا نہیں بلکہ، ایک اسلامی پرچم ہے۔ پاکستانی جھنڈے میں بائیں جانب ایک سفید پٹی ہوتی ہے اور دائیں جانب سفید رنگ سے چاند اور تارا بنا ہوتا ہے۔ وہیں، وائرل تصیور میں دکھ رہے جھنڈے میں کوئی سفید پٹی نہیں ہے، بس ایک چاند اور تارا بنا ہے۔ اس طرح کا چاند تارے والا ڈیزائن اسلامی جھنڈوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ کانگریس کی ریلی کے دوران پاکستانی جھنڈا فہرایا گیا۔ وشواس نیوز کی جانچ میں دعوی فرضی ثابت ہوا۔ وائرل پوسٹ میں دکھ رہا جھنڈا پاکستانی نہیں، بلکہ ایک اسلامک پرچم ہے۔ پاکستانی جھنڈے میں بائیں جانب ایک سفید پٹی ہوتی ہے اور دائیں جانب سفید رنگ سے چاند اور تارا بنا ہوتا ہے۔ وہیں، وائرل تصویر میں دکھ رہے جھنڈے میں کوئی سیفد پٹی نہیں ہے، بس ایک چاند اور تارا بنا ہے۔ اس طرح کا چاند تارے والا ڈیزائن اسلامی پرچم میں دیکھا جاتا ہے۔
فیس بک صارف ’شیلیندر بابو شیلیندر‘ نے ’نریندر مودی 2024 میں بھی پی ایم ہوں گے(ساتھ ہیں تو جڑیں)‘ نام کے پیج پر 15 فروری 2021 کو ایک تصویر کو اپ لوڈ کیا، جس میں کانگریس پارٹی کے انتخابی نشان والے پرچم کے ساتھ ہرے رنگ کے جھنڈا بھی لگا تھا،جس پر چاند اور تارا بنا تھا۔ پوسٹ کے ساتھ دعوی کیا ’’80روپیے کا چھوڑئے، میں اپنی گاڑی میں 90 روپیے کا پٹرول خوشی خوشی ڈلوا لوں گا مگر کبھی ایسی پارٹی کو ووٹ نہیں دوں گا، جس کی ریلی میں پاکستان کا جھنڈا فہرایا جاتا ہو‘‘۔
اس پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز نے اس تصویر کی جانچ کے لئے سب سے پہلے اس فوٹو کو ٹھیک سے دیکھا۔ ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ پاکستانی جھنڈا نہیں ہے۔ پاکستانی جھنڈے میں بائیں جانب ایک سفید پٹی ہوتی ہے اور دائیں جانب سفید رنگ سے چاند اور تارا بنا ہوتا ہے۔ وہیں، وائرل تصویر میں دکھ رہے جھنڈے میں کوئی سفید پٹی نہیں ہے، بس ایک چاند اور تارا بنا ہے۔ اس طرح کا چاند تارے والا ڈیزائن اسلامک جھنڈوں میں دکھا جا سکتا ہے۔ کچھ اسی طرح کا جھنڈا ہندوستانی سیاسی پارٹی آئی یو ایم ایل کا بھی ہے۔ حالاںکہ، آئی یو ایم ایل کے جھنڈے میں چاند اور تارا اوپر سیدھی جانب ہوتا ہے، جبکہ اس پرچم میں وہ بیچ میں ہے۔
نیچے دئے گئے کولاج میں آپ دونوں کے درمیان فرق کو صاف دیکھ سکتے ہیں۔
اس تصویر کے بارے میں زیادہ جاننے کے لئے ہم نے اس وائرل تصویر کا اسکرین شاٹ لیا اور اسے گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ ہمیں سرچ کے دوران ایک ٹویٹ میں پوسٹ کیا گیا ایک ویڈیو ملا، جس کے تھمب نیل امیج میں یہ اسکین شاٹ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ٹویٹ کو 25مارچ 2019 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ ٹویٹ کے مطابق، ویڈیو کانگریس کی تمکر ریلی کا تھا۔ یہاں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ پاکستانی جھنڈا نہیں ہے۔
اس موضوع میں مزید تصدیق کے لئے کانگریس کے ترجمان سنجیو سنگھ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ’ یہ ویڈیو ایک پرانی ریلی کاہے۔ صاف دکھ رہا ہے کہ یہ جھنڈا پاکستانی جھنڈا نہیں ہے‘‘۔
وشواس نیوز نے اس موضوع میں آل انڈیا تنظیم علماء اسلام کے دہلی کے جنرل سکریٹری صغیر احمد سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، ’ہرے رنگ اور چاند تارے کو اسلام میں پاک مانا جاتا ہے۔ کئی مسلمان ہرے جھنڈے پر بنے چاند تارے والے جھنڈے کو اپنے گھرو کے اوپر اور پاک مواقع پر فہراتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں اسلامی پرچم لگ رہا ہے۔ یہ پاکستانی جھنڈا نہیں ہے‘‘۔
آخر میں ہم نے فرضی پوسٹ کرنے والے شیلیندر بابو شیلیندر کے اکاؤنٹ کی جانچ کی۔ صارف نے اپنی تمام معلومات کو لاک کیا ہوا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں دعوی فرضی ثابت ہوا۔ وائرل پوسٹ میں دکھ رہا جھنڈا پاکستانی جھنڈا نہیں بلکہ، ایک اسلامی پرچم ہے۔ پاکستانی جھنڈے میں بائیں جانب ایک سفید پٹی ہوتی ہے اور دائیں جانب سفید رنگ سے چاند اور تارا بنا ہوتا ہے۔ وہیں، وائرل تصیور میں دکھ رہے جھنڈے میں کوئی سفید پٹی نہیں ہے، بس ایک چاند اور تارا بنا ہے۔ اس طرح کا چاند تارے والا ڈیزائن اسلامی جھنڈوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں